پاک چین مشترکہ اقتصادی کمیٹی کا 15واں اجلاس،

توانائی، بنیادی ڈھانچے اور سماجی شعبہ جات میں ترقیاتی منصوبوں،سرمایہ کاری اور صنعتی تعاون کے فروغ پر اتفاق

جمعرات 9 دسمبر 2021 14:56

پاک چین مشترکہ اقتصادی کمیٹی کا 15واں اجلاس،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 دسمبر2021ء) پاکستان اورچین نے  توانائی، بنیادی ڈھانچے اور سماجی شعبہ جات میں  ترقیاتی منصوبوں اور سرمایہ کاری اور صنعتی تعاون کو تیز رفتار بنیادوں پر فروغ دینے سے  اتفاق کیا ہے۔یہ اتفاق رائے پاک چین مشترکہ اقتصادی کمیٹی (جے ای سی) برائے  اقتصادی، تجارتی، سائنسی اور تکنیکی تعاون کے 15ویں  ورچوئل اجلاس میں کیا گیا۔

  اقتصادی امور کے وفاقی وزیرعمرایوب خان نے  گیارہ سال کے طویل وقفے کے بعد جے ای سی کے 15ویں اجلاس کی میزبانی پر حکومت چین کی تعریف کی۔ جے ای سی کے ورچوئل اجلاس کی مشترکہ صدارت چین کے نائب وزیر   رین ہونگ بن اورسیکرٹری اقتصادی امورڈویژن میاں اسد حیا الدین نے کی۔وفاقی وزیرعمر ایوب خان نے  پاکستان اور چین کے درمیان لازوال اور بے مثال دوطرفہ دوستی کے ستر سال مکمل ہونے پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے 1982 میں اقتصادی، تجارتی، سائنسی اور تکنیکی تعاون کے لیے مشترکہ کمیٹی کے قیام  کے ضمن میں  دو طرفہ معاہدے کا حوالہ دیا اور اسے دو طرفہ تعاون کی بنیاد قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ   پاکستان اور چین نے ہمیشہ ہر محاذ پر ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، پاکستان کوویڈ19  کی عالمگیروبا کے پھیلنے کے وقت چین کے ساتھ   یکجہتی کا اظہار کرنے والے  اولین ممالک میں  شامل تھا،پاکستان کے صدر نے وبا کے دوران   بیجنگ کا دورہ کیا، اسی طرح چین کی حکومت  نے بھی  وبا کے آغاز سے ہی پاکستان کی مدد شروع کی جو اب تک جاری ہے اس کے علاوہ حکومت پاکستان کی بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن کی مہم  کی معاونت کے لیے  چینی کمپنیوں نے ترجیحی بنیادوں پر پاکستان کوویکسین فراہم کی جبکہ چینی حکومت  نے  پاکستان کو ویکسین کی 40 لاکھ سے زائد مفت خوراکیں بھی  فراہم کیں۔

انہوں نے کہاکہ   پاکستان اور چین سی پیک کے اگلے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں،اس مرحلے میں جہاں خصوصی اقتصادی زون  قائم کیے جا رہے ہیں جو  براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے، صنعتی یونٹس کے قیام، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ملک میں معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوں گے، اسی طرح گوادر کی بندرگاہ کے آپریشنل ہونے سے بیرونی تجارت میں بھی تیزی آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ چین 2015 سے لگاتار چھ سالوں سے پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔عمرایوب خان نے کہاکہ پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو سرمایہ کاری کے لیے سازگار اور آزادانہ ماحول فراہم کرتا ہے، تمام غیر ملکی سرمایہ کاری کو غیر ملکی نجی سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ کے ایکٹ 1976 اور اقتصادی اصلاحات کے تحفظ کے ایکٹ  1992 کے تحت مکمل طور پر تحفظ حاصل ہے،  مسابقت کے حوالے سے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقتصادی زونز بھی قائم کیے جا رہے ہیں،  اقتصادی زونز کے ترغیبی پیکیج میں دس سال کے لیے انکم ٹیکس کی چھوٹ اور کیپٹل گڈز کی درآمد پر تمام کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس سے ایک بار کی چھوٹ شامل ہے۔

انہوں نے کہاکہ  پاکستان کی ٹیکسٹائل، لیدر، فارماسیوٹیکل اور سرجیکل انڈسٹریز کو دنیا میں بہترین سمجھا جاتا ہے اور ہماری مصنوعات دنیا بھر میں برآمد کی جاتی ہیں،  چینی سرمایہ کار پاکستان کے صنعتی شعبے کی وسیع صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، اس سلسلے میں سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) اور بورڈ آف انویسٹمنٹ آف پاکستان صنعتی شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے چینی ہم منصبوں کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔

عمرایوب خا ن نے کہاکہ زراعت معیشت کا ایک اور بہت اہم شعبہ ہے ،ہم مشترکہ منصوبوں کے ذریعے زرعی تحقیق، پیداوار میں اضافے، ویلیو ایڈیشن اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبوں میں باہمی تعاون کے منتظر ہیں۔ورچوئل اجلاس میں  فریقین نے توانائی، بنیادی ڈھانچہ اور سماجی شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال   کیا،اس موقع پر فریقین نے سرمایہ کاری اور صنعتی تعاون کو تیز رفتار بنیادوں پر فروغ دینے سے بھی اتفاق کیا۔

   سیکرٹری اقتصادی امورڈویژن  میاں اسد حیاء الدین نے   دوطرفہ تجارتی تعاون کے فروغ، غربت کے خاتمے کے تناظر میں تجربات کے تبادلے اور  مشترکہ ورکنگ گروپس کے قیام کے حوالے سے خیالات کا اظہار کیا۔  انہوں نے کوویڈ19  سے  نمٹنے کے لیے چینی حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی تعریف کی، اس کے علاوہ کثیر الجہتی فریم ورک کے تحت تعاون کو مضبوط بنانے  کے حوالے سے  بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

چین کے نائب وزیر   رین ہونگ بن نے کہا کہ دونوں ممالک کے مندوبین کے درمیان دوطرفہ اقتصادی تعلقات کے بارے میں نتیجہ خیز بات چیت  دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے مقاصد کو پورا کرے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاک چین جے ای سی کا اگلا اجلاس جلد پاکستان میں ہوگا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاک چین تعلقات لازوال ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں