پارلیمنٹ عدالتی فیصلوں کو ختم نہیں کر سکتی

ملازمین کی برطرفی کے فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کے لیے عدالت سے دوسری مرتبہ رجوع نہیں کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ کے ریمارکس

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 7 دسمبر 2021 10:46

پارلیمنٹ عدالتی فیصلوں کو ختم نہیں کر سکتی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 دسمبر 2021ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ عدالتی فیصلے کو ختم نہیں کر سکتی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں 17 ہزار ملازمین کی برطرفی کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ ان درخواستوں کی سماعت کررہا ہے جبکہ جسٹس منصور علی شاہ اسی 5 رکنی بینچ کا حصہ ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مقننہ کسی عدالتی فیصلے کو ختم نہیں کرسکتی لیکن اس فیصلے کے اثرات دور کرسکتی ہے۔ سپریم کورٹ میں 17 ہزار ملازمین کی برطرفی کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواستوں پر ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کسی فیصلے میں یہ کہہ دے کہ کسی فرد کو درست طور پر برطرف کیا گیا ہے تو حکومت اسے دوبارہ اسی ملازمت پر بحال نہیں کرسکتی۔

(جاری ہے)

جج منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملازمین کی برطرفی کے فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کے لیے عدالت سے دوسری مرتبہ رجوع نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے کہا کہ ہم یہ اسکیم سمجھنے سے قاصر ہیں کہ پارلیمان نے سرکاری ملازمین کی بحالی کا قانون کیوں بنایا ہے جبکہ برطرف ملازمین کا ہر کیس مختلف فورمز پر زیر بحث آچکا اور ان پر فیصلے بھی ہو چکے ہیں۔

یاد رہے کہ 17 اگست کو اپنی ریٹائرمنٹ کے روز سابق جسٹس مشیر عالم نے پیپلز پارٹی کے دور کے ''برطرف ملازمین (بحالی) آرڈیننس ایکٹ 2010ء'' (سیرا) کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے دیا تھا جس کے تحت بڑی تعداد میں لوگوں کو ملازمتیں اور ترقیاں بھی ملی تھیں۔ سپریم کورٹ سے جاری تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بنایا جانے والا ایکٹ 2010ء ایک خاص طبقے کو فائدہ پہنچانے کے لیے تھا اور 2010ء ایکٹ کے ذریعے ریگولر ملازمین کی حق تلفی کی گئی لہٰذا برطرف ملازمین بحالی ایکٹ 2010ء کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں