مسلم لیگ (ن) 2018 میں زیرو لوڈ شیڈنگ چھوڑ کر گئی، پی ٹی آئی نے نہ صرف معیشت تباہ کی بلکہ توانائی کے شعبے کو بھی تباہ و برباد کیا، کابینہ نے افغانستان سے ٹرانسپورٹرز کو چھ ماہ کا ملٹی پل ویزا دینے کی منظوری دی ہے، مریم اورنگزیب

بدھ 29 جون 2022 00:16

مسلم لیگ (ن) 2018 میں زیرو لوڈ شیڈنگ چھوڑ کر گئی، پی ٹی آئی نے نہ صرف معیشت تباہ کی بلکہ توانائی کے شعبے کو بھی تباہ و برباد کیا، کابینہ نے افغانستان سے ٹرانسپورٹرز کو چھ ماہ کا ملٹی پل ویزا دینے کی منظوری دی ہے، مریم اورنگزیب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جون2022ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت 2018 میں زیرو لوڈ شیڈنگ چھوڑ کر گئی، اس وقت ہم نے نہ صرف ڈیمانڈ اور سپلائی کا بندوبست کیا بلکہ اگلے دس سال کی منصوبہ بندی کے ساتھ پراجیکٹس شروع کئے، پچھلے چار سال کے دوران پاکستان پر مسلط نااہل ٹولے نے معیشت کے شعبے کا جو حال کیا، اسی طرح توانائی کے شعبے کو بھی تباہ و برباد کیا، وفاقی کابینہ نے افغانستان سے ٹرانسپورٹرز کو چھ ماہ کا ملٹی پل ویزا دینے کی منظوری دی ہے، اس فیصلے سے وسطی ایشیاء اور افغانستان میں تجارت کو تقویت ملے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان، مشیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ اور دیگر کے ہمراہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ضلع ٹانک میں پولیو ٹیم پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو واقعہ کا نوٹس لینے اور کابینہ کے آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ میں دو کانسٹیبل اور پولیو ٹیم کا ایک ورکر شہید ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی سفارش پر نیشنل ہیزرڈئیس ویسٹ مینجمنٹ پالیسی 2022ء کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزارت داخلہ کے تحت قائم افغان بین الوزارت تعاون سیل کی ایپکس کمیٹی اور نادرا، سرمایہ کاری بورڈ اور وزارت خارجہ کی طرف سے ویزا رجیم پر ریویو کمیٹی کے اجلاس کی تجاویز کی منظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانے افغانیوں کے ویزا کی درخواست کو کنٹری آف اوریجن کی بجائے موجودہ نیشنلٹی/پاسپورٹ کی بنیاد پر پراسیس کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے تجارت کے فروغ کے لئے ورک ویزا کیٹیگری میں ایک نئی سب کیٹیگری، ڈرائیورز، ٹرانسپورٹرز، ہیلپرز کے نام سے پاکستان آن لائن ویزا سسٹم میں متعارف کرائی جائے گی۔

ابتدائی طور پر 48 گھنٹوں کے دوران چھ مہینے کی مدت کے لئے ملٹی پل انٹری ویزا کا اجراء کیا جائے گا جس کی معیاد میں ایک سال کی توسیع کا اختیار وزارت داخلہ کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ویزا کے لئے درکار دستاویزات میں درخواست کنندہ کی فوٹو، پاسپورٹ، ٹرانسپورٹ کمپنی کے طور پر رجسٹریشن اور ایمپلائمنٹ لیٹر شامل ہوں گے جبکہ توسیع کی صورت میں انٹری/ویزا پیج اضافی طور پر درکار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈرائیورز/ٹرانسپورٹرز اور ہیلپرز کے ویزا کے لئے سرمایہ کاری بورڈ کی طرف سے ریکمنڈیشن لیٹر اور ایس ای سی پی کی رجسٹریشن سے استثنیٰ دیا جا رہا ہے کیونکہ ویزا کے حصول کا بنیادی مقصد صرف اشیاء کی بارڈر پار نقل و حرکت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ بالا تمام تجاویز کا اطلاق اقتصادی رابطہ تنظیم کے رکن ممالک کے ڈرائیورز/ٹرانسپورٹرز اور ہیلپرز پر بھی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد نادرا کو پاکستان آن لائن ویزا سسٹم کے نظام میں تبدیلی کی ہدایت جاری کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں پاکستان میں کاروباری آسانیوں کے فروغ کے لئے وزارت داخلہ اور سرمایہ کاری بورڈ کی آن لائن ادائیگیوں کو پاکستان آن لائن ویزا سسٹم سے منسلک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں جو بھی مشکلات اور رکاوٹیں ہیں انہیں دور کیا جائے۔

ہمیں افغانستان کے لوگوں کی مدد کرنی ہے اور مشترکہ فوائد کے لئے کام کرنا ہے تاکہ وہ افغان شہری جو سرمایہ کاری کے لئے خلیجی ریاستوں کا رخ کرتے ہیں انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے افغانستان سے آنے والے مریضوں کے لئے بھی ویزا میں نرمی کی تجویز دی ہے۔ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان میں افغان شہریوں کی سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے پالیسی دو ہفتے کے اندر مرتب کی جائے گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارے پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے تجویز آئی تھی کہ کچھ مینوفیکچررز توانائی کی بچت کے حوالے سے معیارات پر پورا اترنے کے لئے وقت مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے مشاورت زیادہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اس حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی سربراہی وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ چوہدری سالک حسین کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے دیگر ممبران میں وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ اور متعلقہ وفاقی سیکریٹریز ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہمیں توانائی بچانے کی ضرورت اور اس سلسلے میں بجلی سے چلنے والے تمام آلات کے اسٹینڈرڈز میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 22 جون 2022ء کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔

اس میں 13 مختلف ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹس منظور کی گئی ہیں۔ افغان باشندوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2013ء سے 2018ء تک سرحدوں پر انٹگریٹڈ مینجمنٹ سسٹم تشکیل دے دیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ 2015ء میں انٹگریٹڈ مینجمنٹ سسٹم ایئر پورٹس اور بارڈرز پر بھی قائم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لئے ویزا رجیم میں کچھ ویزا کیٹیگریز کو شامل کیا گیا ہے جن میں ٹرانسپورٹرز، ہیلپرز اور ڈرائیورز شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ویزا پالیسی میں جب بھی نرمی کی گئی تو نادرا کو شامل نہیں کیا گیا۔ اس مرتبہ پہلی بار نادرا کو اس نظام میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری آسانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کاوش کی گئی ہے، اس پر مکمل میکنزم موجود ہے۔ اے پی پی ملازمین کے احتجاج کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اے پی پی ملازمین کے پے اسکیل ریگولرائزیشن کا مسئلہ بہت پرانا ہے، یہ محض اے پی پی کا مسئلہ نہیں بلکہ تمام کارپوریشنز کا ہے، اس پر حکومت پالیسی کے تحت فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اے پی پی ملازمین کے ڈسپیریٹی الائونسز کے مسئلہ پر سیکرٹری اطلاعات اس وقت سیکرٹری خزانہ کے پاس موجود ہیں، جیسے ہی نوٹیفیکیشن ہوگا سیکرٹری اطلاعات احتجاجی ملازمین کے پاس جائیں گی اور اعلان کریں گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اے پی پی ملازمین کی ڈی پی سی کی منظوری بھی دے دی گئی ہے، اس پر فوری عمل درآمد کروایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اے پی پی میں پلاٹس کے کوٹہ سسٹم پر پالیسی کے مطابق فیصلہ ہوگا۔ کفایت شعاری کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں اقدامات پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارتوں کی سطح پر بھی کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ ملک ریاض پر رجسٹرڈ ایف آئی آر کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان ایف آئی آرز پر معلومات وزیر داخلہ دیں گے، اس ضمن میں بریفنگ رکھی جائے گی جس میں وہ تمام معلومات فراہم کریں گے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت سپیکر اور پارلیمان کے معاملات پر اثر انداز نہیں ہو سکتی، رولز اور پروسیجرز کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی فیصلے کرتے ہیں، اس میں کسی قسم کی حکومتی مداخلت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اس اسمبلی کو عمران خان کی طرح پارلیمان پر تالہ لگا کر نہیں چلایا جا رہا بلکہ اسے پارلیمان کے ضوابط کے مطابق چلایا جا رہا ہے، پارلیمنٹ کی بالادستی کے تحت اسمبلی چل رہی ہے، یہی جمہوریت کی اصل روح ہے۔

لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت 2018ء میں زیرو لوڈ شیڈنگ چھوڑ کر گئی، اس وقت ہم نے نہ صرف ڈیمانڈ اور سپلائی کا بندوبست کیا بلکہ اگلے دس سال کی منصوبہ بندی کے ساتھ پراجیکٹس شروع کئے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال کے دوران جو عذاب پاکستان پر مسلط رہا، اس نے معیشت کے شعبے کا جو حال کیا، اسی طرح توانائی کے شعبے کو بھی تباہ و برباد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پچھلی حکومت کی طرح الزام تراشی کر کے ماتم نہیں کر رہے بلکہ ہم توانائی کا بندوبست کر رہے ہیں، اس وقت عالمی سطح پر فیول کی کمی ہے، اس کے باوجود 30 جون تک جو پلان دیا تھا اس پر مکمل عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں