پاکستان کی معیشت اسٹیٹ بینک کے سپرد کردی گئی ہے ، اب پارلیمان کی پالیسیز اسٹیٹ بینک کی پالیسیز نہیں ہوں گی،شاہدخاقان عباسی

آج آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہیں کل ہم اسٹیٹ بینک کے رحم و کرم پر ہوں گے،نئے قانون کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ تنخواہ لینے والا اسٹیٹ بینک کا گورنر ہوگا،ملک میں کوئی قدرتی آفت آگئی تو حکومت کو پیسہ لینے کیلئے بینکوں کے پاس جانا پڑے گا سابق وزیراعظم

پیر 17 جنوری 2022 16:32

پاکستان کی معیشت اسٹیٹ بینک کے سپرد کردی گئی ہے ، اب پارلیمان کی پالیسیز اسٹیٹ بینک کی پالیسیز نہیں ہوں گی،شاہدخاقان عباسی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2022ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت اسٹیٹ بینک کے سپرد کردی گئی ہے ، اب پارلیمان کی پالیسیز اسٹیٹ بینک کی پالیسیز نہیں ہوں گی، آج آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہیں کل ہم اسٹیٹ بینک کے رحم و کرم پر ہوں گے،نئے قانون کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ تنخواہ لینے والا اسٹیٹ بینک کا گورنر ہوگا،ملک میں کوئی قدرتی آفت آگئی تو حکومت کو پیسہ لینے کیلئے بینکوں کے پاس جانا پڑے گا،حکومت ہارتی نہیں، حکومت ٹیلی فون کے ذریعے جیت جاتی ہے، جو قانون بھی ملکی خود مختاری کے خلاف ہوگا ہم مخالفت کریں گے۔

وہ (ن )لیگی رہنماؤں مریم اورنگزیب، مفتاح اسماعیل، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، بلال کیانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ جمعرات کی رات ایک بل بغیر بحث کے پاس ہوا،اس بل کے اثرات معیشت اور ملک پر پڑیں گے،اگلے روز نیشنل سیکورٹی پالیسی کی رونمائی ہوئی ،قومی سیکورٹی پالیسی کی بنیاد وہی تھی جو 70 سال سے سیاستدان کہہ رہے ہیں،کسی ملک کی قومی سیکورٹی کا دارومدار معیشت پر ہوتا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ آج آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہیں کل ہم اسٹیٹ بینک کے رحم و کرم پر ہوں گے، ہم نے معیشت کو دوسروں کے سپرد کردیا ہے ،جب معیشت دوسروں کے سپرد کرتے ہیں تو خود مختاری بھی دوسروں کے سپرد کردیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ عوام اور حکمرانی یا ملک کے معاملات حل کرنا اب حکومت یا پارلیمان کے پاس نہیں ہے، اسٹیٹ بینک ایک جماعت کے کنٹرول میں چلا جائیگا، پاکستان کی معیشت کے فیصلے گورنر اسٹیٹ بینک کا اور ایک شخص بیٹھ کے کرسکیں گے اس سارے معاملے سے ایک اثر ہوگا کہ ملک میں گروتھ ختم ہوجائے گی۔

شاہد خاقان نے کہا کہ حکومت ہارتی نہیں، حکومت ٹیلی فون کے ذریعے جیت جاتی ہے، چاہتے ہیں کہ اس بل پر بحث ہو، اگر اس بل کے معاملات عوام کے سامنے نہیں رکھیں گے تو کل یہ بل ریورس ہوگا۔لیگی رہنما نے کہاکہ اسٹیٹ بینک مکمل طور پر پاکستان کے معاملات سے آزاد ہے،حکومت کو ملک کو ترقی دینا یا غربت ختم کرنا چاہے تو اس کی پالیسیز اسٹیٹ بنک کے تابع ہوں گی،اگر یہ ایکٹ سینیٹ سے پاس ہوجائے تو نہ وہ پارلیمان کی سنے گا نہ حکومت کی سنے گا۔

شاہد خاقان نے کہاکہ پاکستان کو ترقی دینا حکومت کیلئے مشکل ہوجائے گا،اسٹیٹ بینک کے کام کرنے کی ہیئت کو تبدیل کردیا گیا،اسٹیٹ بینک کا بنیادی مقصد بینکنگ نظام کا کنٹرول تھا،اب اسٹیٹ بینک کا بنیادی مقصد ملک میں ڈومیسٹک پرائس اسٹیبلٹی ہے۔لیگی رہنما نے کہاکہ اب مہنگائی اور اسکے اثرات کا معاملہ اسٹیٹ بینک کے پاس چلا گیا ہے،حکومت عوام کو کوئی ریلیف دینا چاہے تو اسٹیٹ بینک اسے روک سکتا ہے،اب پارلیمان کی پالیسیز اسٹیٹ بینک کی پالیسیز نہیں ہوں گی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس قانون میں تقریباً ڈیڑھ صفحہ ہیکہ گورنراسٹیٹ بینک کی تنخواہ کیسے مقرر ہوگی،اس قانون کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ تنخواہ لینے والا اسٹیٹ بینک کا گورنر ہوگا،عوام اور حکمرانی یا ملک کے معاملات حل کرنا اب حکومت یا پارلیمان کے پاس نہیں ہے،اب یہ سارے معاملات اسٹیٹ بینک کے پاس ہیں۔انہوںنے کہاکہ گورنر اسٹیٹ بینک کی مدت تین سال ہوتی تھی جو اب 5 سال کردی گئی ہے،بورڈ آف ڈائریکٹر میں 8 لوگ ہوں گے جو حکومت لگائے گی،بورڈ آف ڈائریکٹر کی مدت 5 سال ہوگی، حکومت کی مدت بھی 5 سال ہوتی ہے،بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 8 لوگوں کو نکالنے کا اختیار حکومت کے پاس نہیں ہوگا، بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تقرری پر کوئی پوچھ گچھ نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ اسٹیٹ بینک کے مانیٹری اینڈ فسکل کوآرڈینیشن بورڈ کو ختم کردیا گیا ہے،آج کوئی ایسا فورم نہیں ہے جس پر حکومت پاکستان ریگولیٹر سے بات کرسکے،اس میں ایک جملہ ہے کہ وزیرخزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک مشاورت کرلیا کریں گے،اس ایکٹ میں کوئی شق نہیں کہ اسٹیٹ بینک اگرکام نہ کرے تو کون پوچھے گا وزرا نے کہا کہ اس ایکٹ کے تحت حکومت اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لے سکے گی،وزرا نے ایکٹ پڑھا ہوا نہیں تھا،اب بھی حکومت تین مہینے میں ایک بار اسٹیٹ بینک سے قرضہ لے سکتی ہے،ہر کوارٹر میں اسٹیٹ بینک کے قرض کو زیرو کرنا پڑتا ہے،اب حکومت اسٹیٹ بینک سے نہیں دیگر بینکوں سے قرض لے گی،شاہد خاقان نے کہاکہ ملک میں کوئی قدرتی آفت آگئی تو حکومت کو پیسہ لینے کیلئے بینکوں کے پاس جانا پڑے گا،اس حکومت نے پہلے سال میں 5 ہزار ارب سے زائد قرضہ لیا ،ایک خطرناک شق ہے کہ اسٹیٹ بینک بیرونی مالیاتی اداروں کے ساتھ معاہدے کرسکتا ہے،اسٹیٹ بینک کی کانفیڈنشل انفارمیشن بیرونی حکومتوں اور مالیاتی اداروں کو دے سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس ایکٹ میں اسٹیٹ بینک سے جواب طلبی کا کوئی طریقہ موجود نہیں ،اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف اور حکومتوں سے پاکستان کی معاشی معلومات کا تبادلہ بھی کرسکتا ہے ، وہ معلومات جو آج پارلیمنٹ کے سامنے نہیں رکھی جاتی وہ معلومات بھی دے سکتا ہے، فیٹف میں جو معلومات مانگی جائے گی وہ اسٹیٹ بینک فراہم کردے گا، اتنی خود مختاری دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کا معاملہ ابھی سینیٹ میں ہے اسے واپس قومی اسمبلی میں بھجوایا جائے ،یہ قانون اتفاق رائے سے پاس ہونا چاہیے ،جو قانون بھی ملکی خود مختاری کے خلاف ہوگا ہم مخالفت کریں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں