آئی پی پیز سے 1500ارب روپے کا فائدہ بجلی قیمتوں میں کمی سے منتقل کیا جائے گا

چند سالوں میں کلین گرین انرجی کی شرح 85فیصد تک پہنچ جائے گی، سولر میٹرنگ صارفین 4سالوں میں سرمایہ کاری رقم پوری کریں گے، مفتاح نے بےبنیاد اعدادوشمار پیش کرکے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ وزیرتوانائی اویس لغاری کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 20 مارچ 2025 23:52

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 20 مارچ 2025ء ) وفاقی وزیرتوانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ آئی پی پیز سے 1500ارب روپے کا فائدہ بجلی قیمتوں میں کمی سے منتقل کیا جائے گا، چند سالوں میں کلین گرین انرجی کی شرح 85 فیصد تک پہنچ جائے گی، سولر میٹرنگ صارفین 3 سے 4سالوں میں سرمایہ کاری رقم پوری کریں گے، مفتاح نے بے بنیاد اعدادوشمار پیش کرکے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہاکہ مفتاح نے بے بنیاد اعدادوشمار پیش کرکے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ قابل تجدید توانائی کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے، حکومت نے عوام کو سولر پینلز لگانے کی ترغیب دی۔نیٹ میٹرنگ کے قواعد میں تبدیلی کے بعد سولر کی قیمتیں کم ہوئیں، سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی 4 ہزار میگاواٹ سے زائد انرجی سسٹم میں داخل ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

8 سالوں میں سولر نیٹ میٹرنگ تعداد 12 ہزار میگاواٹ سے بڑھ جائے گی۔ سولر میٹرنگ صارفین 3 سے 4 سالوں میں سرمایہ کاری رقم پوری کریں گے۔ موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین کے معاہدے پرانے نرخوں کے مطابق رہیں گے۔ دنیا کے کئی ممالک میں نیٹ میٹرنگ قیمت ایڈجسٹ کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی اتفاق اور مشورے سے آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی ہوچکی ہے۔

آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی سے 1500ارب روپے سے زائد کا فائدہ قیمتوں میں کمی سے منتقل کیا جائے گا۔چند سالوں میں کلین گرین انرجی کی شرح 85 فیصد تک پہنچ جائے گی، پاکستان میں کلین گرین انرجی گرڈ ہونے پر فخر ہونا چاہیئے۔ مفتاح نے چینی کی قلت اور قیمت پر بھی بے جا تنقید کی۔ حکومت نے چینی اور گندم کی فراہمی مستحکم رکھنے کیلئے بروقت فیصلے کئے۔

افسوس جو خود وزیرخزانہ رہ چکا ، وہ آج معاشی مسائل کو سیاست کی نظر کررہا ہے، حکومت توانائی زراعت اور معیشت میں بہتری کیلئے ہرممکن کوشش کررہی ہے۔ پاور سیکٹر میں اصلاحات کو قبول نہ کرنا بدقسمتی ہے، اعدادوشمار کے بغیر ہوائی بیانات دینا انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے۔ تنقید برائے تنقید کی بجائے تعمیری تجاویز کا خیرمقدم کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں