میرا خیال ہے کہ حکومت کی آئینی عدالت بنانے کی سوچ پوری نہیں ہوگی

پی ٹی آئی کو یہ عدالت کسی صورت قبول نہیں،آئینی بنچ میں سینئر ججز کو بٹھا جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا، ان کا منصوبہ ہے کہ آئینی عدالت میں چن چن کر من پسند ججز کو متعین کیا جائے۔ سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 9 اکتوبر 2024 23:47

میرا خیال ہے کہ حکومت کی آئینی عدالت بنانے کی سوچ پوری نہیں ہوگی
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر 2023ء ) سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ میرا خیال ہے کہ حکومت کی آئینی عدالت بنانے کی سوچ پوری نہیں ہوگی،پی ٹی آئی کو یہ عدالت کسی صورت قبول نہیں،آئینی بنچ میں سینئر ججز کو بٹھا جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم کی منظور کیلئے مولانا فضل الرحمان کا کردار اس وقت کلیدی بھی ہے اور تاریخی بھی ہے، مولانا فضل الرحمان اپنی زندگی کی بہترین اننگز کھیل رہے ہیں، ان کا دینی اور سیاسی پس منظر بڑ اوسیع ہے۔

آئین میں بگاڑ کا ایک سلسلہ شروع ہوا، مولانا فضل الرحمان اس کے سامنے دیوار ثابت ہوں گے۔ ہمارا مئوقف ہے کہ اگر آئینی مقدمات کی وجہ سے دوسرے مقدمات متاثر ہوتے ہیں تو ایک آئینی بنچ بنا دینا چاہیئے۔

(جاری ہے)

ایسا سسٹم انڈیا میں بھی بہت سالوں سے رائج ہے۔ آئینی بنچ میں سینئر ججز کو بٹھا جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔لیکن منصوبہ یہ ہے کہ آئینی عدالت ہو اور اس میں چن چن کر من پسند ججز کو متعین کیا جائے۔

ہمیں آئینی عدالت کسی طور قبول نہیں۔ جب مسودہ سامنے آئے گا تو اس پر مزید بات کی جائے اور باقاعدہ راے دیں گے۔ پی ٹی آئی کی تجاویز جے یوآئی ف کے مسودے میں شامل ہوں گی۔ مزید برآں مرکزی رہنماء پی ٹی آئی محمد خان نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی اس سے زیادہ بے توقیری نہیں ہوسکتی کہ قانون سازی کو مسلط کیا جائے،حکومت ہر وہ غیرقانونی کام کررہی جو ان کے راستے کی رکاوٹ ہے، ہم پریقین ہیں کہ آئینی ترامیم کیلئے ہمارے لوگ نہیں ٹوٹیں گے۔

دوسری جانب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے لئے مجوزہ آئینی ترامیم پاس کرانے کیلئے ٹائم لائن کا مسئلہ نہیں، محسوس کرتا ہوں کہ 25اکتوبر تک آئینی ترامیم پاس کرالی جائیں گی، ہماری طرف سے ترامیم کیلئے کوئی ڈیڈلائن نہیں البتہ حکومت کیلئے ہوسکتی ہے۔کوشش رہی کہ مولانا سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں۔ حکومت کے پاس ضمیر پر ووٹ لینے کا آپشن موجود ہے۔ ضمیر پر ووٹ کے آپشن کے باوجود اتفاق رائے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں