NARCکے سائنسدانوں کی انتھک محنت کی وجہ سے آج ملک خوراک میں خود کفالت کی منزل حاصل کر چکا ہے‘راجہ پرویز اشرف

ادارے ملکی ترقی کے لئے بنائے جاتے ہیں نہ کہ ان کو بیچ کر پیسہ اگٹھا کیا جائے ‘ سید نئیر حسین بخاری قومی اثاثوں کو کسی سازش کا شکار ہونے نہیں دیا جائے گااور زرعی شعبے کی ترقی میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائیگا‘ ترجمان

پیر 6 جولائی 2015 14:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی NARCکی زرعی تحقیقی سرگرمیوں کی عالمی میعار کی حامل جدید ترین لیبارٹریز اورمادر آرچرڈ کو CDA کی ہاوسنگ سکیم کی نذر نہیں ہو نے دیا جائے گا۔PARC فوڈ سیکورٹی کی ضامن ہے۔ زراعت کی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی کے لئے اس ادارے نے نمایا ں کردار ادا کیا پیپلز پارٹی اور اس کی قیادت اداروں کی مضبوطی کے لئے جہد و جہد کرتی آئی ہے۔

جس طرح شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ڈاکٹر قدیر کو لا کر ملکی سلامتی کو محفوظ کیا۔ اس طرح منتخب وزیراعظم شہید بھٹو نے 1975میں NARCکی زمین زرعی تحقیق کے لئے مختص کرنے کی منظوری دی اور آج اس ویثرن کے تحت ملک خوراک میں خود کفالت کی منزل حاصل کر چکا ہے۔ اس لئے ایسے قومی اثاثوں کو کسی سازش کا شکار ہونے نہیں دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف اور سینٹ کے سابق چیرمین سید نئیر حسین بخاری نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے ترجمان سردار غلام مصطفی کی قیادت میں ملنے والے وفد سے ملاقات میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کی ترقی کا دارومدار نئی نئی ایجادات اور نئی ٹیکنالوجی پر منحصر ہے اداروں کو ان کی طے کردہ منا زل سے ہٹایا جائے تو کام رک جاتا ہے اسی طرح یہ ادارہ اپنی منزل کی طرف گامزن ہے اگر اس ادارے کو اپنی موجودہ جگہ سے منتقل کیا گیا تو سالوں بعد وہ اپنے طے شدہ ہدف کو پہنچ پائے گا۔اورزراعت کے میدان میں ملک بہت پیچھے چلا جائے گا ۔

سابق وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف اور سینٹ کے سابق چیرمین سید نئیر حسین بخاری نے کہا کہ یہ مسئلہ محض قومی اثاثے اورزرعی تحقیق کا ہے اس پر کسی قسم کی سیاست نہیں ہو گی بلکہ قومی اثاثو ں کو بچانا ہو گا جنکی وجہ سے آج ملک خوراک میں خود کفا لت کی طرف گامزن ہے۔انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ NARC ایک قومی اثاثہ ہے اس ایشو کو پارلیمنٹ اور ایوان بالا میں اٹھایا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ قومی ادارے ایک ویل مدت کے بعد بنتے ہیں یہ ادارہ اپنی کارکردگی کی بنا پراپنی مثال آپ ہے اس کو CDAکی نذر کرنا کسانو ں کے معاشی قتل کرنے کے مترادف ہے۔ اور ملک کو قحط کی طرف د ھکینے کی ایک ناکام کوشش ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان CDA کی جانب سے پیش کردہ سمری کو مسترد کرتے ہوئے احکامات جاری کریں کہ CDAزرعی تحقیق کے اس قومی ادارے کی نئی leaseجاری کرے۔

اس ادارے کے سائنسدانوں اور عملے کی دن رات محنت اور لگن سے ملک گندم، چاول، کاٹن اور دیگر اجناس میں خود کفیل ہو چکا ہے۔ اس وقت ملک مین بجلی ، گیس، اور لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال تسلی بخش نہیں مگر خوراک میں اللہ کی مہر بانی اور مایہ ناز زرعی سائنسدانو ں اور NARC اداروں کی وجہ سے خود کفیل ہے۔انہوں نے کہا کہ 18ترمیم کے بعد بہت سے ادارے صو بوں کو منتقل ہو گے مگر پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی کارکر دگی اور وفاق کی سطح پر اس کی اہمیت اور عالمی اداروں کے زرعی تحقیق، تجربات سے استفادہ حاصل کرنے کی وجہ سے اپنی اصل حالت اور اسی جگہ میں رہنے دیا گیا اور اس کو عام کسان تک پہچانے میں اور اس ادارے میں جین بنک، پولٹری، اور دیگر شعبہ جات نے اہم کردار ادا کیا اور ملک آج آم جیسی اہم فصل کو بر آمد کرنے والا ملک بن گیا۔

جب کہ اس برعکس ہمارے پڑوسی ملک بھارت پر آم کی کوالٹی میعار بہتر نہ ہونے کی وجہ سے عالمی منڈی میں پابندی کا سامنا ہے۔اس ادارے نے پاکستان میں زیتون کی کاشت کو فروغ دے کر اہم فصل کو متعارف کرایااور پوٹھوہار کو Olive Vally قرار دیاہے ۔ وفد کے ساتھ بات چیت کر تے ہو ئے کہا کہہم CDA کی اس سمری کو پارلیمنٹ اور ا یوان بالا میں ضرور اٹھائے گی۔CDAکی اس سمری کو فی الفور وزیر اعظم پاکستان مسترد کریں اور زرعی ماہرین میں پا ئی جانے والی بے چینی کو دور کیا جا سکے تاکہ اپنی قومی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھا سکیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں