وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورپشاور پہنچ گئے‘تحریک انصاف کے گرفتار اراکین پارلیمنٹ کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا

گرفتار راہنماﺅں میں بیرسٹر گوہر علی خان، شیر افضل خان مروت، شیخ وقاص اکرم، ملک عامر ڈوگر، شعیب شاہین، زبیر خان، مخدوم زین قریشی، احمد چٹھہ، سید احد شاہ، شفقت اعوان، سید نسیم شاہ‘سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزاہ حامدرضا اور دیگر شامل ہیں.رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 10 ستمبر 2024 12:25

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورپشاور پہنچ گئے‘تحریک انصاف کے گرفتار اراکین پارلیمنٹ کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا
اسلام آباد/پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 ستمبر ۔2024 ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بھائی فیصل امین نے تصدیق کی ہے کہ علی امین گنڈاپور گھر واپس پہنچ گئے ہیں سماجی رابطے کے ویب سائٹ ”ایکس “پر ٹویٹ میں فیصل امین نے لکھا کہ ان کا اپنے بھائی سے رابطہ ہو گیا ہے وہ”امن عامہ پر طویل اجلاس“ کے بعد اب اپنے صوبے میں پہنچ گئے ہیں.

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے ایک ترجمان نے بھی کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور چھ گھنٹے رابطے سے باہر رہنے کے بعد اب پشاور پہنچ چکے ہیں اور اس حوالے سے جلد تفصیلات جاری کر دی جائیں گی تحریک انصاف کے متعدد راہنماﺅں نے گذشتہ رات خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے طویل وقت کے لیے رابطے میں نہ رہنے پر ان کے اغوا اور گرفتاری کے دعوے اور خدشات کا اظہار کیا تھا.

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمرایوب خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈا پور سے رابطہ ختم ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اوراسٹیبلشمنٹ نے انہیں چائے کے کپ پر مدعو کیا تھا جس کے بعدعلی امین گنڈا پور سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن نہیں ہوا . عمر ایوب کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے سکیورٹی عملے سے بھی رابطہ نہیں اور ان کے فون بند ہیںپی ٹی آئی کی راہنما مشعال یوسفزئی نے اسلام آباد پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد پولیس نے اغوا کیا ہے‘ مشعال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کی بازیابی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رہے ہیں.

تحریک انصاف کے رہنما اور کے پی کے حکومت کے مشیربرائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے اطلاعات آرہی ہیں کہ علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے لیکن کیا کبھی پاکستان کی تاریخ میں ایسا ہوا ہے کہ منتخب وزیر اعلیٰ کو اسلام آباد سے گرفتار کریں؟. دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر سمیت گرفتار کیے گئے دیگر راہنماﺅں کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا ہے جنہیں آج ضلعی عدالتوں میں پیش کیے جانے کی توقع ہے.

تحریک انصاف کے اراکین پارلیمان پر سنگ جانی کے مقام پر 8 ستمبر کے جلسے کے دوران ایس او پیز کی خلاف ورزی کا الزام ہے جبکہ پارٹی کا کہنا ہے کہ ان کے 13 رہنما گرفتار کیے گئے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا امین گنڈاپور چھ گھنٹے تک غائب رہنے کے بعد واپس پشاور پہنچ گئے ہیں. بین الاقوامی میڈیا کے لیے عمران خان کے مشیر زلفی بخاری نے برطانوی نشریاتی ادارے کوبتایا کہ تاحال پارٹی کے 12 راہنماﺅں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں 11 اراکین قومی اسمبلی شامل ہیں گرفتار کیے گئے راہنماﺅں میں بیرسٹر گوہر علی خان، شیر افضل خان مروت، شیخ وقاص اکرم، ملک عامر ڈوگر، شعیب شاہین، زبیر خان، مخدوم زین قریشی، احمد چٹھہ، سید احد شاہ، شفقت اعوان، سید نسیم شاہ اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی شامل ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کو بھی گرفتار کیا گیا ہے.

پاکستان تحریک انصاف کے مطابق رکن پارلیمنٹ شیر افضل مروت اور چیئرمین بیرسٹر گوہر کو پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر سے حراست میں لیا گیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے” ایکس “پر جاری ویڈیو کے مطابق شعیب شاہین کو ان کے دفتر سے گرفتار کیا گیا وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے گیے ہیں ڈی چوک، نادرا چوک، سرینا اور میریٹ کے مقام سے ریڈ زون ہے اسی طرح شہر کے دیگر حصوں سے بھی کنٹینر نہیں ہٹائے گئے، جو سڑک کنارے پڑے ہیں.

اسلام آباد پولیس نے باضابطہ طور پر گرفتاریوں کی تعداد یا وجہ کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن پولیس کے ترجمان تقی جواد نے گزشتہ روز پی ٹی آئی راہنماﺅں کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے راہنماﺅں کو جلسے کے لیے دی گئی این او سی کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتارکیا گیا ہے ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا تھا کہ تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد گرفتاریوں کا عمل شروع کیا گیا.

اسلام آباد انتظامیہ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو آٹھ ستمبر کو سنگجانی کے مقام پر جلسے کے لیے جو این او سی جاری کیا گیا تھا اس کے تحت انہیں شام سات بجے تک جلسہ ختم کرنا تھاتاہم پی ٹی آئی کا جلسہ مقررہ وقت سے تقریباً تین گھنٹے تاخیر سے ختم ہوا جس پر اسلام آباد انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا تھا دوسری جانب قومی اسمبلی کے ڈائریکٹر جنرل میڈیا ظفر سلطان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کو گرفتار کیے جانے سے قبل سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو آگاہ کیا گیا تھا قومی اسمبلی کے قاعدہ 103 کے تحت کسی بھی رکن کی گرفتاری سے متعلق سپیکر کو آگاہ کیا جانا ضروری ہے سپیکر آفس کے ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے گرفتار اراکین کے خلاف ایف آئی آر کی کاپی بھی سپیکر کو بھجوائی ہے.


اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں