حکومت چھوٹے کاروبار کیلئے لیز پر زمین فراہم کریگی، جو بھی رکاوٹ ڈالے گا اس کیخلاف کارروائی کریں گے،وزیر اعظم

بینکوں سے چھوٹے تاجروں کو قرض مشکل سے ملتا تھا ، پالیسی کے اجرا سے چھوٹے تاجروں کو فائدہ ہوگا،سرخ فیتہ ہمارے ملک میں بہت بڑا مسئلہ ہے، ماضی کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ملک نیچے آیا،ایس ایم ای کا جی ڈی پی میں بہت اہم کردار ہے، ایس ایم ایز کیلئے آسانیاں پیدا کررہے ہیں،پاکستان نوجوانوں کی آبادی کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ہے، نوجوان نسل کو پوری طرح تعاون فراہم کریں گے،مانتا ہوں ملک میں مشکل وقت ہے، کورونا جیسے بحران کا کسی حکومت نے سامنا نہیں کیا تھا اور پاکستان سمیت پوری دنیا کو مہنگائی کا سامنا ہے ،آنے والے دنوں میں دیکھیں گے اقدامات کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے، عمران خا ن کا خطاب

جمعرات 20 جنوری 2022 00:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2022ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت چھوٹے کاروبار کیلئے لیز پر زمین فراہم کریگی، جو بھی رکاوٹ ڈالے گا اس کیخلاف کارروائی کریں گے،بینکوں سے چھوٹے تاجروں کو قرض مشکل سے ملتا تھا ، پالیسی کے اجرا سے چھوٹے تاجروں کو فائدہ ہوگا،سرخ فیتہ ہمارے ملک میں بہت بڑا مسئلہ ہے، ماضی کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ملک نیچے آیا،ایس ایم ای کا جی ڈی پی میں بہت اہم کردار ہے، ایس ایم ایز کیلئے آسانیاں پیدا کررہے ہیں،پاکستان نوجوانوں کی آبادی کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ہے، نوجوان نسل کو پوری طرح تعاون فراہم کریں گے،مانتا ہوں ملک میں مشکل وقت ہے، کورونا جیسے بحران کا کسی حکومت نے سامنا نہیں کیا تھا اور پاکستان سمیت پوری دنیا کو مہنگائی کا سامنا ہے ،آنے والے دنوں میں دیکھیں گے اقدامات کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاں نیشنل سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ای) پالیسی 2020-21ء کے اجراء کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ خسرو بختیار اور ان کی ٹیم کو اس پالیسی کے اجراء پر مبارکباد دیتا ہوں۔ انہوں نے ایس ایم ای سیکٹر کیلئے محنت سے کام کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ایس ایم ای سیکٹر کو اہمیت دے رہی ہے اور اس کیلئے آسانیاں پیدا کر رہی ہے، پہلے کسی حکومت نے اس حوالہ سے کام نہیں کیا، یہ سب سے زیادہ روزگار فراہم کرنے والا شعبہ ہے اور دولت کی پیداوار میں اس کا بڑا حصہ ہے تاہم اتنا نہیں جتنا ہونا چاہئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پہلے ایس ایم ایز کیلئے قرضے نہیں ملتے تھے، بینک صرف بڑے بزنس مینوں کو قرضے دیتے تھے تاہم اب چھوٹے کاروبار کیلئے بھی قرضوں کا اجراء آسان بنا دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ میں ٹیکنالوجی کا انقلاب نوجوانوں کے نئے آئیڈیا اور حکومت کی طرف سے ان کی سرپرستی کی بدولت ممکن ہوا، نوجوان بڑے بڑے خواب دیکھتے ہیں اور ان میں کچھ کرنے کا جذبہ ہوتا ہے، ان میں جنون ہوتا ہے جو زیادہ عمر کے لوگوں میں نہیں ہوتا، نوجوان رسک لے سکتے ہیں، حکومت اور اداروں کو انہیں سپورٹ کرنا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان آئی ٹی سیکٹر میں بہت کام کر رہے ہیں، ہماری ملکی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ہی ملک ترقی کر سکتا ہے، انہیں سہولتیں فراہم کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ شہروں میں زمین مہنگی ہوتی ہے اور چھوٹے بزنس مین کے پاس کاروبار شروع کرنے کیلئے زیادہ پیسہ نہیں ہوتا، حکومت اب اس سلسلہ میں بھرپور مدد فراہم کر رہی ہے، آسان لیز پر کاروبار کیلئے پلاٹ دیئے جائیں گے اور سرخ فیتے کا خاتمہ کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ پاکستان خطہ میں تیزی سے آگے بڑھتا ہوا ملک تھا، بیرونی دنیا میں ہماری بڑی عزت تھی اور ہمیں بہت اہمیت دی جاتی تھی اور دنیا ہماری ترقی کے ماڈل دیکھنے کیلئے آتی تھی لیکن پھر ہم اپنا راستہ کھو بیٹھے اور غلط فیصلے کئے جس کے نتیجہ میں ہم زوال کا شکار ہو گئے، ہماری بیورو کریسی جس میں بڑی قابلیت تھی اس میں میرٹ کا خاتمہ ہو گیا اور وہ افسران جو پہلے سہولتیں فراہم کرنے پر توجہ دیتے تھے وہ رکاوٹیں ڈالنے لگ گئے، ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جو بھی محکمہ اور افسر زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبہ سمیت کاروبار کے راستے میں رکاوٹیں ڈالے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ سنگاپور ایک چھوٹا سا ملک ہے لیکن اس کی برآمدات ہم سے زیادہ ہیں، دوسرے ممالک جو ہم سے ترقی میں بہت پیچھے تھے اب بہت آگے نکل گئے ہیں، ہمیں اپنی برآمدات بڑھانے کیلئے بھرپور کوششیں کرنا ہیں، ملک میں دولت کی پیداوار کیلئے سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری پر بھرپور توجہ دیں گے، ریگولیشنز جو راستہ روکنے کا ذریعہ بن گئی ہیں ان کو نرم کریں گے اور چھوٹے سرمایہ کاروں کیلئے بالخصوص آسانیاں اور سہولتیں پیدا کریں گے، آنے والے وقت میں پاکستان کو اس کا بہت فائدہ ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں کسی حکومت کو اتنے چیلنجز کا سامنا نہیں کرنا پڑا، ہماری حکومت آئی تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، دوست ممالک مدد نہ کرتے تو ہم دیوالیہ ہو جاتے اور پاکستان ایک بدترین صورتحال سے دوچار ہو جاتا، حکومت کی معاشی پالیسیوں کے نتیجہ میں صورتحال بہتر ہوئی لیکن پھر کوویڈ جیسا بحران آ گیا، سو سال میں ایسا بحران ایک بار آتا ہے لیکن حکومت نے نہ صرف اپنے لوگوں بلکہ معیشت کو بھی بچایا، آج پوری دنیا ہماری معترف ہے کہ ہم کوویڈ کی صورتحال سے بہترین طریقہ سے نمٹنے میں کامیاب ہوئے، اب پھر ایک نئی لہر آ رہی ہے اس لئے ہم نے ایس او پیز پر پوری طرح عمل کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کوویڈ کی صورتحال کے ساتھ ہی افغانستان میں صورتحال تبدیل ہو گئی جس کے نتیجہ میں روپے کی قدر میں کمی آنے سے اشیاء کی قیمتیں جو پوری دنیا میں مہنگائی کی لہر کے باعث بلند ہو گئی تھیں، میں مزید اضافہ ہو گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان ساری مشکلات اور مسائل کے باوجود آج پاکستان کی برآمدات ریکارڈ سطح پر ہیں، ریکارڈ غیر ملکی ترسیلات زر ہیں، ریکارڈ ٹیکس کلیکشن ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے حکومت میں آنے سے پہلے 8 ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا اعلان کیا تھا، 6 ہزار ارب روپے کا ہدف حاصل کر لیا ہے، 8 ہزار ارب روپے سے بھی زائد ٹیکس جمع کریں گے، اس کیلئے ہم آٹومیشن اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لا رہے ہیں کیونکہ پاکستان میں بے تحاشا لوگ ٹیکس نہیں دیتے، صرف 20 لاکھ ٹیکس دہندگان ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر نے ریکارڈ قرضہ لیا ہے، حکومت نے کسانوں کو مراعات دی ہیں جس کے نتیجہ میں گندم، گنے، مکئی اور چاول کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ روپے پر پریشر اور دنیا میں کوویڈ کی صورتحال کے باعث مہنگائی ہوئی ہے لیکن موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی ریکارڈ فروخت بھی ہوئی ہے، پاکستان میں موبائل فون بننے شروع ہو گئے ہیں، مانتا ہوں کہ مشکل وقت ہے لیکن تین سال ہم نے بہت محنت کی ہے جس کے اثرات اب سامنے آ رہے ہیں، آنے والا وقت ہماری پالیسیوں کے ثمرات لے کر آئے گا۔

قبل ازیں وزیراعظم نے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ای) پالیسی کا اجراء کیا اور ایس ایم ایز رجسٹریشن پورٹل پر رجسٹر ہونے والوں میں سرٹیفکیٹس تقسیم کئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی رہنمائی اور ہدایات کی روشنی میں پاکستان میں پہلی بار جامع اور مربوط ایس ایم ای پالیسی جس کی کابینہ نے منظوری دی تھی، کا اجراء کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال تاریخی برآمدات ہوئی ہیں، آئندہ سال برآمدات میں مزید اضافہ ہو گا، اس میں بڑا حصہ ایس ایم ایز کا ہے، پچھلی حکومتوں نے اس سلسلہ میں کچھ نہیں کیا اور ایسی پالیسیاں بنائیں جو ملک کیلئے فائدے مند نہیں تھیں، ساہیوال میں امپورٹڈ کوئلہ پر پاور پلانٹ لگایا، اس کی کوئلہ کی ٹرانسپورٹیشن کی لاگت بھی بہت زیادہ ہے، بجلی پیدا کرنے کا زیادہ تر دارومدار امپورٹڈ فیول پر تھا لیکن ہماری حکومت نے مقامی وسائل کو بروئے کار لا کر ملکی برآمدات کو بڑھانے کی کوشش کی تاکہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع مل سکیں اور دولت کی پیداوار ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسیوں کی بدولت ملک میں سات نئے آٹو پلانٹس لگے ہیں، 25 نئے موبائل اسمبلی پلانٹس لگائے جا رہے ہیں، سیمنٹ اور کھاد کی پیداوار پہلے سے بڑھ گئی ہے، لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی ترقی سے ایس ایم ایز بھی ترقی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 23 ارب روپے کے رسک شیئرنگ ماڈل کے تحت آسان کریڈٹ سکیم لے کر آئے ہیں، ملکی تاریخ میں اس وقت پرائیویٹ سیکٹر نے جو کریڈٹ لیا ہے وہ 1400 ارب روپے ہے جو کہ (ن) لیگ کے دور میں 1080 ارب روپے تھا۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کی بڑھوتری کی رفتار مزید بڑھے گا، مینوفیکچرنگ کے شعبہ پر بھرپور توجہ دی جائے گی، حکومت نے مینوفیکچرنگ سیکٹر کیلئے مراعات اور ٹیکسوں پر چھوٹ میں اضافہ کیا ہے، آسان لیز پر انڈسٹری کو 19 ہزار پلاٹس دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کاروبار کرنا آسان بنایا ہے، سمیڈا کا سٹرکچر تبدیل کیا جا رہا ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو اس میں شامل کریں گے، آئی ٹی، فوڈ پروسیسنگ اور لائٹ انجینئرنگ کے شعبہ کو ترجیح دی جائے گی، سمال اینڈ میڈیم بزنس کیلئے 30 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایس ایم ایز کیلئے مربوط پالیسی اور عملدرآمد کیلئے مضبوط میکنزم بھی بنایا ہے، چیمبرز آف کامرس اور فریقین کی مشاورت سے اس پالیسی کو مزید بہتر بنائیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں