عمر سرفراز چیمہ کی برطرفی کیخلاف درخواست پر اٹارنی جنرل معاونت کیلئے طلب

صدر اگر چاہیں تو فیڈریشن کی مرضی کے بغیر بھی کسی کو عہدے پر برقرار رکھ سکتا ہی ،عدالت کا استفسار

منگل 24 مئی 2022 16:08

عمر سرفراز چیمہ کی برطرفی کیخلاف درخواست پر اٹارنی جنرل معاونت کیلئے طلب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2022ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمر سرفراز چیمہ کی بطور گورنر پنجاب برطرفی کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو معاونت کیلئے طلب کرلیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل لارجر بنچ نے عمر سرفراز چیمہ کی بطور گورنر پنجاب برطرفی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

بابر اعوان ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ صدر پاکستان نے مارچ 2022 میں عمر سرفراز چیمہ کو گورنر پنجاب منتخب کیا تھا، وزیراعظم نے یکم مئی کو گورنر پنجاب کو ہٹانے اور آفس سیز کرنے کا حکم دیا، ہر صوبے میں گورنر ہوتا ہے جس کی تعیناتی وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر کرتا ہے، گورنر صدر پاکستان کو جوابدہ ہوگا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ تقرری میں کوئی مدت کا کچھ کہا گیا بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا گورنر کے تقرر کے لئے مدت کا کوئی ذکر نہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کیا گورنر صوبے میں فیڈریشن کا نمائندہ ہوگا یا صدر کا نمائندہ ہوگا جس پر وکیل نے بتایاکہ گورنر صدر کا نمائندہ ہوتا ہے جو اسٹیٹ کو چلاتا ہے۔جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ صدر صوبوں کو چلاتا ہی اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو خودمختاری دی گئی ہے۔بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا گورنر فیڈریشن کا نمائندہ نہیں اور نہ ہی فیڈریشن اسے ہٹا سکتی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ صدر اگر چاہیں تو فیڈریشن کی مرضی کے بغیر بھی کسی کو عہدے پر برقرار رکھ سکتا ہی ۔بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ گورنر اور اٹارنی جنرل آفس صدر کے ماتحت ہیں، گورنر کو ہٹانے کے دو طریقے ہیں، پہلا طریقہ استعفیٰ ہے، گورنر اپنا استعفیٰ کابینہ نہیں، صدر کو بھجوا سکتا ہے، اگر صدر سمجھے کہ ہنگامی صورتحال ہے تو کسی ایڈوائس کے بغیر ایمرجنسی لگا سکتا ہے، گورنر کے تمام اخراجات کی منظوری بھی صدر دیتاہے، وزرائے اعلیٰ اور ان کے دفاتر کی تنخواہیں اور الاؤنسز کی منظوری فیڈریشن کرتی ہے، گورنر کا استعفیٰ کابینہ منظور نہیں کرسکتی، پریذیڈنسی کے لیے کوئی رولز آف بزنس نہیں ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا آئین میں ترمیم کا متعلقہ فورم کون سا ہی جس پر وکیل نے بتایاکہ آئین میں ترمیم کا کام ہی متعلقہ فورم ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ گورنر مجلس شوری کا ممبر نہیں ہوتا، کس کی نمائندگی کرتا ہی یہ تو بڑا عجیب ہو گا کہ گورنر کی تعیناتی کیلئے وزیراعظم صدر کو ایڈوائس دے مگر اسے ہٹانے کا اختیار نہ ہو بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ کیا صدر کا آفس صرف ڈاکخانہ ہی گورنر صدر کا نمائندہ ہوتاہے جو ہر صوبہ میں ایک ایک ہوتاہے، کل کو اگر کسی ایگزیکٹیو کو خیال ہو کہ آرمی چیف فلاں بندہ ہوتو ایسا ہو سکتا ہے، گورنر کو ہٹانے کا صوابدیدی اختیار صدر کے پاس ہے۔

عدالت نے کہاکہ یہ تو بڑا عجیب ہو جائے گا کہ صدر وزیراعظم کے ایڈوائس پر گورنر لگائے، عدالت نے استفسار کیا گورنر لگاکر اگلے دن صدر کو پسند نہ آئے تو گورنر کو ہٹائے گا 58 ٹو بی کے ساتھ صدر کے پاس بہت سارے اختیارات ختم ہوگئے، ہم برطانوی ریاست کو نہیں فالو کررہے۔ ہم کوئی عام پاکستانی نہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ یہ آئینی ایشو ہے، اس پر اٹارنی جنرل کو سن لیتے ہیں، عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کی بطور گورنر برطرفی پر اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت بدھ تک کیلئے ملتوی کر دی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں