وزیراعظم کے احساس ریڑھی بان اقدام کے تحت 150 وینڈنگ لائسنس تقسیم

کانفرنس کا مقصد احساس ریڑھی اقدام کے تحت ریڑھی بانوں کی کایا پلٹ اور شہری پاکستان میں ان کی پیروی کے اسباق کو اجاگر کرنا تھا پروگرام شہر کے دیگر علاقوں کا احاطہ کرنے کیلئے تیزی کے ساتھ جاری رہے گا ، بعد میں ملک کے دیگر شہروں میں بھی اسکو شروع کیا جائیگا، ثانیہ نشتر

جمعرات 20 جنوری 2022 22:09

وزیراعظم کے احساس ریڑھی بان اقدام کے تحت 150 وینڈنگ لائسنس تقسیم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2022ء) پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) اور میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (MCI) نے مشترکہ طور پرسرسید میموریل ہال اسلام آباد میں احساس ریڑھی بان کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس تقریب کا موضوع اسلام آباد میں ریڑھی بانی کی کایا پلٹ اور شہری پاکستان کے لیے اسکی پیروی کے اسباق تھا۔

کانفرنس کی مہمان خصوصی وزیر اعظم کی معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر تھیں۔ انہوں نے وزیر اعظم کے احساس ریڑھی بان اقدام کے ریڑھی بانوں میں میونسپلٹی کی جانب سے جاری کردہ وینڈنگ لائسنس تقسیم کیے۔ تقریباً 150 ریڑھی بان، جنہیں احساس ریڑھی بان کے تحت وینڈنگ لائسنس اور نئی ماحول دوست گاڑیاں دی گئی ہیں، نے کانفرنس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا مقصد اسلام آباد میں جاری احساس ریڑھی اقدام کے تحت ریڑھی بانوں کی کایا پلٹ اور شہری پاکستان میں ان کی پیروی کے اسباق کو اجاگر کرنا تھا۔

میونسپلٹی، سرکاری اداروں، تعلیمی اداروں، مائیکرو فنانس بینکوں اور سول سوسائٹی کے عہدیداروں اور نمائندوں کی بڑی تعداد نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔اپنے خطاب میں، ڈاکٹر نشتر نے ریڑھی بانوں کو ایک سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے ایک پائیدار حکمت عملی کی تشکیل میں حکومت، تعلیمی اداروں اور نجی شعبے کیمابین تعاون کو سراہا۔ ڈاکٹر ثانیہ نے کہاکہ ’’یہ اقدام وزیراعظم کی براہ راست پالیسی ہدایات کے تحت کیا گیا ہے۔

مزیدبرآں انہوں نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ یہ اقدام معاش کے مواقع پیدا کرتا ہے اور شمسی نظام سے لیس گاڑیوں کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کی کوششوں میں حصہ ڈالتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ پروگرام شہر کے دیگر علاقوں کا احاطہ کرنے کیلئے تیزی کے ساتھ جاری رہے گا اور بعد میں ملک کے دیگر شہروں میں بھی اسکو شروع کیا جائیگا۔احساس ریڑھی بان اقدام کے فوکل پرسن ضیاء بانڈے نے پروگرام کا پس منظر اور پیشرفت پیش کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے بتایا کہ صرف 4 مارکیٹوں میں 177ریڑھی بانوں کا احاطہ کرکے، جاری پروگرام نے پہلے ہی لائسنس فیس کی مد میں 3.5 ملین روپے، سرمایہ کاری کی مد میں 17.5 ملین روپے اور کارٹ لون کی مد میں 11.5 ملین روپے حاصل کیے ہیں۔ اندازے کے مطابق 20,000 دکانداروں کی مقامی اسٹریٹ اکانومی سے حکومتی محصولات میں 480 ملین روپے کمانے کی صلاحیت ہے اور سالانہ ٹرن اوور 36 سے 43بلین روپے ہے۔

پروگرام میں شفافیت کا مضبوط عنصر منسلک ہے، جو صرف موجودہ ریڑھی بانوں کے سروے پر مبنی ہے۔ یو مائیکرو فنانس بینک اور اپنا مائیکرو فنانس بینک کے ذریعے لون فراہم کیاجائیگا۔ڈاکٹر ندیم الحق وائس چانسلر، PIDEنے روزگار کے مواقع اور معاشی نمو کو آگے بڑھانے کیلئے اسٹریٹ اکانومی کے امکانات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ریڑھی بان معاشرے اور معیشت کا لازمی حصہ ہیں، جنہیں حکومت کو اپنانے کی ضرورت ہے۔

حمزہ شفقت، ایڈمنسٹریٹر ایم سی آئی اور ڈپٹی کمشنر، اسلام آباد، نے ریڑھی بانوں کو یقین دلایا کہ مقامی حکومت ریڑھی بانوں کی تیزی سے کوریج کے لیے اس اقدام کو وسعت دینے میں مدد کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے پروگرام کے نفاذ کے خلاف تاجروں کی انجمنوں کی مزاحمت کے بارے میں حقیقت کو تسلیم کیا، جہاں حکومت اس پر قابو پانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں