ایف بی آر نے گزشتہ سال کی نسبت 45 فیصد زائد ٹیکس اکٹھا کیا، وزیر خزانہ

چیئرمین ایف بی آر نے وہ کام کر دکھایا ہے جو ملک کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا،آئی ایم ایف سے ٹیکس معاملے میں رعایت لی ہے، مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف نے ہمیں میمورینڈم آف ایکنامیکل اینڈ فسکل پالیسی بھیج دیا ہے جس کے تحت معاہدہ کرنا ہے، وفاقی وزیر کی میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 2 جولائی 2022 00:00

ایف بی آر نے گزشتہ سال کی نسبت 45 فیصد زائد ٹیکس اکٹھا کیا، وزیر خزانہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2022ء) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر 6 ہزار 100 ارب روپے ریونیو جمع کیا جو گزشتہ سال کی نسبت 45 فیصد زیادہ ہے،چیئرمین ایف بی آر نے وہ کام کر دکھایا ہے جو اس ملک کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین عاصم احمد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح ا سماعیل نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد ہم نے تمام رقم ادا کردی اور بزنسز میں 100 ارب روپے ڈالے ہیں جس سے کاسٹ آف کیپٹل بھی کم ہوگا اور کاسٹ آف ورکنگ بھی بڑھے گا جس سے آئندہ سال درآمد بڑھانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب پچھلی حکومت نے اپنا ہدف 6 ہزار 100 ارب روپے روپے رکھا تھا تو اس میں مارچ تک پیٹرولیم مصنوعات پر کچھ سیلز ٹیکس ہوتا تھا لیکن اس کے بعد انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس ختم کردیا اور پچھلے سال پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی مد میں 150 ارب روپے ملے تھے اور جب ہم نے یہ ٹیکس ختم کردیا تھا تو ایف بی آر کے سابق چیئرمین سے بات ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اگر آپ پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس لاگو نہیں کریں گے تو میں 6 ہزار 100 ارب روپے اکٹھے نہیں کر سکوں گا،اس کے باوجود بھی نہ صرف انہوں نے وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر 6 ہزار 100 ارب روپے ریونیو جمع کیا بلکہ اس سے 20 ارب روپے تجاوز کر گئے، جبکہ میں نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو جو ریونیو جمع کرنے کی رقم لکھوائی تھی وہ 6 ہزار 50 ارب روپے تھی۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے ایف بی آر، انکم ٹیکس اور کسٹم کے تمام حکام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر نے وہ کام کر دکھایا ہے جو اس ملک کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ جب سے وزیر اعظم شہباز شریف کی اتحادی حکومت آئی ہے ہم نے چوتھی سہ ماہی میں ایک ہزار 741 ارب روپے جمع کیے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے ایک ہزار 351 ارب روپے کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہیں اور یہ جو بھی رقم جمع کی گئی ہے وہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کے بغیر جمع کی گئی ہے کیونکہ گزشتہ حکومت نے مارچ میں پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس ہٹا دیا تھا۔

انہوںنے کہاکہ ایف بی آر چیئرمین نے کہا کہ سیلز ٹیکس کے بغیر اتنی رقم جمع نہیں ہو سکتی لیکن پھر بھی ہم نے جو ہدف حاصل کیا ہے اس حساب سے ہم نے 45 فیصد گراس اور 43 فیصد نیٹ اضافہ کیا ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم نے انکم ٹیکس کی مد میں کبھی بھی ایک مہینے میں 300 ارب روپے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کیا لیکن جون کے مہینے میں ہم نے انکم ٹیکس کی مد میں 389 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جو بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جولائے کے مہینے کے لیے ایک روپیہ بھی ایڈوانس ٹیکس نہیں لیا گیا اور کل کے دن میں ایف بی آر کے اندر 30 ارب روپے تک جتنے بھی دعوے تھے ہم نے وہ تمام بقایاجات دے دیے ہیں جو کہ پاکستان میں کبھی بھی نہیں ہوا۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس میں ہر مہینے 4 روپے لیوی بڑھا کر 30 روپے تک پیٹرولیم مصنوعات پر پی ڈی ایل لگنا تھا اور 17 فیصد ٹیکس لگنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز قیمت کے مطابق پیٹرول پر 30 روپے لیوی ٹیکس اور 45 روپے سیلز ٹیکس لگنا تھا جو مجموعی طور پر 75 روپے ٹیکس بنتا ہے مگر ہم نے صرف 10 روپے ٹیکس لگایا ہے تو عمران خان کے کیے گئے معاہدے کے حساب سے 65 روپے مزید ٹیکس لگنا چاہیے تھا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ روز کی قیمتوں میں ہم نے ڈیزل پر 5 روپے ٹیکس لگایا ہے جبکہ گزشتہ حکومت کے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کے تحت 30 روپے لیوی جبکہ 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانا تھا تو اس کے حساب سے 51 روپے سیلز ٹیکس بنتا ہے اور مجموعی طور پر 81 روپے ٹیکس بنتا ہے مگر ہم نے صرف 5 روپے ٹیکس لگایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کرکے گئی ہے اس پر میں نے قرض دہندہ ادارے سے رعایت لی ہے کہ ہم عوام پر اتنا ٹیکس لاگو نہیں کریں گے لیکن اس وقت جو مسئلہ ہے وہ یہ کہ دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ اس کا نقصان ہم برداشت نہیں کر سکتے، اگر ہم چاہیں تو دو ماہ تک پیٹرول سستا فروخت کر سکتے ہیں مگر پھر ڈالر ختم ہو جائیں گے، پھر دیوالیہ کی طرف جائیں گے جس طرح سری لنکا نے اس چیز کا انتخاب کیا تھا۔

اس سوال کے جواب میں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کب طے ہوگا، مفتاح اسمااعیل نے جواب دیا کہ آئی ایم ایف نے ہمیں میمورینڈم آف ایکنامیکل اینڈ فسکل پالیسی (ایم ای ایف پی) بھیج دیا ہے جس کے تحت معاہدہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے معاہدے کے تحت توانائی کا حصہ پاور ڈویژن کو بھیج دیا ہے، پیٹرولیم کا متعلقہ وزارت کو دیا ہے اور اسی طرح جن شعبوں سے ٹیکس لینا ہے وہ معاہدہ ان ماتحت وزارتوں کو دے دیا ہے اور اب جلد ہی معاہدہ طے پاجائے گا کیونکہ جو مشکل حالات تھے ان سے نکل آئے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں