پارلیمنٹ ہائوس میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کااجلاس ،نیب کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا

بدھ 26 جنوری 2022 14:38

پارلیمنٹ ہائوس میں  پبلک اکائونٹس کمیٹی  کااجلاس ،نیب کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 26 جنوری 2022ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کااجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا  جس کی صدارت چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کی۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان منزہ حسن، سینیٹر شیری رحمٰن، خواجہ محمد آصف، شاہدہ اختر علی، مشاہدعلی سید، سیدحسنین طارق ، شیخ روحیل، شبلی فراز، سید نویدقمر اور سردارایاز صادق سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں پی اے سی کی رکن حنا ربانی کھر کے والد کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ کورونا وائرس  کافی پھیل رہا ہے اس لیے پی اےسی کے اجلاس میں ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو بھی کورونا  وائرس ہو گیا، انہوں نے اجلاس 15 دن ملتوی کرنے کا کہا تھا۔

(جاری ہے)

ڈی جی نیب  حسنین احمد نے  بتایا کہ چیئرمین یہاں آنے کے لئے تیار  ہیں مگر بدقسمتی سے ان کا کورونا وائرس کا  ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے۔

اجلاس میں نیب کے آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر  حسین نے ہدایت کی کہ نیب کے آڈٹ اعتراضات پی اے سی کی ہدایت کے مطابق فنانس ڈویژن قومی اسمبلی کے ذریعے ایک ماہ میں ریگولرائز کرائے جائیں۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ تنخواہوں اور الائونسز کی مد میں انہوں نےکابینہ سمیت ہر فورم سے 380 ملین کی منظوری حاصل کی مگرضمنی گرانٹ اب صرف قومی اسمبلی میں منظور کر سکتی ہے۔

پی اے سی کو بتایا گیا کہ نیب نے اکتوبر 2021 تک 821 ارب روپے سے زائد ریکوری کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رضاکارانہ طور پر 26 ارب سے زائد جبکہ پلی بارگین کے تحت 50 ارب سے زائد رقم ریکوری کی گئی ، یہ ریکوری نقدی، زمین اور دیگر جائیدادوں کی صورت میں کی گئی ہے۔ ملک کی مختلف ایجنسیز سے ان ڈائریکٹ 500 ارب روپے سے زائد ریکوریاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنی ریکوریاں ہوئی ہیں ان کے  پے آرڈرز اور جائیددوں کی تمام تفصیلات ہمارے پاس موجود ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جو بھی سرکاری ملازم پلی بارگین کے تحت رقم ادا کرتا ہے وہ مجرم تصور ہوتا ہے اور وہ ملازمت پر برقرار نہیں رہ سکتا۔ یہ کیس کی نوعیت دیکھ کر مختلف ماہرین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں بتایاجائے کہ یہ ریکوریاں کن کن طبقات سے کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا  کہ کس طرف سے شکایات آنے پر بھی کارروائی ہو سکتی ہے اور چیئرمین نیب از خود نوٹس بھی لے سکتے ہیں۔

  ڈائریکٹ ریکوریوں کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیاکہ سیاستدانوں میں مجموعی طور پر 47 کروڑ کی ریکوریاں ہوئیں جبکہ بیورو کریٹس 18 ارب 17 کروڑ ، کاروباری افراد اور اداروں سے 24 ارب 31کروڑ ، دیگر سے 21 ارب68  کروڑروپے ، اسی طرح مجموعی طور پر رضاکارانہ اور پلی بارگین کے تحت 54 ارب 63 کروڑ کی ریکوریاں کی گئی ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں