چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے چار سال کی رپورٹ جاری کر دی

بدعنوانی ایک ایسی لعنت ہے جو تمام برائیوں کی جڑہے بدعنوانی نہ صرف ملک کو مالی طور پر نقصان پہنچاتی ہے بلکہ ملک کی خوشحالی اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بدعنوانی کے ملکی ترقی و خوشحالی پر مضر اثرات کے پیش نظر 1999 میں قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا تا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کر نے بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکی:رپورٹ

بدھ 8 دسمبر 2021 23:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 دسمبر2021ء) چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے گزشتہ چار سال کی رپورٹ جاری کر دی رپورٹ کے مطابق بدعنوانی ایک ایسی لعنت ہے جو تمام برائیوں کی جڑہے۔بدعنوانی نہ صرف ملک کو مالی طور پر نقصان پہنچاتی ہے بلکہ ملک کی خوشحالی اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بدعنوانی کے ملکی ترقی و خوشحالی پر مضر اثرات کے پیش نظر 1999 میں قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا تا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کر نے بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے۔

قومی احتساب بیورو کے موجودہ چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال جب معزز سپریم کورٹ آف پاکستان کے قائمقام چیف جسٹس کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے تو اس وقت وہ’’انصاف سب کیلئے‘‘ اور آج جب چیئرمین نیب کی حثیت سے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں توان کی پالیسی ہے کہ’’ احتساب سب کیلئے‘‘ ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ ان کی اولین ترجیح اور زیرو ٹالرنس اور خود احتسابی کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں۔

(جاری ہے)

معاشرے اور ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد نیشنل اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائی ًجس کو بدعنوانی کے خلاف موئثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیاہے۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے ادارے میں جہاں اور بہت سی نئی اصلاحات متعارف کروائیں وہاں قومی احتساب بیورو کا دائرہ کار ملک کے کونے کونے میں پھیلایا۔

قومی احتساب بیورو کا صدرمقام اسلام آباد جبکہ اس کی7 علاقائی دفاتر کراچی، لاہور ، کوئٹہ ، پشاور، راولپنڈی، سکھر، ملتان اورایک سب آفس گلگت بلتستان میں کام کررہا ہے جو بدعنوان عناصر کے خلاف اپنے فرائض قانون کے مطابق سرانجام دے رہے ہیں۔آج ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ پورے ملک کی آواز بن چکا ہے جس کو عملی جامہ پہنانے کیلئیچیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال نے نیب کو ایک متحرک ادارہ بنا دیا ہے جو بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کاروائی کرنے کے لئے متحرک ہے۔

آج ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، ورلڈ اکنامک فورم، گلوبل پیس کینیڈا، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسی نامور قومی اور بین الاقوامی ادارے نے نہ صرف بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب کی کوششوں کو سراہتے ہیں بلکہ گیلانی اور گیلپ سروے میں 59 فیصد لوگوں نے نیب پر اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے۔ جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے گزشتہ 4 سالوں کے دوران بدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 539 ارب وصول کیے ہیں جو کہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں قابل ذکر کامیابی ہے۔

نیب کو اپنے آغاز سے اب تک 501723 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 491358 شکایات کو نمٹا دیا گیا ہے۔ نیب نے 16188 شکایت کی تحقیقات کی قانون کیمطابق اجازت دی جن میں سے 15391 شکایت کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں۔ نیب نے 10297 انکوائریاں قانون کے مطابق شروع کیں جن میں سے 9260 انکوائریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے 4693 تحقیقات کی اجازت دی جن میں سے 4353 تحقیقات نیب نے مکمل کی ہیں۔

نیب نے 821 ارب روپے کی بالواسطہ اور بلاواسطہ اپنے قیام کے بعد سے اب تک برآمد کیے۔ نیب نے مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں 3760 ریفرنس دائر کیے جن میں سے 2482 ریفرنسز کے فیصلے فاضل احتساب عدالتوں نے سنا دیئے ہیں۔ اس وقت 1278 ریفرنس جن کی مالیت تقریباًً 1335 ارب روپے ہے جو ملک کی مختلف معززاحتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے انفورسمنٹ سٹریٹجی کے تحت شکایات سے جانچ پڑتال ، انکوائری اور انوسٹی گیشنز مکمل کرنے کے لیے 10ماہ کا وقت مقرر کرنے کے علاوہ کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم کا ایک نیا نظام متعارف کرایا جس میں سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانشمندی سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا تاکہ قانون کے مطابق ٹھوس شواہد اور بیانات کی بنیاد پر انکوائریوں اور تفتیش کے معیار کو مزید بہتر بنایا جا ئے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

اس وجہ سے نیب ٹھوس دستاویزی شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق فاضل عدالتوں میں اپنے مقدمات کی نہ صرف بھرپور پیروی کر رہا ہے بلکہ گزشتہ 4سالوں کے دوران معزز احتساب عدالتوں نی1194ملزمان کو قانون کے مطابق سزا سنائی جبکہ نیب کا مجموعی سزا کا تناسب تقریبا 66 فیصد ہے۔قومی احتساب بیورو نے اپنی افرادی قوت کو بڑھانے اور ان کی استعداد کار میںاضافہ کیلئے جہاں میرٹ پر تحقیقاتی افسران اور پراسیکیوٹرز بھرتی کئے ہیں وہاںقومی احتساب بیورو نے اپنے تحقیقاتی افسروں اور نئے لا افسروں کی جدید خطوط پر استعداد کار کو بڑھانے کے لئے ٹریننگ پروگرامز بھی ترتیب دئیے جہاں ان کو ملکی اور بین الاقوامی ماہرین کرپشن اور وائٹ کالر جرائم کے سے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تحقیقات کے بارے میںآگاہی فراہم کی گئی۔

موثر تربیت کی تکمیل کے بعد تفتیش اور تحقیقات کا نہ صرف معیار بڑھا ہے بلکہ تحقیقاتی افسرن اور پراسیکیوٹرزکے کام میں مزیدبہتری آئی ہے۔ آپریشن ڈویڑن کے تحت نئے تحقیقاتی افسروں اور پراسیکوشن ڈویڑن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی سے دونوں ڈویڑن مزید متحرک ہو گئے ہیں۔ مزید بر آںنیب نے جہاں اپنی جدید خطوط پرقائم پاکستان اینٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی قائم کی ہے وہاںنیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔

قومی احتساب بیورو کیچیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پرنیب نے ایک موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بنایا ہے جس کے تحت تمام شکایات پر پہلے دن سے ہی جہاں ہر شکایت پر انفرادی نمبر لگا یا جا تا ہے وہاں شکایت کنندہ کو بھی اس کی شکایت کے ملنے کے بارے میں فوری آگاہ کیاجاتا ہے۔اب انکوائریوں، انوسٹی گیشنز، احتساب عدالتوں میں ریفرنس، ایگزیکٹو بورڈ، ریجنل بورڈز کی تفصیل کے علاوہ موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن سسٹم کے ذریعہ اعدادوشمار کا معیاراور مقدار کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔

مزید بر آں نیب کے افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلئے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا گیا ہے۔ گریڈنگ سسٹم کے تحت نیب کے تمام علاقائی بیور وز کی کارکردگی کا باقائدگی کے ساتھ جائزہ لیا جاتا ہے جس سے نیب کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانے میںمدد ملی ہے۔ قومی احتساب بیورو کو سب سے زیادہ شکایات جعلی ہائوسنگ سوسائٹیز اور کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز کے بارے میں موصول ہوتی ہیں چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی کاوشوں کی بدولت ہائوسنگ سوسا ئیٹیوںکے متاثرین کی اربوں روپے کی لوٹی ہوئی رقوم برآمد کرکے جب ان کو با عزت طریقے سے واپس کی گئیں تو انہوںچیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیااسی طرح قومی احتساب بیورو کو مضاربہ /مشارکہ سیکنڈل میں ہزاروں درخواستیں موصول ہوئیںجن پر قومی احتساب بیورو نے قانون کے مطابق مضاربہ/ مشارکہ سیکنڈل میں مبینہ ملزمان کو نہ صرف گرفتار کیا بلکہ ان سے عوام کی عمر بھر کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنے کے علاوہ ملزمان کے خلاف ریفرنسز احتساب عدالتوں میں دائر کیے ہیں تاکہ عوام کی لوٹی ہوئی رقوم ملزمان سے بر آمد کرکے متاثرین کو واپس کی جا سکیں۔

نوجوان کسی بھی ملک کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ قومی احتساب بیورونے ہائر ایجوکیشن کے ساتھ مل کر ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز کے طلبہ وطالبات کو کرپشن کے اثرات سے آگاہی فراہم کرنے کیلئے ایک (MoU) پر دستخط کئے۔قومی احتساب بیورو کی اس مہم کا مقصد ایک طرف نوجوان نسل کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔دوسری طرف نوجوانوں کی توجہ اس بات کی طرف بھی باور کروانا تھی کہ آپ ملک کا مستقبل ہیں اگر آپ کو بدعنوانی کے بارے میں آگاہی حا صل ہو گی تو مستقبل میں بدعنوانی پر قا بو پانے میں بھی مدد ملے گی۔

قومی احتساب بیورونے ہائر ایجوکیشن کے ساتھ مل کر ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز میں50 ہزارسے زائدکریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جس کے حو صلہ افزائ نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال شہریوں کو انصاف فراہم کرنے کا 40 سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے سیشن جج کوئٹہ سے اپنے کیریئر کاآغاز کرکے قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے طور پر فرائض سرانجام دیئے۔

وہ انتہائی دیانتداری،میرٹ اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے پر سختی سے یقین رکھتے ہیں۔نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو ہر انسان کی عزت نفس پر یقین رکھتا ہے۔نیبنے اپنے قیا م سے لیکر اب تک کے سفر میں جو نمایاں کامیابیا ں حاصل کیں ہیںوہ نیب افسران/ اہلکاران کی انتھک محنت اور ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں۔ چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال ٹیم ورک پر یقین رکھتے ہیں . انہوں نے اپنی تعیناتی سے اب تک بلا تفریق بد عنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی ہے وہ نہ کسی کے ساتھ نرمی برتنے اور نہ ہی کسی کے ساتھ زیادتی پر یقین رکھتے ہیں۔

چیئرمین نیب کی قیادت میں گزشتہ 4سال کے دوران نیب کی شاندار کارکردگی کے نتائج آ رہے ہیں۔ ہمیں بدعنوانی کی لعنت کے خلاف جنگ میں اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ ہم پاکستان کو کرپشن فری ملک بنانے کے خواب کوعملی طور پر شرمندہ تعبیر کر سکیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں