سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے لورالائی کنٹونمنٹ سے بے دخلی کے معاملے پر تین رکنی زیلی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دیدی

بدھ 8 فروری 2017 16:41

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے لورالائی کنٹونمنٹ سے بے دخلی کے معاملے پر تین رکنی زیلی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دیدی
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 فروری2017ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے لورالائی کنٹونمنٹ سے درجنوں افراد کی بے دخلی کے معاملے پر تین رکنی زیلی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دیدی ہے ‘اس معاملے میں تمام فریقین کو سننے کے بعد سب کمیٹی 60 دنوں میں اپنی سفارشات پیش کرے گی جس کے بعد مرکزی کمیٹی فیصلہ کرے گی ۔بدھ کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوئی ۔

اجلاس میں سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید ضمیر الحسن ‘ ایڈیشنل ڈی جی ملٹری لینڈ اینڈ کنٹونمٹس (ایم ایل سی) ‘ڈائریکٹر کوئٹہ ریجن فہیم ظفر خان‘ ممبران کمیٹی الیاس احمد بلور ‘ ہدایت اللہ ‘ مولانا عطاء الرحمان ‘لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم‘فرحت اللہ بابر‘سحر کامران ‘ بریگیڈئر(ر) جوئن کینتھ ولیم کے علاوہ سوالات اٹھانے والے سینیٹرز چوہدری تنویر خان ‘سردار محمد اعظم خان موسی خیل اور محمد زاہد خان بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

سردار محمد اعظم خان موسی خیل نے کمیٹی کو بتایا کہ لورالائی کنٹونمنٹ میں رہنے کے لئے مکینوں اور سٹیشن کمانڈر کے درمیان تحریری معاہدہ بھی موجود ہے ‘یہاں پر رہنے والے لوگ معاہدہ کے مطابق ماہانہ کرایہ بھی ادا کر رہے ہیں ۔ممبر کمیٹی جاوید عباسی نے کہا کہ متعلقہ حکام یہ وضاحت کریں کہ معاہدہ کتنے سالوں کے لئے تھا ۔سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ لورلائی کے متاثرین کی با عزت واپسی کے لئے کوئی درمیانی حل نکالا جائے ۔

ایڈیشنل سیکرٹری ملٹری لینڈ اینڈ کینٹونمنٹس نے کمیٹی کو بتایا کہ اس مقام پربرٹش آرمی نے 1885میں کچے گھر بنائے تھے ‘تقسیم برصغیر کے بعد یہ پاکستان کے پاس آگئے ‘پہلے یہاں پر 258کوارٹر تھے بعد ازاں وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہاں پر 371یونٹس بن گئے جن میں سے اس وقت ایف سی کے پاس 74 اور 297 شہریوں کے پاس ہیں ۔انہوں نے وضاحت کی کہ یہاں پر جو لوگ رہائش پذیر ہیں ان کے ساتھ کسی بھی قسم کا لیز معاہدہ سرے سے ہی موجود نہیں ہے ۔

سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) ضمیر الحسن نے کمیٹی کو بتایا کہ لورالائی کینٹونمنٹ کے اس ایشو کے حوالے سے حکام کی جانب سے رابطہ کرنے پر بلوچستان میں اعلی فوجی حکام سے رجوع کیا اور اس معاملے کا ازسر نو جائزہ لینے کی ہدایت دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ یہاں پر کوئی پاک فوج کوئی کمرشل یا رہائشی تعمیرات کرنے کا منصوبہ نہیں ہے ‘صرف سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یہ اقدام اٹھایا گیا تھا ۔

ممبر کمیٹی فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لئے سب کمیٹی بنائی جائے جو موقع پر جاکر اس معاملے میں تمام فریقین کو سنیں اور اپنی سفارشات مرکزی کمیٹی کو پیش کرے ۔چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی تجویز پر لیفیٹننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی کی کی سربراہی میں سب کمیٹی تشکیل دیدی ‘ممبران میں جاوید عباسی اور مولانا عطا ء الرحمان شامل ہوںگے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں