اسلام آباد ہائیکورٹ سابق صدر آصف علی زرداری کی بریت کیخلاف نیب اپیلوں پر سماعت کے نیب پر اظہار برہم

آپ پر سیاسی انجینئرنگ کا الزام ہے۔ ہم نیب کو کیوں نہ ذمہ دار ٹھہرائیں آپ نے ہمارا وقت ضائع کیا آپ کیس نہیں بنا سکے تو پھر عدالتوں پر چیزیں ڈال دیتے ہیں، آپ لوگوں کا احتساب کرتے ہیں، آپ کا احتساب کون کرے گا ، چیف جسٹس کے ریمارکس

جمعرات 9 دسمبر 2021 17:07

اسلام آباد ہائیکورٹ سابق صدر آصف علی زرداری کی بریت کیخلاف نیب اپیلوں پر سماعت کے نیب پر اظہار برہم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2021ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی بریت کیخلاف نیب اپیلوں پر سماعت کے نیب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ پر سیاسی انجینئرنگ کا الزام ہے۔ ہم نیب کو کیوں نہ ذمہ دار ٹھہرائیں آپ نے ہمارا وقت ضائع کیا آپ کیس نہیں بنا سکے تو پھر عدالتوں پر چیزیں ڈال دیتے ہیں، آپ لوگوں کا احتساب کرتے ہیں، آپ کا احتساب کون کرے گا ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویڑن بینچ نے ارسس ٹریکٹر اور دیگر ریفرنسز میں سابق صدر آصف علی زرداری کی بریت کیخلاف نیب اپیلوں پر سماعت کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہاکہ آصف زرداری کی بریت کی چار اپیلیں زیر سماعت ہے۔

(جاری ہے)

اصل ریفرنس اور دستاویزات غائب تھیں اس کے باوجود نیب کورٹ نے فیصلہ کردیا۔

اوریجنل ریکارڈ مسنگ تھے اور جو گواہوں کے بیان تھے وہ بھی گم تھے۔ جب اصل ریکارڈ موجود نہیں تھا تو بریت کی درخواست پر فیصلہ کر دیا گیا۔ اس عدالت اور لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے بھی اس پر انکوائری کرائی تھی۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ 2014 سے آج 7 سال ہو گئے ہیں آپ کی اپیلیں یہاں زیر التوا ہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ آپ پر سیاسی انجینیرنگ کا الزام ہے۔

ہم نیب کو کیوں نہ ذمہ دار ٹھہرائیں آپ نے ہمارا وقت ضائع کیا۔ اگر غلطی ہوئی تھی تو اس وقت کے چیئرمین نیب کو بھی Accountable ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پراسیکیوٹر سے کہاکہ اکانومی آپ کے ایکٹ سے متاثر ہوتی ہے۔ اگر آپ فئیر نہیں ہیں۔ آپ کیس نہیں بنا سکے تو پھر عدالتوں پر چیزیں ڈال دیتے ہیں۔ آپ نے خود ٹرائل کرایا اس عدالت کا کیا قصور ہی نا کوئی ڈاکومنٹ لا سکے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آپ نے نیب کورٹ میں کہا ہوا ہے کہ جو ریکارڈ دستیاب ہے اسی پر ہم دلائل دیں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نیب آرڈیننس میں کہاں لکھا ہے کہ آپ جب کوئی غلط ریفرنس دائر کریں گے تو آپ کے خلاف بھی کارروائی ہوگی آپ کو دیکھنا چاہیے تھا کہ ریکارڈ آپ کے پاس ہے یا نہیں۔ آپ لوگوں کو ڈی فیم تو نہیں کر سکتے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ مجھے ابھی تک یہ سمجھ نہیں آیا آپ ابھی چاہتے کیا ہیں پراسیکیوٹر نیب جہانزیب بھروانہ نے کہاکہ یہ اپیلیں نمٹا دی جائیں یا ریکارڈ ملنے تک اس کو ملتوی کردیا جائے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ یہ جو آپ کر رہے ہیں، یہ عوام کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ آپ لوگوں کا احتساب کرتے ہیں آپ کا احتساب کون کرے گا چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ پراسیکوٹر جنرل کو کہیں وہ یہ معاملہ دیکھیں۔ آپ کے ایک نوٹس سے لوگوں کی زندگیوں پر اثر ہوتا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہاکہ میں پہلا ہوں گا جو استعفیٰ دے کر آپ کے پاس سامنے پیش ہوں گا۔ جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے مسکراتے ہوئے کہاکہ آپ کا استعفیٰ Rejected ہے۔ عدالت نے معاملہ پراسیکوٹر جنرل نیب کو دیکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں