وزیراعظم کی طرف سے عوام کو 28 ارب روپے ماہانہ کا رعائتی پیکج ، غریب گھرانوں کو 2 ہزار روپے ماہانہ ملیں گے، یوٹیلٹی سٹورز کو 10 کلو آٹے کا تھیلا 400 روپے میں فراہم کرنے کی ہدایت، شہباز شریف کا قوم سے خطاب

ہفتہ 28 مئی 2022 00:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2022ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے غریب عوام کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کے بوجھ سے بچانے کیلئے 28 ارب روپے ماہانہ رعایتی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے ایک تہائی غریب ترین گھرانوں کو 2 ہزار روپے ماہانہ دیئے جائیں گے جو انہیں بے نظیر انکم سپورٹ کے تحت ملنے والی مالی مدد کے علاوہ ہے، یوٹیلٹی سٹورز پر 10 کلو آٹے کا تھیلا 400 روپے میں فراہم کیا جائے گا، دل پر پتھر رکھ کر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور اپنے سیاسی مفاد کو قومی مفاد پر قربان کیا جو معیشت کو موجودہ بحران سے نکالنے کی طرف ایک قدم ہے، قومی ترقی کا سفر آگے بڑھانے کیلئے ہر مشکل فیصلہ اور ہرممکن کام کریں گے، میثاق معیشت پر اتفاق کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا آغاز کیا جا رہا ہے، آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر معاہدہ، ملک کو معاشی دلدل اور لوڈشیڈنگ کے اندھیروں میں دھکیلنے، تاریخ کے بدترین قرض کے بوجھ کے نیچے دفن کرنے اور معیشت کی سانس بند کرنے کے ذمہ دار ہم نہیں سابق حکومت ہے، پاکستان کسی فرد واحد کی ضد سے نہیں بلکہ آئین کے مطابق چلے گا، عوام کی جان و مال کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کوقوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ چند ہفتے قبل آپ نے مجھے جس ذمہ داری کے لئے منتخب کیا، وہ میرے لئے ایک اعزاز ہے۔ اس پر میں اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتا ہوں، خاص طور پر اس مرحلے پر وزیراعظم پاکستان کا منصب سنبھالنا کڑے امتحان سے کم نہیں جب ملک کو گزشتہ پونے چارسال کی حکومت کے تباہ کن سنگین حالات سے بچانا مقصود ہے، یہ ذمہ داری مجھے میری جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کی جانب سے سونپی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے قائد محمد نواز شریف، دیگر تمام قائدین اور جماعتوں کا تہہ دل سے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ان پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیا، اتحادی جماعتوں اور ان کے قائدین کی حمایت ہماری حکومت کے لئے باعث تقویت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے مطالبہ کیا کہ اس نااہل اور کرپٹ حکومت سے ان کی فوری طور پر جان چھڑائی جائے، اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے مل کر عوام کے مطالبے پر لبیک کہا اور آئین پاکستان کے تمام جمہوری تقاضے پورے کرتے ہوئے اس تبدیلی کو یقینی بنایا، پہلی بار دروازے کھولے گئے، پھلانگے نہیں گئے، یہ عوام ، پارلیمنٹ اور آئین کی فتح ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ تباہی کی داستان سنا رہا تھا، تین دہائیوں کی عوامی خدمت کے سفر کے دوران ایسی تباہی میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی جو سابق حکومت اپنے پونے چار سال کی بدترین حکمرانی کے بعد پیچھے چھوڑ گئی، یہی وجہ ہے کہ ہم نے پاکستان کو بچانے کا چیلنج قبول کیا حالانکہ یہ حقیقت ہمارے سامنے واضح تھی کہ اس تباہی سے نکلنے اور ملک کو بہتری کے راستے پر گامزن کرنے کے لئے انتھک محنت اور وقت درکار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جہاں گزشتہ دور میں ہونے والی تباہی اور بھیانک کرپشن کی ان گنت داستانیں موجود ہیں، وہیں فسادی ذہن نے معاشرتی تانے بانے کو ادھیڑ کر رکھ دیا ہے، ہماری سیاست کے رگ و ریشے میں نفرت کا زہر بھر دیا گیا، مادر وطن کی فضائوں میں انتقام، غصے اور بدتہذیبی کی آلودگی پھیلا دی گئی، ماضی کے اس دور میں نفرت کی ایک پوری فصل بوئی گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لئے ''سفارتی خط'' کی نام نہاد سازش تک گھڑی گئی، ایک خطرناک جھوٹ بولاگیا حالانکہ قومی سلامتی کمیٹی نے ایک نہیں دو بار پوری وضاحت کے ساتھ کہا کہ ایسی کوئی سازش نہیں ہوئی، امریکہ میں ہمارے سفیر نے بھی سازش کی کہانی کو یکسر مسترد کر دیا، اس کے باوجود ایک شخص مسلسل جھوٹ بول رہا ہے، افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ شخص اپنے منفی سیاسی ایجنڈے کی خاطر قومی مفادات اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگرکوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ اس کا گھمنڈ اور ضد دستورِ پاکستان اور آئینی اداروں کی متفقہ رائے سے زیادہ مقدم ہے تو یہ اس کی بہت بڑی بھول ہے کیونکہ پاکستان آئین کے مطابق چلے گا، کسی ایک فرد کی ضد سے نہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ جب سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے دور میں پاکستان نمایاں ترقی کر رہا تھا تو اس ایک شخص نے دھونس، دھمکی اور دھرنے کا ڈرامہ رچایا تھا، وہ بھی ایسے وقت میں جب پاکستان کے عظیم دوست چین کے صدر شی جن پنگ سی پیک کا تاریخی معاہدہ کرنے پاکستان کے دورہ پر آ رہے تھے لیکن اس شخص کی ہٹ دھرمی اور دھرنے سے یہ اہم ترین معاہدہ تاخیر کا شکار ہو گیا۔

انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا حکومت کا اولین فرضِ ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ کیا ہے، نہ کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ سابق حکومت جن حقائق پر جان بوجھ کر پردہ ڈال رہی ہے وہ حقائق میں آج انہیں یاد دلانا چاہتاہوں، آئی ایم ایف سے معاہدہ آپ نے کیا، ان کی سخت شرائط آپ نے مانیں، عوام کو مہنگائی کی چکی میں آپ نے پیسا، ملک کو اس معاشی دلدل میں آپ نے دھنسایا، یہ سب ہم نے نہیں کیا، ملک کو تاریخ کے بدترین قرض کے نیچے آپ نے دفن کر دیا، عالمی اداروں نے گواہی دی کہ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ کرپشن آپ کے دور میں ہوئی، ملک میں لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے آپ واپس لائے اور آج معیشت کی سانس بند ہوئی ہے تو اس کے ذمہ دار بھی آپ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میری خدمات آپ کے سامنے ہیں، آپ گواہ ہیں کہ ماضی میں بھی ہم نے مشکل حالات کا کامیابی سے سامنا کیا ہے الحمدللہ، ہمارے سامنے صرف اور صرف ایک مقصد ہے کہ وطن عزیز پاکستان کو خوشحال، ترقی یافتہ اور قائد کا پاکستان بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر مشکل فیصلہ کرنے کو تیار ہیں اور ہرممکن وہ کام کریں گے جس سے قومی ترقی کا سفر آگے بڑھ سکے، نااہلی اور کرپشن کی سیاست کا خاتمہ ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو مہنگائی عروج پر تھی، کاروبار، روزگار، معاشی سرگرمیاں ختم ہو کر رہ گئی تھیں، ڈالر جو 2018 میں ہم 115 روپے پر چھوڑ کر گئے تھے سابق حکومت کے پونے چار سال کے دوران وہ 189 روپے پر پہنچ گیا جس سے ایک طرف مہنگائی کی آگ مزید تیز ہوگئی تو دوسری جانب پاکستان پر قرض اور ادائیگیوں کا بوجھ بھی ناقابل برداشت ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پونے 4 سال میں پاکستان کے قرض میں 20 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا جو 1947 سے 2018 تک 71 سال میں اب تک کی تمام حکومتوں کی طرف سے لئے جانے والے مجموعی قرض کا 80 فیصد ہے، رواں مالی سال وفاق کے بجٹ خسارے کا تخمینہ 5 ہزار 600 ارب روپے ہے جو تاریخ کا بلند ترین خسارہ ہے، نااہل سابق حکومت نے صرف اس سال اتنا خسارہ کیا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، اس کے مقابلے میں آپ گواہ ہیں کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں لئے گئے قرض سے عوام کو 10 ہزار 400 میگاواٹ بجلی مہیا کی، سڑکوں کا جال بچھایا، بہترین پبلک ٹرانسپورٹ دی، کھربوں روپے کے ترقی و خوشحالی کے منصوبے دیئے اور مہنگائی تاریخ کی کم ترین سطح پر لے آئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ملک میں 7 ہزار 500 میگاواٹ کے پاور پلانٹس بند پڑے تھے کیونکہ سابق حکومت نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ ایندھن کا بندوبست کیا اور نہ ہی بروقت بجلی کے کارخانے مرمت کرائے جس کی وجہ سے عوام مہنگی بجلی اور گھنٹوں لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہوئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے دل پر پتھر رکھ کر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گزشتہ روز اضافہ کیا ہے، یہ فیصلہ ہمیں کیوں اور کن مشکل ترین معاشی حالات میں کرنا پڑا؟ یہ سچائی آپ کے علم میں لانا بہت ضروری ہے، دنیا میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، تیل پیدا کرنے والے ملکوں سے لے کر ترقی یافتہ ممالک سمیت سب اس شدید معاشی صورتحال سے دوچار ہیں لیکن سابق حکومت نے اپنے سیاسی فائدے کے لئے سبسڈی کا اعلان کر دیا جس کی خزانے میں کوئی گنجائش نہیں تھی، ہم نے اپنے سیاسی مفاد کو قومی مفاد پر قربان کرنا اپنا قومی فرض جانا کیونکہ یہ فیصلہ پاکستان کو معاشی دیوالیہ پن سے بچانے کے لئے ناگزیر تھا، اس معاشی بحران میں پاکستان اور اس کے عوام کو سابق حکومت نے پھنسایا ہے، آج کا یہ مشکل فیصلہ معیشت کو موجودہ بحران سے نکالنے کی طرف ایک قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم غریب عوام کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے بوجھ سے بچانے کے لئے 28 ارب روپے ماہانہ سے نئے ریلیف پیکج کا آغاز کر رہے ہیں جس کے تحت فوری طو پر پاکستان کے ایک کروڑ چالیس لاکھ غریب ترین گھرانوں کو 2 ہزار روپے دئیے جا رہے ہیں، یہ گھرانے ساڑھے 8 کروڑ افراد پر مشتمل ہیں جو پاکستان کی کل آبادی کا ایک تہائی حصہ بنتا ہے، یہ اس مالی مدد کے علاوہ ہے جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت انہیں پہلے ہی دی جا رہی ہے، آئندہ مالی سال کے لئے اس ریلیف پیکج کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی ہے کہ پاکستان بھر میں 10 کلو آٹے کا تھیلا 400 روپے میں عوام کو فروخت کیا جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ داخلی محاذ کی طرح خارجہ محاذ پر بھی گزشتہ پونے چار سال پاکستان کے قومی مفادات کے لئے انتہائی مہلک ثابت ہوئے، ہر مشکل گھڑی میں ساتھ نبھانے والے پاکستان کے انتہائی قابل اعتماد دوست ممالک کو ناراض کیا گیا، ہم نے ان غلطیوں کی اصلاح اور دوطرفہ تعلقات کی بحالی کا عمل شروع کر دیا ہے جو آپ کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے اس اصولی موقف کا پوری قوت سے اعادہ کرتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لئے بھارت کی ذمہ داری ہے کہ 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو ختم کرے تاکہ بامقصد بات چیت سے جموں و کشمیر سمیت تمام متنازعہ امور کو حل کرنے کی طرف ٹھوس پیشرفت ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سامنے دہشت گردی اور بدامنی کی صورت میں ایک اور چیلنج موجود ہے، یہ فتنہ دوبارہ سر اٹھا رہا ہے، ہم نے صوبوں کے ساتھ مل کر نیشنل ایکشن پلان کی ازسرنو بحالی شروع کر دی ہے، یہ قومی مفادات سے جڑے منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کے لئے بھی نہایت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پونے چار سال میں میڈیا اور اظہار رائے کی آزادیاں چھین لی گئیں، صحافیوں، ناقدین اور سیاسی مخالفین کو سخت ترین سزائوں سے گزارا گیا، پاکستان صحافت اور اظہار رائے کی آزادیوں کے عالمی انڈیکس میں کئی درجے نیچے چلا گیا، پاکستان کو صحافت کے لئے بدترین ملک قرار دیتے ہوئے سابق وزیراعظم کو آزادیاں چھیننے والے آمروں میں شمار کیا گیا، حکومت سنبھالتے ہی ہم نے سب سے پہلے سابق حکومت کے اس مجوزہ منصوبے پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو ختم کر دیا جس کا مقصد میڈیا اور اظہار رائے کی آزادیاں چھیننا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی قوم اندرونی خلفشار پر قابو پائے بغیر ترقی نہیں کر سکتی، قوم کی تقسیم اس راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ اور اتحاد و اتفاق اس کے حصول کا واحد ذریعہ ہے، حکومت نے اس منزل کے حصول کے لئے سیاسی اور گروہی تقسیم سے بالا تر ہو کر عملی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پونے چار سال قبل انہوں نے بطور قائد حزب اختلاف ''چارٹر آف اکانومی'' یعنی میثاق معیشت کی تجویز پیش کی تھی جسے نظرانداز کر دیا گیا تھا، یہ وقت کی آواز اور قومی ضرورت ہے، اس چارٹر پر اتفاق کے لئے میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا آغاز کر رہا ہوں تاکہ آئندہ کوئی بھی حکمران یا حکومت ذاتی سیاسی مفادات کے لئے قومی معیشت کے ساتھ کھلواڑ نہ کر سکے اور معاشی تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بلاشبہ مشکلات بے پناہ اور راستہ کانٹوں سے بھرا ہوا ہے لیکن ہمار ا بھروسہ اللہ تعالیٰ کی کریم ذات پر ہے جو خلوص نیت سے کام کرنے والوں کی محنت کو ہرگز رائیگاں نہیں فرماتا، ہم اس کی رحمتوں کے طلبگار ہیں، ہم آپ سے عہد کرتے ہیں کہ مل کر امانت و دیانت کے ساتھ شبانہ روز محنت کریں گے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، میں اور میری کابینہ اپنے ہر فیصلے کے لئے آپ کی عدالت میں جوابدہ ہوں گے، اللہ تعالی ہماری ان پرخلوص کاوشوں کو پذیرائی عطا فرمائیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا پوری قوم، خاص طور پر سیاسی مخالفین کے لئے پیغام ہے کہ آئیے ہم سب مل کر پاکستان کو ایک ایسا ملک بنا دیں جس میں اختلاف رائے کو دشمنی نہ سمجھا جائے، تنقید کو حوصلے سے برداشت کیا جائے، جس میں قومی خدمت ہی سیاست کا اصل معیار ہو، درس گاہوں کے دروازے کھل جائیں، نفرت گاہوں کے در بند ہو جائیں، جہاں عورتوں کے حقوق مقدم اور اقلیتوں کے حقوق محفوظ ہوں، جہاں مزدور اور کسان خوشحال ہو، جس میں مہنگائی، بیروزگاری کا خاتمہ، رِزق کی فراوانی اور آسانی ہو، جس کا عدل باعث فخر ہو، جہاں ظلم کا خاتمہ ہو جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں