لیڈی کانسٹیبل نے تشدد کیا تو موقع پر ہی حساب بھی چکتا کر دیا

یہ گرفتاری نہیں جبری گمشدگی تھی، وہ لوگ مجھے لاپتہ کرنا چاہتے تھے لیکن ناکام رہے۔پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 23 مئی 2022 11:00

لیڈی کانسٹیبل نے تشدد کیا تو موقع پر ہی حساب بھی چکتا کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 23مئی2022) پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے بعد پہلے موٹروے پر لاہور کی طرف لے جایا گیا، واپسی پر تین چار گھنٹے پولیس لائن میں رکھا گیا۔انہوں نے سماء نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ لیڈی کانسٹیبل نے تشدد کیا تو انہوں نے موقع پر ہی حساب بھی چکتا کر دیا۔شیریں مزاری نے گرفتاری سے متعلق بات کرتے ہوئے مزید بتایا کہ وہ منزہ حسن کے گھر جا رہی تھی کہ اس دوران گاڑی سے گھسیٹ کر گرفتار کیا گیا ،یہ گرفتاری نہیں جبری گمشدگی تھی، وہ لوگ مجھے لاپتہ کرنا چاہتے تھے لیکن ناکام رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 1958 کے مقدمات میں پہلے پٹواری ملزم تھا، میرا نام بعد میں شامل کیا گیا۔پہلے رات کو عدالتیں کھلنے پر تحفظات تھے لیکن اب نظیر بن گئی، شییرں مزاری نے گرفتاری کی مذمت کرنے والوں اور رہائی پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا بھی شکریہ ادا کیا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی گرفتاری معاملے پر آئندہ سماعت پر فریقین سے رپورٹ طب کرلی ۔

اتوار کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عبوری حکمنامہ جاری کیا جس کے مطابق عدالت نے آئندہ سماعت پر فریقین سے رپورٹ طلب کرلی۔ ہائی کورٹ نے کہاکہ صحافی اسد طور اور ابصار عالم پر حملے کی تاحال تحقیقاتی رپورٹ مرتب نا کی جاسکی۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق شیریں مزاری کو گرفتار کرنے کے بعد صوبائی حکومت پنجاب کے حوالے کرنے کی درخواست چیف کمشنر نے کی۔

عدالت نے کہاکہ رکن قومی اسمبلی کو اسپیکر کی اجازت کے بنا گرفتار نہیں کیا جاسکتا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق وفاقی حکومت کو نا تو معاملے کا علم تھا نا ہی گرفتاری کا حکم دیا۔ عدالت نے کہاکہ شیریں مزاری کو گرفتار کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،جن افسران نے شیریں مزاری کو گرفتار کیا وہ مصدقہ بتانے سے قاصر تھے۔ عدالت نے کہاکہ آئی جی اسلام آباد شیریں مزاری کی موبائل فون پرس اور دیگر چیزوں کی واپسی کو یقین بنائیں۔ عدالت نے کہاکہ وفاقی حکومت معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں