عوام کا پارلیمنٹ اور جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائیگا اگر انکے مسائل حل نہیں کئے گئے،رحمان ملک

آصف علی زرداری ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں ،انکو معلوم ہے کب اور کونسی سیاسی کھیل کھیلنی ہے، سابق وزیرداخلہ ہمیں نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اور بغیر کسی عملی کارکردگی کے غریبوں کے لیے عمدہ تقریروں اور دبنگ و بالا وعدوں اور دعووں سے کچھ نہیں ہوگا، بیان

بدھ 8 دسمبر 2021 23:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2021ء) سابق وزیرِداخلہ و چیئرمین انسٹیٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آر آر) سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ لاہورکے عوام نے حالیہ الیکشن میں پیپلز پارٹی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیاہے کیونکہ عوام جان چکی ہے پیپلز پارٹی ہی واحد عوامی جماعت ہے،آصف علی زرداری ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں اور انکو معلوم ہے کہ کب اور کونسی سیاسی کھیل کھیلنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی سنجیدگی کا اندازہ لانگ مارچ کی تاریخ سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے جو چار ماہ بعد کی دی گئی ہے اور سب دیکھیں گے کہ اس تاریخ کوبھی مارچ موخر کیا جائے گا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پی ڈیم کو مشورہ دیا تھا کہ یا تو پارلیمنٹ سے استعفے دیئے جائے یا تحریک عدم اعتماد لایا جائے مگر الٹا ہمیں پی ڈی ایم سے نکالا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ سسٹم پرانی تنخواہ پر چلتا رہیگا۔ سابق وزیرِداخلہ نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کا فقدان ہے کیونکہ قانون صرف غریبوں پر لاگو ہورہا ہے اور جمہوریت عوامی نیلامی میں ہے اور خریدار ممبر پارلیمنٹ اور سینیٹرز بننے کے لیے بھاری رقم ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے عوام کو حکومت اور اپوزیشن دونوں طرف سے بے وقوف بنایا جا رہا ہے کیونکہ یہ غریبوں کی قیمت پر اقتدار کی دوڑ میں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کا کیا کردار باقی رہا ہے جو مہنگائی کو روکنے اور آئی ایم ایف کے کردار کو روکنے میں مکمل ناکام ہو رہے ہیں اور آئی ایم ایف کے کارندے پاکستانی معیشت کو تباہی کی دہانے پر پہنچا چکے ہیں۔ رحمان ملک نے کہا کہ غربت اور مہنگائی میں مسلسل اور تیزی سے اضافہ ملک و عوام کے لئے سنگین مسائل پیدا کر رہے ہیں اور وہ وقت دور نہیں جب غریب عوام کا پارلیمنٹ اور جمہوریت پر سے اعتماد اٹھ جائے گا اور نتیجتاً عوام اپنا صبر کھو کر سڑکوں پر آ جائیگی۔

انہوں نے زور دیا کہ ہمیں نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اور بغیر کسی عملی کارکردگی کے غریبوں کے لیے عمدہ تقریروں اور دبنگ و بالا وعدوں اور دعووں سے کچھ نہیں ہوگا۔ سانحہ سیالکوٹ کے حوالے سے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سری لنکن شہری کے بیہمانہ قتل پر ہر پاکستانی دٴْکھی ہے اور اس ظلم و بربریت کی جتنی بھی مذمت کیجائے کم ہے۔ اس افسوسناک واقعے کیوجہ وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کو شرمندگی اٹھانے پڑ رہی ہے اور آنے والے وقتوں میں دنیا ہمیں بطور خطرناک ترین قوم پکارے گی۔

انھوں نے حکومت سے سانحہ سیالکوٹ کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی کمیشن اور پاکستان میں خدمات اور جذبہ خیر سگالی کے تحت سری لنکن شہری پریانتھا دیاوادنا کو اعلیٰ ترین قومی اعزاز دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں اس واقعے کے پیچھے محرکات اور وجہ جاننے کی ضرورت ہے اور یہ واقعہ ہمارے قانون کی حکمرانی اور سماجی انصاف کے نظام کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں قانون کا کوئی خوف نہیں رہا ہے۔رحمان ملک نے کہا کہ نہ ہمارا قانون اور نہ ہی ہمارا مذہب کسی بھی ہجوم کے ہاتھوں قتل کی اجازت دیتا ہے اور اسلام میں ایک قتل پوری انسانیت کی قتل ہے۔انھوں نے کہا کہ جب حکومتیں نرمی اورمصلحتوں کے شکار ہوجاتے ہیں اور وزراء کو بھی معذرتخوانہ رویہ اپنانا پڑے تو معاشرے میں ایسے دردناک واقعات رونما ہوجاتے ہیں۔

رحمان ملک نے کہا کہ واقعہ کی اس زاویے سے بھی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ مغرب نے کیسے پاکستان سے درآمد پر چند گھنٹوں میں پابندی لگا دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے کہنا چاہیے کہ یہ واقع منی جاپان یعنی سیالکوٹ سے پاکستان کی برآمد پر حملہ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ڈس انفو لیب کی سابقہ رپورٹ کا جائزہ لے اور یہ واقعہ عالمی برادری، ایف اے ٹی ایف اور انسانی حقوق کمیشن میں ہمارے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہونے والا ہیاور حکومت کے پاس کیا پاکستان کا ڈیمیج کنٹرول کے لیے اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے نرم جوابی ایکشن پلان ہی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں