مرحومہ بیوی سے کیا وعدہ نبھانے کے لیے بیان حلفی دیا، رانا شمیم

اپنی زندگی کے دوران پاکستان میں بیان حلفی پبلک نہیں کرنا چاہتا تھا،برطانیہ میں بیان ریکارڈ کروانے کا مقصد بیان حلفی کو بیرون ملک محفوظ رکھنا تھا،جو کچھ حلفیہ طور پر کہا ثاقب نثار کا ان حقائق پر سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔رانا شمیم نے توہین عدالت شوکاز نوٹس پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 7 دسمبر 2021 12:59

مرحومہ بیوی سے کیا وعدہ نبھانے کے لیے بیان حلفی دیا، رانا شمیم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 دسمبر 2021ء) : سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے توہین عدالت شوکاز نوٹس پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ حلفیہ طور پر کہا،ثاقب نثار کا ان حقائق پر سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں، ثاقب نثار سے گفتگو گلگت میں ہوئی جو پاکستان کی حدود سے باہر ہے۔بیان حلفی پبلک نہیں کیا میرے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہو سکتی،اپنی زندگی کے دوران پاکستان میں بیان حلفی پبلک نہیں کرنا چاہتا تھا۔

رانا شمیم نے کہا کہ برطانیہ میں بیان ریکارڈ کروانے کا مقصد بیان حلفی کو بیرون ملک محفوظ رکھنا تھا۔واقعہ ثاقب نثار کے ساتھ 15 جولائی 2018ء کی شام چھ بجے کی ملاقات کا ہے۔مرحومہ بیوی سے وعدہ کیا تھا حقائق ریکارڈ پر لاؤں گا۔

(جاری ہے)

بیان حلفی مرحومہ اہلیہ سے کیا وعدہ نبھانے کے لیے جذباتی دباؤ میں کیا۔بیان حلفی کسی سے شئیر کیا نہ ہی پریس میں جاری کیا۔

عدلیہ کو متنازعہ بنانا مقصد نہیں تھا۔جو کچھ ہوا اس پر افسوس کا اظہار کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم کے بیان حلفی کیس میں کہا ہے کہ اگر پیر تک رانا شمیم کا بیان حلفی نہ آیا تو ان پر فرد جرم عائد کر دیں گے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مبینہ بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

سابق چیف جج گلگت بلتستسان رانا شمیم مبینہ بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کے کیس میں ذاتی حیثیت میں عدالت کے سامنے پیش ہوئے جب کہ ان کے وکیل لطیف آفریدی عدالت تاخیر سے پہنچے۔کیس کی سماعت کے آغاز میں وکیل لطیف آفریدی کی آمد سے قبل عدالت نے رانا شمیم سے استفسار کیا کہ آپ نے اپنا جواب جمع کروایا ہے ؟ اس پر رانا شمیم نے بتایا کہ میرے وکیل راستے میں ہیں وہ ابھی پہنچنے والے ہیں۔

عدالت نے رانا شمیم سے سوال کیا کہ آپ کے وکیل کہاں پر ہیں؟ ایسوسی ایٹ وکیل نے جواب دیا کہ جی ٹین اشارے پر ہیں، ابھی پہنچنے والے ہی ہوں گے۔جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ لطیف آفریدی صاحب کی قربانیاں ہیں وہ اس عدالت کی جانب سے بھی معاون ہوں گے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ جواب ابھی تک عدالت میں داخل نہیں ہوا ہے۔رانا شمیم نے کہا کہ میں 4 دن پہلے جواب دیا تھا۔

رانا شمیم کے وکیل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ میرے کلائنٹ نے بیان حلفی کے متن سے کوئی انکار نہیں کیا۔وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ میرا کلائنٹ کہتا ہے کہ جو بیان حلفی شائع ہوا ہے اس کے متن سے وہ متفق ہے۔ اس پر اٹارنی جنرل پاکستان نے سوال کیا کہ یہ بتائیں اصل ڈاکیومنٹ خود لا رہے ہیں یا پاکستانی سفارتخانے کو دیں گے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پیر تک اصل بیان حلفی پیش نہ کیا گیا تو فرد جرم عائد کی جائے گی جس کے بعد مزید سماعت 13 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں