حتمی احتجاج میں اگر ناکام ہوئے تو 6ماہ تک تحریک نہیں بن سکے گی

لوگ احتجاج کیلئے تیار ہیں صرف ان کو ہمت دلانے کی ضرورت ہے، دو تین لاکھ پاکستانی کسی بھی علاقے سے نکل آئیں تو کافی ہیں، ہم ڈر گئے تو یہ کامیاب، اگرلوگ زیادہ نکل آئے تو یہ خود ڈر جائیں گے۔ پی ٹی آئی رہنماء شیر افضل مروت

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 13 نومبر 2024 00:08

حتمی احتجاج میں اگر ناکام ہوئے تو 6ماہ تک تحریک نہیں بن سکے گی
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے نیوزایجنسی۔ 12 نومبر 2024ء ) پی ٹی آئی رہنماء شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ حتمی احتجاج میں اگر ناکام ہوئے تو 6ماہ تک تحریک نہیں بن سکے گی، لوگ احتجاج کیلئے تیار ہیں صرف ان کو ہمت دلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی سے ملاقات نہ کرنے دینا اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے خلاف ہے۔

دفعہ 144 کا جیل کے احاطے میں اطلاق ہوتا ہی نہیں، اڈیالہ جیل کا نیا سپرنٹنڈنٹ پی ٹی آئی اور عمران خان کو پریشان کرنے کیلئے لایا گیا ہے۔ آئینی عہدے رکھنے والے ہمارے رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا آج حکومت نے دنیا کے سامنے اپنا چہرہ بدنما کرکے پیش کیا، ہمیں ان سے نرمی کی توقع نہیں ہے، پہلے لوگوں کو تھانے کچہری سے ڈر لگتا اب بے خوف ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

دو تین لاکھ پاکستانی کسی بھی علاقے سے نکل آئیں تو کافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حتمی احتجاج میں اگر ہم ناکام ہوئے تو 6ماہ تک مومینٹم نہیں بن سکے گا، لوگ احتجاج کیلئے تیار ہیں صرف ان کو ہمت دلانے کی ضرورت ہے۔ ہم ڈر گئے تو یہ کامیاب، اگرلوگ زیادہ نکل آئے تو یہ خود ڈر جائیں گے۔ دوسری جانب پی ایم ایل این کے مرکزی رہنماء میاں جاوید لطیف نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے علم میں نہیں کہ آج پی ٹی آئی رہنماؤں کے ساتھ کیا ہوا ہے؟ سہولتکاری کس کو کہتے ہیں؟ پہلے گرفتار کیا پھر رہا کردیا، اسی کو تو سہولتکاری کہتے ہیں۔

پہلا میرا سوال ہے کہ گرفتار کیوں کیا؟ دوسرا سوال کہ گرفتار کیا تو پھر رہا کیوں کیا؟ ڈیڑھ سال ہونے کو ہے کہ 9مئی واقعے کا فیصلہ نہیں ہوسکا، 190ملین پاؤنڈ کیس میں کسی شہادت کی ضرورت نہیں تو اس کو بھی سمجھ رہے ہیں ، اگر ادارے اور ریاست عالمی دباؤ میں ہے توپھر کم ازکم قوم کو بتانا چاہیئے۔ 9مئی واقعے سے متعلق ریاست انصاف کی بھیک مانگ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بات سوچنے کی ہے کہ ایک وقت تھا جب امریکی پرچم جلایا گیا، پھر وہی جماعت جلسے میں پرچم لہرا رہی ہے، ایک وقت جلسے میں سائفر لہرایا گیا، پھر اب جلسے میں امریکی کانگریس کا خط لہرایا گیا ۔ میں لطیف کھوسہ کو دیکھوں ، زلفی بخاری یا ان کی آزادی کو دیکھوں؟ ایک طرف کہتے ہم کوئی غلام ہیں دوسری طرف کہتے امریکی صدر ٹرمپ ہمیں رہائی دیں گے۔ کیا ہماری ریاست کا قانون نہیں، ادارے نہیں، ریاست آزاد نہیں؟ کہ ایک ریاست کا صدر اعلان کرے اور دوسری ریاست غلاموں کی طرح بندہ پیش کردے؟کوئی کسی ریاست کا صدر کسی دوسری ریاست کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ ایکسٹینشن اور حکومت کو دوام دینے کیلئے ملک گرداب میں پھنس چکا ہے۔ 

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں