نور مقدم قتل کیس میں جرح کے دوران تفتیشی افسر کی ایک اور غلطی کی نشاندہی

گواہ کا نام غلط لکھا گیا جب کہ پولیس ڈائری میں بھی غلطی کا اندراج نہ کیا گیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 26 جنوری 2022 17:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جنوری2022ء) نور مقدم قتل کیس میں جرح کے دوران تفتیشی افسر کی ایک اور غلطی کی نشاندہی ہوئی، گواہ کا نام غلط لکھا گیا جب کی پولیس ڈائری میں بھی غلطی کا اندراج نہ کیا۔اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ظاہر جعفر اور دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا، مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی دائیں آنکھ کے نیچے نیل پڑا ہوا تھا۔

مقدمہ کے تفتیشی افسر انسپکٹر عبدالستار پر وکیل اکرم قریشی نے جرح شروع کی،وکیل اسد جمال نے کہا کہ ویسے ہی میرا سوال ہے پولیس کی وضاحت کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا جائے۔جس پر جج عطا ربانی نے اتسفسار کیا کون سی وضاحت کب جار ہوئی۔وکیل اسد جمال نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد نے نظام انصاف میں مداخلت کی ہے تو جج عطا ربانی نے کہا کہ وضاحت سرکاری طور پر ہوئی ہے تو بہت بری بات ہے، میں ایکشن لوں گا۔

(جاری ہے)

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کرائم سین انچارج محمد عمران نے لیپ ٹاپ قبضے میں نہیں لیا۔لیپ ٹاپ میں نے قبضے میں لیا تھا اور رپورٹ مرگ کی تحریر اور مختلف حالات کی تحریر میری ہے لیکن لکھائی مختلف ہے۔تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ گواہ مدثر علیم کا بیان پورے کیس میں نہیں لکھا، مدثر علیم کا بیان مدثر کے نام سے لکھا لیکن غلطی پولیس ڈائری میں نہیں لکھی۔

21 جولائی کو تین پارسل محمد ریاض کے حوالے کیے تھے ، محمد ریاض کے پارسل وصولی کی تفصیل نہیں لکھی نہ کسی اور جگہ وضاحت دی۔تھراپی ورکس کا کہنا تھا کہ وہ طاہر ظہور کے کہنے پر جائے وقوع پہنچے۔سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے کہا کہ میں بیان تھوڑا درست کر دیتا ہوں، جس پر وکیل ملزم اکرم قریشی نے کہا کہ نہیں آپ رہنے دیں آپ درست نہ کریں، جو درست کرنا ہو گا وہ آئی جی وضاحتی بیان پر کر دیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں