وفاقی حکومت کو قوانین میں خامیوں سے متعلق آگاہ کرنے کی ضرورت ہے،چیف جسٹس

مصالحتی نظام کی کامیابی کے لیے متعلقہ قوانین کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے، انتظامی سہولیات کی فراہمی کے لیے ماتحت عدلیہ کا کردار اہم ہے، اعلیٰ عدلیہ ثالثی نظام کی کامیابی کے لیے پر عزم ہے، مصالحتی کانفرنس سے خطاب وکلاء کی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے،ماتحت عدلیہ میں ہر جج کے پاس اوسطاً 1800 کیس ہوتے ہیں اور ہر روز ان کی تعداد بڑھتی ہے، جسٹس منصور علی شاہ

جمعہ 27 مئی 2022 23:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2022ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا ہے کہ مصالحتی نظام کی کامیابی کے لیے متعلقہ قوانین کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے، وفاقی حکومت کو قوانین میں خامیوں سے متعلق آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔مصالحتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں میں آنے والے سائلین میں مصالحت کے لیے آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے، کانفرنس میں کمرشل کورٹس اور مصالحتی عدالتوں کے فوائد پر بات کی گئی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹس اور چیف جسٹس پاکستان نے مشترکہ پالیسی بنائی، ماتحت عدلیہ مصالحتی نظام کے لیے وکلا، ججز کی تربیت میں کردار ادا کر سکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ انتظامی سہولیات کی فراہمی کے لیے ماتحت عدلیہ کا کردار اہم ہے، اعلیٰ عدلیہ ثالثی نظام کی کامیابی کے لیے پر عزم ہے۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی ثالثی پر کانفرنس سے خطاب میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ماتحت عدلیہ میں ہر جج کے پاس اوسطاً 1800 کیس ہوتے ہیں اور ہر روز ان کی تعداد بڑھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سول کیسز کو ثالثی کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے، جج پرانے کیسز کے فیصلے لکھتے ہیں، پھر نئے کیسز آجاتے ہیں تو تعطل ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ کیسز کو ثالثی سینٹر بھیجا جائے، اس حوالے سے وکلا کی سوچ بدلنے کی بھی ضرورت ہے۔انہوںنے کہا کہ فریقین کو مصالحت کے ذریعے کیس کا حل دینے کی ضرورت ہے، جون2017 سے اب تک 30 ہزار کیسز مصالحت کے لیے بھیجے گئے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ 14ہزار کیسز میں مصالحت کامیاب ہوئی، اب کلچر بدل رہا ہے، ثالثی کا پہلا مرحلہ بات چیت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ثالثی کے لیے پرانے قانون کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اصل مسئلہ سول عدالتیں ہیں، جہاں برسوں کیسز زیر سماعت رہتے ہیں۔سپر یم کورٹ کے جج نے کہا کہ ثالثی نظام کے لییانسانی وسائل اور ریٹائرڈ ججز کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں