محترم شاہ صاحب سیلیکٹیوسینس آف جسٹس آپ کے مقام کو زیب نہیں دیتا،خواجہ آصف کا جسٹس منصور علی شاہ کے خط پر ردعمل

محترم جج صاحب آپ کی وابستگی کے دوران عدلیہ کے ساتھ جو کچھ ہوا آپ اس کے عینی گواہ ہیں، آپ کو اس وقت عوام کے اعتماد مجروح ہونے کا خیال نہیں یا آپ کی موجودہ شکایت کسی ذاتی وجہ سے ہے، وزیر دفاع کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 6 دسمبر 2024 11:05

محترم شاہ صاحب سیلیکٹیوسینس آف جسٹس آپ کے مقام کو زیب نہیں دیتا،خواجہ آصف کا جسٹس منصور علی شاہ کے خط پر ردعمل
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 دسمبر 2024)وزیر دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو لکھے گئے خط پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ محترم شاہ صاحب سیلیکٹیوسینس آف جسٹس آپ کے مقام کو زیب نہیں دیتا،سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر)اپنے بیان میں وزیردفاع نے کہا کہ آپ بہت بڑے مقام پر فائز ہیں اور میرے لئے آپ قابل احترام ہیں، محترم جج صاحب آپ اعلیٰ عدلیہ کے ساتھ عرصہ دراز سے وابستہ ہیں اور اس وابستگی کے دوران عدلیہ کے ساتھ جو کچھ ہوا آپ اس کے بھی عینی گواہ ہیں۔

ثاقب نثار صاحب، کھوسہ صاحب، اعجاز احسن، مظاہر نقوی اور بہت سے صاحبان عدلیہ کے وقار کو پامال کرنے والے چند نام ہیں اور بھی بہت ہیں۔

(جاری ہے)

آپ کو اس وقت عوام کے اعتماد مجروح ہونے کا خیال نہیں یا آپ کی یہ شکایت کسی ذاتی وجہ سے ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ نہایت محترم جسٹس منصور علی شاہ صاحب نے اپنے خط میں خدشے کا اظہار فرمایا ہے کہ ان کے خط کے مندرجات پر اگر عمل درآمد نہ ہوا تو عوام کا عدلیہ سے اعتماد اٹھ جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مو¿خر کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان کے نام خط میں 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے فل کورٹ بنانے کی درخواست کی اور کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو درخواستیں سماعت کیلئے لگانے کا حکم دیا جائے۔

سینئر جج نے خط میں لکھا تھاکہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ ہونا انتہائی ضروری اور بڑی اہمیت رکھتا تھا۔ آرٹیکل 191 اے کے تحت سپریم کورٹ کے ریگولر بینچ آئینی درخواستیں نہیں سن سکتے تاہم آرٹیکل 191 اے سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ کو آئینی درخواستوں پر سماعت سے نہیں روکتا۔جسٹس منصور نے اپنے خط میں کہا کہ 26 ویں ترمیم کےخلاف درخواستوں پرفیصلہ کرکے جوڈیشل کمیشن کی قانونی حیثیت کاہمیشہ کیلئے فیصلہ کیاجاسکتا ہے۔

جسٹس منیب اختر اور میں نے 31 اکتوبر کے اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا مگر اس فیصلے کے باوجود رجسٹرار کی جانب سے ان درخواستوں کو فل کورٹ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر نہیں کیا گیا۔سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور اپنے خط میں یہ بھی کہا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نوکی گئی تھی اور ترمیم کے خلاف 2 درجن سے زائد درخواستیں زیرالتوا ہیں۔

26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستیں مسترد بھی ہوسکتی ہیں اور منظوربھی ہوسکتی تھیں۔ اگر درخواست منظور ہوتی ہیں توجوڈیشل کمیشن کےفیصلوں کی وقعت ختم ہوجائےگی اور ایسی صورتحال ادارے اور ممبرز کیلئے شرمندگی کا باعث بنے گی لہٰذا جوڈیشل کمیشن کا 6 دسمبرکا اجلاس موخرکیا جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں