سپریم کورٹ نے لانگ مارچ روکنے کیلئے راستوں کی بندش اور چھاپوں کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی

جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کل کیس کی سماعت کرے گا،جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بنچ کا حصہ ہوں گے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 24 مئی 2022 17:08

سپریم کورٹ نے لانگ مارچ روکنے کیلئے راستوں کی بندش اور چھاپوں کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 24 مئی 2022ء ) سپریم کورٹ نے لانگ مارچ روکنے کیلئے راستوں کی بندش اور چھاپوں کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی۔جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کل کیس کی سماعت کرے گا،جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بنچ کا حصہ ہوں گے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں اسلام آبادمیں تحریک انصاف کے خلاف حکومتی انتقام سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی ، سماعت اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی.

درخواست پی ٹی آئی کے راہنما عامر کیانی کی جانب سے دائر کی گئی ان کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے بتایا کہ موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر درخواست دائر کی ہے،عدالت فریقین سے جعلی ایف آئی آردرج کے حوالے سے استفسار کرے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی راہنماﺅں کوگرفتار،دھمکیاں دینے سمیت ہراساں کیاجارہاہے ان کے خلاف سیاسی بنیاد پر مقدمات درج کیے جارہے ہیں عدالت لوگوں کے جمع ہونے پر وفاقی حکومت کو کارروائی سے روکے.

وکیل نے استدعا کی کہ عدالت فریقین سے جواب طلب کرے اور پرامن احتجاج،ریلی،اجتماع اسلام آبادمیں کرانے کی اجازت دی جائے وفاقی حکومت کسی بھی طرح مارچ یا ریلی میں مداخلت نہ کرے تحریک انصاف کی جانب سے سینیٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے چیف جسٹس نے کہا جلسوں سے متعلق سپریم کورٹ کا حکم موجودہے لہذا انتظامیہ سپریم کورٹ کے حکم روشنی میں انتظامیہ عمل کرے.

چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ خدا نخواستہ دہشت گرد نہ آ جائیں آپ ضلعی انتظامیہ سے اجازت لیں چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی دھرنا کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ نے جلوسوں کے حوالے سے اصول طے کر دیے تھے، جو بھی حکومت میں ہو، قانون کے مطابق فیصلہ کرے، عدالت صرف یہ کہہ سکتی ہے بنیادی حقوق کومد نظر رکھا جائے. جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ میں کیسے حکم جاری کردوں اگر کوئی حادثہ ہوجائے ،دہشت گرد گھس جائیں تو کون ذمہ دار ہوگا؟بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو مزید دلائل دینے کے لئے وقت مانگ لیا تحریک انصاف کا احتجاج روکنے کے خلاف درخواست پر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے کہا 2014 کا آرڈر دیا تھا ، پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پرحملہ ہوااور ایس ایس پی پر تشدد کیا گیاعدالت نہیں کہہ رہی کہ آپ کی پارٹی نے ایسا کیامگر کیا اس واقعہ سے انکار کیا جا سکتا ہے؟چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت آرڈر پاس کرے اور پھر واقعہ ہو جائے تو ذمے دار کون ہو گا؟ ایس ایس پی رینک افسر سے جو ہوا اس میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا 2019 کے دھرنے والے کیس کامتعلقہ حصہ پڑھ لیں.

بیرسٹر علی ظفر نے کہا لانگ مارچ سے متعلق عدالت کے دائرہ کار سے گرفتاریوں کو روکا جائے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ نے ضلعی انتظامیہ کو درخواست دے دی ہے؟ تو بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ ہم نے 25 مئی کو ریلی کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو درخواست دی ہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیئے اور کہا یقینی بنائیں کہ غیر ضروری طور پر کسی کو ہراساں نہ کیا جائے بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 27 مئی تک ملتوی کردی .

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں