حسین حقانی سے میں نے جوکام لینا تھا وہ لے لیا مگر اب میری اور اس کی سوچ میں بہت فرق آچکا ہے، حسین حقانی سے میری ملاقات نہیں ہوئی ہے،بلاول اور میرا اسی پارلیمنٹ میں آنے کا ارادہ ہے ، ہم نے پہلے بھی فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع کی حمایت کی تھی اب بھی فوجی عدالتوں کی حمایت کی ہے، فوج ہمارے کارکنوں کے قاتلوں سے لڑ رہی ہے ، میرے خیال میں جو انکوائری ہوئی ہے اس میں عرفان اللہ مروت پر الزام ثابت نہیں ہوا اس لئے وہ پیپلزپارٹی میں آسکتے ہیں ، پیپلزپارٹی کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں ، ہمارے 4میں سے 3مطالبات حکومت نے مان لئے ہیں ، پانامہ کیس کیس کا ہمیں بھی انتظار ہے ، اسامہ جیسا ایشو ہمارے سامنے آیا اور پارلیمنٹ نے اس کا مقابلہ کیا

پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین وسابق صدر آصف علی زرداری کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

بدھ 22 مارچ 2017 23:47

حسین حقانی سے میں نے جوکام لینا تھا وہ لے لیا مگر اب میری اور اس کی سوچ میں بہت فرق آچکا ہے، حسین حقانی سے میری ملاقات نہیں ہوئی ہے،بلاول اور میرا اسی پارلیمنٹ میں آنے کا ارادہ ہے ، ہم نے پہلے بھی فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع کی حمایت کی تھی اب بھی فوجی عدالتوں کی حمایت کی ہے، فوج ہمارے کارکنوں کے قاتلوں سے لڑ رہی ہے ، میرے خیال میں جو انکوائری ہوئی ہے اس میں عرفان اللہ مروت پر الزام ثابت نہیں ہوا اس لئے وہ پیپلزپارٹی میں آسکتے ہیں ، پیپلزپارٹی کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں ، ہمارے 4میں سے 3مطالبات حکومت نے مان لئے ہیں ، پانامہ کیس کیس کا ہمیں بھی انتظار ہے ، اسامہ جیسا ایشو ہمارے سامنے آیا اور پارلیمنٹ نے اس کا مقابلہ کیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مارچ2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین وسابق صدر آصف علی زرداری نے حسین حقانی سے لاتعلقی کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ حسین حقانی سے میں نے جوکام لینا تھا وہ لے لیا مگر اب میری اور اس کی سوچ میں بہت فرق آچکا ہے، حسین حقانی سے میری ملاقات نہیں ہوئی ہے،بلاول اور میرا اسی پارلیمنٹ میں آنے کا ارادہ ہے ، ہم نے پہلے بھی فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع کی حمایت کی تھی اور اب بھی فوجی عدالتوں کی حمایت کی ہے، فوج ہمارے کارکنوں کے قاتلوں سے لڑ رہی ہے ، میرے خیال میں جو انکوائری ہوئی ہے اس میں عرفان اللہ مروت پر الزام ثابت نہیں ہوا اس لئے وہ پیپلزپارٹی میں آسکتے ہیں ، پیپلزپارٹی کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں ، ہمارے 4میں سے 3مطالبات حکومت نے مان لئے ہیں ، پانامہ کیس کیس کا ہمیں بھی انتظار ہے ، اسامہ جیسا ایشو ہمارے سامنے آیا اور پارلیمنٹ نے اس کا مقابلہ کیا۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا میں نے جمہوریت کی حمایت کی ، کوئی سیاستدان کسی ملک میں اکاؤنٹ نہیں کھول سکتا صرف میاں صاحب کھول سکتے ہیں، سوئس اکاؤنٹ میں اگر پیسے ہیں تو کسی غیرملکی کے ہوں گے پاکستانی کے نہیں ، ملک کے ساتھ دھوکا اپنے ساتھ دھوکا کرنے کے مترادف ہے ۔آصف زرداری نے کہا کہ نہیں چاہتا تھا کوئی آئے اور کہے تم لوگوں سے جمہوریت نہیں سنبھالی جاتی، صرف جمہوریت کے لیے قربانی دی ، اب سب نے مانا کہ آر او الیکشن تھے ، میں نے عام انتخابات کے نتائج کو بھی نہیں مانا تھا، میں نے جمہوریت کی سپورٹ کی ہے، ہمارے ہاں تو خود کو مارنا ہی حرام سمجھا جاتا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ اوباما سے جو امیدیں تھیں وہ پوری نہیں کیں ، میں نے کوئی ایسا کام نہیں کرنا صرف امریکیوں کو سمجھانا ہے، مجھے امریکا میں انٹری نہیں چاہیے ،میں ٹریڈ ریلیشن چاہتا ہوں ، ریپبلکن کی اپنی لابی اور سوچ ہے ہمیں ان سے بھی کام لینا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ میاں صاحب کی کیا پالیسی ہی ۔سابق صدر نے کہا کہ نیویارک کے سابق میئراور کچھ دیگر شخصیات سے مل کر آیا ہوں ، پارلیمنٹ اوراس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کا فیصلہ تھاایبٹ آباد رپورٹ کو عام کرنا ملک کے مفاد میں نہیں۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ اس وقت حسین حقانی سے جو کام لینا تھا وہ انہوں نے کیا، حسین حقانی اور ہماری سوچ میں بہت بڑا فرق آچکا ہے ، حسین حقانی سے میری ملاقات نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی ہوتی ہے ، میں نہیں سمجھتا حسین حقانی نے یہ کہا ہیکہ اس کو ویزا دینے کا اختیار تھا۔انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز نے اپنی کتاب میں کارگل کا ذکر کیا ہے ، پارلیمنٹ نے اسامہ ایشو کا مقابلہ کیا ورنہ پتا نہیں دنیا ہمارے ساتھ کیا کرتی، اسامہ جیسا ایشو ہمارے سامنے آیا اورپارلیمنٹ نے سمجھ داری سے اس کا مقابلہ کیا ، ہمارے چار مطالبات میں سے 3مان لئے گئے ہیں ایک نہیں مانا گیا ، پاناما کیس کے فیصلے کا مجھے بھی انتظار ہے ۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ دبئی سے مجھے ایک وکیل کا فون آیا کیا میں نے بی بی کی شہادت پر بھارتی فلم بنانے کی اجازت دی ہے تو میں کہا کہ میں نے کسی کو اجازت نہیں دی ، صفدرعباسی نے بھی مجھے بی بی پر فلم بنانے کی بات کی جو مجھے بہت بری لگی ، بے نظیر بھٹو کی شہادت کے وقت ہم حواس میں نہیں تھے ۔ عرفان اللہ مروت کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں جو انکوائری ہوئی ہے اس میں عرفان اللہ مروت پر الزام ثابت نہیں ہوا، ان کے ساتھ ساتھ ہر کسی کیلئے پیپلزپارٹی کے دروازے کھلے ہیں، بلاول اور میرا اسی پارلیمنٹ میں آنے کا ارادہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فوج ہمارے کارکنوں کے قاتلوں سے لڑ رہی ہے ، فوجی عدالتوں کی مدت سے متعلق ہماری تجویز کچھ دوستوں کو پسند نہیں آئی ، پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر ہیں، پہلے بھی فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کی گئی تھی۔آصف زرداری نے کہا کہ چیرمین نیب کی کیا مجال ہے کہ مجھ پر کیس کرے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں