11 بہت بڑا سانحہ تھا ،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے 70 ہزار سویلین اور پاک فوج کے جوانوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں

صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کا انٹرنیشنل کائونٹر ٹیررازم کانفرنس سے خطاب

منگل 3 اپریل 2018 18:17

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2018ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ 9/11 ایک بہت بڑا سانحہ تھا جس کی پاکستان سمیت پوری مسلم دنیا نے شدید مذمت کی کیونکہ یہ انسانیت کے خلاف سنگین قدم تھا جس سے لوگوں میں خوف و ہراس اور لرزہ طاری ہو گیا تھا، 9/11 کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے 70 ہزار سویلین اور پاک فوج کے جوانوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں مقامی ہوٹل میں نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی کے زیر اہتمام انٹرنیشنل کائونٹر ٹیررازم فورم کانفرنس سے پاکستان اور 9/11 کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا ہے کہ 9/11 ایک بہت بڑا سانحہ تھا جس کی پاکستان سمیت پوری مسلم دنیا نے شدید مذمت کی کیونکہ یہ انسانیت کے خلاف سنگین قدم تھا جس سے لوگوں میں خوف و ہراس اور لرزہ طاری ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

صدر مسعود خان نے کہا ہے کہ 9/11کے وقوعہ کے وقت امریکہ واحد سپر طاقت تھی۔ انہوں نے کہا کہ 9/11 سے قبل بھی پاکستان مختلف پابندیوں کے شکنجے میں جھکڑا ہوا تھا اور 9/11 کے بعد پاکستان پر مزید دبائوڈالا گیا کہ افغانستان سے اُسامہ بن لادن کو نکالا جائے۔ صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا ہے کہ امریکہ نے 9/11 کے فوراً بعد القاعدہ اور اسامہ بن لادن کو اس سانحہ کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

پاکستان نے 9/11 کے سانحہ کے بعد دہشت گردی کی جنگ میں اولاًائیر سپیس مہیا کیا ثانیاً لاجسٹک سپورٹ مہیا کی ثالثاً انٹیلی جنس شئیرنگ کے ذریعے بھرپور تعاون کیا اور دہشت گردی کی اس جنگ میں پاکستان کے 70ہزار سویلین اور پاک افواج کے جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 9/11 کی وجہ سے دوبارہ دنیا کی مین سٹریم میں آیا ۔

معاشی ترقی بھی دوبارہ سے شروع ہوئی ،امریکہ نے پاکستان سے تعاون کیا القاعدہ ، طالبان اور دوسرے مسلح گروپوں کی کمر توڑنے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا لیکن اس کے باوجود پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر معاشی ترقی کے پوری طرح مواقع نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2007ء کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد کا فقدان پیدا ہوا اور بڑھتا گیا جبکہ بھارت نے امریکہ کے ساتھ اپنے سٹریٹیجک تعلقات گہرے کر لئے۔

صدر مسعود خان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں امریکہ کے ساتھ سٹرٹیجک تعلقات بہتر بنانے کیلئے مذاکرات شروع کئے گئے لیکن ٹرمپ کے آنے کے بعد 33ملین ڈالرزکی حساب فہمی کا مطالبہ کیا گیاحالانکہ امریکہ نے ایک ٹریلین ڈالر افغانستان میں خرچ کئے ہیںجبکہ پاکستان کو دہشت گردی کی جنگ کے لئے صرف 33بلین ڈالرز دئیے گئے جس میں سے 14بلین ڈالرز Re-Imbursment ،11بلین ڈالرز اکنامک مد میں اور 8بلین ڈالرز سیکورٹی کی مد میں دیئے گئے جو کہ پاکستان کی جانب سے دی جانے والی قربانیوں کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

صدر مسعود خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بھی9/11 کے سانحہ کی وجہ سے متاثر ہوا ہے کیونکہ امریکہ اب کشمیر کو نئی دہلی کی عینک سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانوں کا قتل عام ہو رہا ہے، وہاں خواتین کی عصمت دری اور بے حرمتی ہو رہی ہے، کشمیری نوجوانوں اور حریت رہنمائوں کو غیر قانونی طور پر قید و بند کی صعوبتیں دی جا رہی ہیں ،مذہبی آزادی کو سلب کر کے رکھ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پبلک سیفیٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت بھارتی افواج کو معصوم کشمیریوں کا سر عام قتل عام و ظلم وبربریت کی کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو افغانستان میں باقاعدہ ایک رول دیا گیا ہے۔ صدر آزادجموں و کشمیر نے کہا کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے لیکن اس پر بھی امریکہ کو تشویش لاحق ہے اور یہ اعتراض کیا جا رہا ہے کہ سی پیک متنازعہ علاقوں سے گزر رہا ہے تاہم اس کے باوجود ہمیں امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کاوش کرنی چاہیے اور مڈل ایسٹ کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو متوازن رکھنا ہو گا۔

صدر آزادجموں و کشمیر نے کہا ہے کہ 9/11سے ہمیں یہ سبق بھی ملتا ہے کہ ایک معاشی طور پر مضبوط پاکستان دنیا کے لئے ناگزیر ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں آئندہ سوچ سمجھ کر سٹرٹیجک پارٹنر شپ کرنا ہو گی ۔ صدر آزادجموں و کشمیر نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف تین محاذوں پر جنگ شروع کر رکھی ہے ایک طرف بھارت مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کا بے دریغ قتل عام کر رہا ہے اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا دیدہ دانستہ ارتکاب کر رہا ہے اوردوسری جانب بھارتی افواج لائن آف کنٹرول کے اس پار سیز فائر معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سویلین شہریوں کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہی ہیں ۔

اس کے علاوہ بھارت نے پاکستان کے مختلف علاقوں میں در پردہ جنگ شروع کر رکھی ہے انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج نے حال میں ہی 20معصوم کشمیریوں کو سر عام شہید کر دیاہے جو کہ جنیوا کنونشن کے علاوہ بین الاقوامی قوانین کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج کالے قوانین کی آڑ میں کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہیں جو جنگی جرائم ہیں انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں