اگر صوفی ازم کی ترویج کی جاتی توآج دہشت گردی اور فرقہ واریت کا وجود نہ ہوتا، ریاض حسین پیرزادہ

سانحہ سہون اور دیگر آٹھ درگاہوں پر دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمشن قائم کیاجائے،ڈاکٹر غضنفر مہدی پرائمری سے یونیورسٹی لیول تک صوفی ازم کی تعلیمات کو شامل نصاب کیا جائے، ڈاکٹر مہدی رضا سبزواری ساسکا کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پچیسویں قومی کانفرنس میں ممتاز شخصیات کی کثیر تعداد میں شرکت

ہفتہ 25 مارچ 2017 15:02

اگر صوفی ازم کی ترویج کی جاتی توآج دہشت گردی اور فرقہ واریت کا وجود نہ ہوتا، ریاض حسین پیرزادہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مارچ2017ء) وفاقی وزیر بین الصوبائی امور ریاض حسین پیرزادہ نے کہا ہے کہ اگر صوفی ازم کی ترویج کی جاتی تو دہشت گردی اور فرقہ واریت کا وجود نہ ہوتا۔انہوں نے یہ بات نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں شاہ عبدالطیف سوشل اینڈ کلچرل ایسوسی ایشن (ساسکا )کے زیر اہتمام 25ویں قومی صوفی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ صوفیائے کرام نے انسانوں میں باہمی محبت کے جذبے کو فروغ دیا ہے انہوں نے اسلام اپنے کردار اور اپنی تعلیمات کی ترویج سے پھیلایا انہوں نے کہا صوفیاء کے تمام سلسلے حضرت علی المرتضیٰ سے ملتے ہیں ۔اگر ہم بنیاد کو چھوڑ کر شاخوں کی طرف جائیں گے تو ہمیں صحیح نتائج میسر نہیں آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا سب سے پہلا شکار انکے والد محترم ہوئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا مشترکہ اعتقادات کی ترویج سے فرقہ واریت کا خاتمہ ہوسکتا ہے ۔درگاہ حضرت قلندر لعل شہباز کے سجادہ نشین ڈاکٹر سیدمہدی رضا سبزواری جنہوں نے تقریب کی صدارت کی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سانحہ سیہون میں ملک بھر سے تمام مکاتب فکر کے علماء اور ممتاز شخصیات نے اظہار تعزیت کیا ہے ۔اس سے بڑا حوصلہ ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صوفیاء کرام کے کارناموں اور انکی تعلیمات کو پرائمری برانچ سے لیکر یونیورسٹی تک شامل نصاب کیاجائے ۔

ممتاز سکالر ڈاکٹر غضنفر مہدی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کی کہ حضرت قلندر لعل شہباز اور ملک کی 8اہم درگاہوں پر دہشت گردی کے حملوں پر ایک عدالتی کمشن قائم کیا جائے ۔جو تحقیق کرے کہ دہشت گردوں کو سرمایا کہاں سے آرہا ہے اور انکے محرکات کیا ہیں ۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صدر شکیل انجم ،ساسکا کے چیئرمین زاہد حسین جتوئی، محترمہ افشاں ملک رانی ، محترمہ فوزیہ سعید پروفیسر آغا نور محمد پٹھان، کوثر سلیم ،عبدالمجید ویسر اور ڈاکٹر صائم علی سومرو نے صوفی ازم کی تعلیمات پر روشنی ڈالی ۔

آخر میں مختلف قراردادوں کے ذریعے وزیراعظم میاں نواز شریف سے اپیل کی گئی کہ وزارت مذہبی امور کے تحت نیشنل صوفی کونسل کی ازسر نو تنظیم کی جائے ۔پاکستان علماء مشائخ قونصل میں ملک کی تمام بڑی درگاہوں کے سجادہ نشینوں کو شامل کیا جائے تاکہ انکی غیر نمائندہ حیثیت ختم ہو۔ کانفرنس کے اختتام پر ملک کے ممتاز فنکاروں جن میں مہتاب کنول (حیدرآباد) تاج بریلی (کوئٹہ)،آوبھگت چولستان، بختار قیوم (پشاور) اور اشرف ندیم (مظفر آباد) نے صوفیاء کرام کا عارفانہ کلام سنایا اور خوب داد وصول کی ۔کانفرنس میں دانشوروں صحافیوں اور ماہرین ثقافت کی نمائندہ شخصیات نے شرکت کی ۔تقریب کے آخر میں نیشنل پریس کلب اور ساسکا کی طرف سے شرکاء کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں