وزیراعظم کا غریب گھرانوں کیلئے ماہانہ 28 ارب روپے ریلیف پیکج کا اعلان

ریلیف پیکج کا مقصد غریبوں پرتیل کی قیمتوں کا بوجھ کم کرنا ہے، پیکج سے ایک کروڑ 40 لاکھ گھرانوں کو 2 ہزار دیے جائیں گے، یہ رقم بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سے الگ ہے، یوٹیلیٹی اسٹور پر10کلو آٹے کا تھیلا بھی 400 روپے کا کردیاہے۔وزیراعظم محمد شہبازشریف کا قوم سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 27 مئی 2022 23:28

وزیراعظم کا غریب گھرانوں کیلئے ماہانہ 28 ارب روپے ریلیف پیکج کا اعلان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 مئی 2022ء) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے غریب گھرانوں کیلئے ماہانہ 28 ارب روپے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا، ریلیف پیکج کا مقصد غریبوں پر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا بوجھ کم کرنا ہے، پیکج سے ایک کروڑ 40 لاکھ گھرانوں کو 2 ہزار دیے جائیں گے، یہ رقم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے الگ ہے، یوٹیلیٹی اسٹور پر 10 کلو آٹے کا تھیلا بھی 400 کا کردیا ہے۔

انہوں نے براہ راست قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ چند ہفتے قبل آپ نے مجھے جس ذمہ داری کیلئے منتخب کیا وہ میرے لیے اعزاز ہے اس کیلئے اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، خاص طور پر اس وقت میں وزیراعظم کا منصب سنبھالنا کسی کڑے امتحان سے کم نہیں، جب ملک کو گزشتہ حکومت کے پیدا کردہ سنگین حالات سے بچانا مقصود ہے، یہ ذمہ داری مجھے ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کی جانب سے سونپی گئی ہے، نوازشریف اور دیگر قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا، پاکستان کی عوام نے فیصلہ کہ کرپٹ حکومت سے فوری جان چھڑائی جائے، اپوزیشن جماعتوں نے عوام کے مطالبے پر لبیک کہا اور تحریک عدم کے ذریعے تبدیلی کو یقینی بنایا، ہم نے حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ تباہی کی داستان سنا رہا تھا، میں ایسی تباہی پہلے کبھی نہیں دیکھی، جو سابق حکومت بدترین حکمرانی کے باعث پیچھے چھوڑ گئی، یہی وجہ ہے ہم نے پاکستان کو بچانے کا چیلنج قبول کیا۔

(جاری ہے)

ہمارے سامنے واضح تھاکہ اس تباہی سے نکلنے کیلئے وقت درکار ہوگا،جہاں گزشتہ دور تباہی اور بھیانک کرپشن کی داستانیں موجود ہیں وہیں فسادی ذہن نے معاشرتی تانے بانے بھی ادھیڑ دیے گئے، نفرت کا زہر بھر دیا گیا، ماضی کے اس دور میں نفرت کی فصل بوئی گئی، سیاسی فائدے کیلئے نام نہاد خط کی سازش گھڑی گئی، حالانکہ قومی سلامتی کمیٹی نے دو اجلاسوں میں کہا کہ ایسی کوئی سازش نہیں ہوئی، امریکا میں ہمارے سفیر نے بھی اس سازش کو مسترد کردیا، اس کے باوجود ایک شخص مسلسل جھوٹ بول رہا ہے، یہ اپنے منفی ایجنڈے سے قومی مفادات اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا رہا ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے اس کی ضد اور گھمنڈ دستور پاکستان اور آئینی اداروں کی رائے سے مقدم ہے تو یہ اس کی بھول ہے ، کیونکہ پاکستان آئین کے مطابق چلے گا، کسی ایک شخص کی ضد سے نہیں چلے گا۔

جب نوازشریف کے دور میں پاکستان نمایاں ترقی کررہا تھا تو اس شخص نے دھونس دھرنے کا ڈرامہ رچایا، چینی صدر سی پیک کا معاہدہ کرنے پاکستان تشریف لا رہے تھے لیکن اس شخص کی وجہ سے معاہدہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔ عوام کی جان ومال کا تحفظ بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ سابق حکومت جن حقائق پر پردہ ڈال رہی ہے، وہ یاد دلانا چاہتا ہوں، آئی ایم ایف سے معاہد اور سخت شرائط آپ نے مانی ہم نے نہیں، عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیسا، معاشی دلدل میں آپ نے دھنسایا ہم نے نہیں، بدترین قرض کے نیچے ملک کو دفن کیا گیا، عالمی گواہی کہ کرپشن سب سے زیادہ آپ کے دور میں ہوئی، لوڈشیڈنگ کے اندھیرے آپ واپس لائے، معیشت کی سانس بند ہوئی تو اس کے ذمہ دار بھی آپ ہیں۔

ماضی میں بھی ہم نے مشکل حالات کا میابی سے حل کیا، ہمارے سامنے مقصد پاکستان کو ترقی یا فتہ اور قائد اعظم کا پاکستان بنائیں، اس کے لیے ہم ہر فیصلہ اور کام کرنے کو تیار ہیں، ایسے فیصلے جس سے پاکستان تیزی سے آگے بڑھے اور نااہلی کا خاتمہ ہوسکے۔ ہم نے حکومت سنبھالی تو مہنگائی عروج پر تھی، ڈالر 2018 میں 115 کا تھا، جبکہ پچھلے پونے چار سال میں ڈالر 189 کا ہوگیا، جس سے مہنگائی کی آگ تیز ہوگئی،پاکستان کے قرض میں 20 ہزار ارب سے زیادہ کا اضافہ ہوا، 71 سال میں مجموعی قرض کا 80 فیصد ہے، رواں مالی سال میں بجٹ خسارہ 5600 ارب روپیہ ہے، اس سال اتنا خسارہ کیا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، اس کے مقابلے میں نوازشریف کے دور میں قرض سے عوام کو14 ہزار میگاوات بجلی کے پلانٹس، سڑکوں کا جال بچھایا، ترقی کے منصوبے اور مہنگائی کو کم ترین سطح پر لے کر آئے ، اب حکومت سنبھالی تو 7500 میگاواٹ بجلی کے پلانٹس بند پڑے تھے، جس کی وجہ سے مہنگی بجلی اور لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہوا، دل پر پتھر رکھ کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا، کیونکہ دنیا میں تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، تیل پید اکرنے والے ممالک اور ترقی یافتہ ممالک معاشی صورتحال سے دوچار ہیں، لیکن سابق حکومت نے تیل پر سبسڈی کا اعلان کردیا، جس کی قومی خزانے میں کوئی جگہ نہیں تھی، ہم نے سیاسی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح نہیں دی، بلکہ پاکستان کی خاطر مشکل فیصلہ کیا۔

غریب عوام کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے بوجھ سے بچانے کیلئے 28 ارب سے ریلیف پیکج کا اعلان کررہے ہیں، جس سے ایک کروڑ 40 لاکھ غریب گھرانوں کو ماہانہ 2 ہزار دیے جارہے ہیں، یہ ساڑھے 8 کروڑ افراد پر مشتمل ہیں، جو پاکستان کی آبادی کا ایک تہائی حصہ ہے، یہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مالی امداد کے علاوہ ہے، آئندہ مالی سال میں اس ریلیف پیکج کو شامل کیا جائے گا، یوٹیلیٹی اسٹور پر 10کلو آٹا 400 میں فروخت کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے دوست ممالک کو ناراض کردیا ہے، ہر مشکل گھڑی میں ساتھ دیا، اب ہم نے ان غلطیوں کی اصلاح شروع کردی ہے۔ ہم پاکستان کے اصولی مئوقف کا اعادہ کرتے ہیں جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کیلئے بھارت کی ذمہ داری ہے کہ5 اگست 2019 کے یکطرفہ اورغیرقانونی اقدامات کو ختم کرے، تاکہ بامقصد بات چیت سے جموں مقبوضہ کشمیر سمیت تمام متنازعہ امور کو حل کرنے کی طرف ٹھوس پیشرفت ہو، ہمارے سامنے دہشتگردی اور بدامنی کی صورت ایک چیلنج موجود ہے، یہ فتنہ پھر سر اٹھا رہا ہے، ہم نے صوبوں کے ساتھ مل کر نیشنل ایکشن پلان کی ازسرنو بحالی شروع کردی ہے یہ قومی مفادات سے جڑے منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کیلئے نہایت ضروری ہے۔

گزشتہ ساڑھے چارسالہ میں میڈیا کی آزادی چھینی گئی، سیاسی مخالفین کو سخت سزاؤں سے گزارا گیا،پاکستان کو صحافت کیلئے بدترین ملک قرار دیا گیا، سابق وزیراعظم کو آمروں میں شمار کیا گیا۔ حکومت سنبھالتے ہیں ہم سابق حکومت کے میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ختم کردیا، جس کا مقصد اظہار رائے کی آزادی چھیننا تھی، کوئی قوم اندرونی خلفشار پر قابو پائے بغیر ترقی نہیں کرسکتی، اتحاد اتفاق اس اصول کا واحد ذریعہ ہے، سیاسی جماعتوں کے ساتھ معاشی سی اوڈی کا آغاز کررہا ہوں تاکہ کوئی بھی جماعت معیشت کے ساتھ کھلواڑ نہ کرسکے، ہمارا بھروسہ اللہ کی کریم ذات پر ہے، جو خلوص نیت سے کام کرنے والوں محنت کو رائیگاں نہیں جانے دیتا،میں اور میری کابینہ عوام کی عدالت میں جوابدہ ہوں گے، سیاسی مخالفین کو پیغام ہے آئیں پاکستان کو ایسا ملک بنائیں جہاں اختلاف رائے کو دشمنی نہ سمجھا جائے، تنقید کو حوصلے سے برداشت کی جائے، قومی خدمت سیاست کا معیار ہو، درس گاہوں کے دروازے کھل جائیں ، عورتوں کے حقوق مقدم اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہو، مزدور کسان خوشحال، مہنگائی بے روزگاری کا خاتمہ، رزق کی فراوانی ہو اور ظلم کا خاتمہ ہوجائے۔

 

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں