قاضی فائزعیسیٰ نے خود کہہ دیا ہے کہ وہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے

سمجھ نہیں آتی ان کو قاضی فائزعیسیٰ سے کیا مسئلہ ہے؟ افراد نہیں ادارے اہم ہوتے ہیں، چاہتے ہیں ججز تعیناتی کمیٹی میں پارلیمان کا کردار بھی فعال ہو، رہنماء پی ایم ایل این طارق فضل چوہدری

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 16 ستمبر 2024 22:31

قاضی فائزعیسیٰ نے خود کہہ دیا ہے کہ وہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر 2024ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ قاضی فائزعیسیٰ نے خود کہہ دیا ہے کہ وہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے، سمجھ نہیں آتی ان کو قاضی فائزعیسیٰ سے کیا مسئلہ ہے؟ افراد نہیں ادارے اہم ہوتے ہیں، چاہتے ہیں ججز تعیناتی کمیٹی میں پارلیمان کا کردار بھی فعال ہو۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رات کی تاریکی میں نہ اجلاس بلایا گیا اور نہ ہی کوئی قانون سازی کی جارہی ہے، اجلاس دن کے گیارہ بجے بلایا تھا لیکن اتفاق رائے پیدا کرتے تاخیر ہوئی اور رات پڑ گئی۔

انہون نے کہا کہ کیا موجودہ عدالتی سسٹم جس کے تحت 15 ، 15 سال فیصلے نہیں ہوتے وہ پسند ہے؟ کیا ایف آئی آرز اور پراسیکیوشن کا طریقہ کار پسند ہے؟ اگر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک جج ایک فیصلہ دیتا ہے جب دوسرا جج 15 فیصلے کرتا ہے ایک فیصلہ کرنے والے جج کا احتساب ہونا چاہیے یا نہیں؟ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ قاضی فائز عیسیٰ سے کیا مسئلہ ہے؟ ادارے اہم ہوتے ہیں افراد اہم نہیں ہوتے، قاضی فائزعیسیٰ نے خود کہہ دیا ہے کہ وہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے، آئینی عدالت تو ابھی تک بنی نہیں تو پھر وہ کیسے لگ جائیں گے۔

(جاری ہے)

سپیرم کورٹ میں 61 ہزار کیسز زیرالتواء پڑے ہیں۔ پچھلے ایک سال میں سپریم کورٹ میں جو کیسز سنے گئے ان میں ٹیکر بنانے والے کیسز اور عام آدمی کے کیسز کی تعداد بتا دیں۔ عدلیہ تعیناتی کمیٹی میں ارکان اسمبلی کو فعال بنانے کی بات کرتے ہیں جس کو پی ٹی آئی بھی سپورٹ کررہی ہے۔ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء عاطف خان نے کہا کہ کل رات اسمبلی میں ارکان حالت دیکھ کر شرمندگی ہوئی، کوئی صوفے پر لیٹا ہوا تو کوئی خوار ہورہا ہے، ایم این ایز جو لاکھوں ووٹ لے کر آئے، ان کو بل کا بتایا جانا چاہیے تھا۔

اگر آئینی بل اتنا اہم ہے جس میں پاکستان کے سارے مسائل کا حل ہے تو پھر اتحادیوں کو دکھا دیتے، ایم کیوایم والوں نے کہا ہم سے ڈرافٹ شیئر نہیں کیا گیا۔حکومت کے نزدیک پی ٹی آئی شودر ہے لیکن برہمنوں کو بھی بل کا کچھ پتا نہیں۔اگر نمبرز پورے ہوجاتے تو کسی کو پتا نہیں چلنا تھا اور بل منظور ہوجانا تھا۔ آج بھی ایوان میں اتنی بحث ہوئی ہے لیکن بل کا کسی کو کچھ پتا نہیں، ابھی تو بل کو اوپن کرلیں۔

جن آئینی عدالتوں کی بات کرتے ہیں وہاں ایڈہاک ججز ہوں گے، 65 سے لے کر 68 تک ان کی عمر ہوگی۔یہ آج بھی تردید کردیں کہ اس میں قاضی فائز عیسیٰ کو نہیں لگایا جائے گا، پاکستان میں ایک ہی جج ہے جس ایک سیاسی جماعت کا سربراہ کہتا ہے کہ یہ ہمارے خلاف ہے تو پھر اسی جج کو تعینات کرنا یہ بدنیتی نہیں ہے تو کیا ہے؟

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں