بھارتی وزیراعظم مودی الیکشن جیتنے کے لئے کشمیریوں کو قتل کرا رہے ہیں ،سردار مسعودخان

بھارتی مظالم اور مقبوضہ وادی میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کا مقصد کشمیریوں کی جائز، منصفانہ اور انصاف پر مبنی تحریک کو طاقت کے بل بوتے پر کچلنا ہے،صدر آزاد کشمیر

منگل 25 ستمبر 2018 16:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2018ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموںو کشمیر کے نہتے اور بے گناہ شہریوں کو اپنا جمہوری اور پیدائشی حق حقِ خودارادیت مانگنے کی پاداش میں بدترین مظالم کانشانہ بنا رہا ہے۔ بھارتی مظالم اور مقبوضہ وادی میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کا مقصد کشمیریوں کی جائز، منصفانہ اور انصاف پر مبنی تحریک کو طاقت کے بل بوتے پر کچلنا ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے ان خیالات کا اظہار اٹلی کے صحافیوں کے ایک تین رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صدر سردار مسعود خان نے اطالوی صحافیوں کو بتایا کہ جولائی 2016 میں کشمیری حریت پسندوں کے ہیرو برہانی مظفر وانی کی شہادت کے بعد اب تک ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار اور سینکڑوں نوجوانوں کو شہید، زخمی اور بینائی سے محروم کیا جو برہان مظفر وانی کی شہادت پر مقبوضہ کشمیر کی سڑکوں پر احتجاج کرنے کے لئے نکلے تھے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی قابض فوج نہ صرف آزادی اور حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے والے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے بلکہ وادی کی عفت ماب خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے جنگی جرم کی بھی مرتکب ہو رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال کے دوران ایک محتاط اندازے کے مطابق بیس ہزار سے زیادہ بے گناہ کشمیریوں کو پیلٹ گنوں کا نشانہ بنا کر مکمل یا جزوی طور پر بینائی سے محروم کیا گیا ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں نافذ آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کی تفصیلات بتاتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ان قوانین کے تحت بھارت کی قابض افواج بلا روک ٹوک اور کسی جوابدہی کے بغیر بے گناہ کشمیریوں کے خلاف مظالم میں مصروف ہیں۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ میں واضح طور پر مقبوضہ وادی میں رونگٹھے کھڑے کر دینے والے واقعات کی تفصیل بیان کی گئی۔

اُنھوں نے کہا کہ یورپین پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی بھی اسی طرح کی ایک رپورٹ پر کام کر رہی ہے جو جلد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی جبکہ برطانوی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے شواہد اکھٹے کرنے کے لئے کئی سماعتیں کر چکا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کبھی بھی قانونی طور پر بھارت کا حصہ نہیں رہا بلکہ یہ ایک متنازعہ خطہ ہے جہاں کے عوام نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں ایک آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استحصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔

پاکستان کی طرف سے مذاکرات کی دعوت کو مسترد کرنے کے حوالہ سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کرنا تھی۔ بھارتی حکومت نے بعض اندرونی مسائل اور اگلے سال ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے نہ صرف پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کیا بلکہ پاکستان کے ساتھ جنگ چھیڑنے کی بھی دھمکی دی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی موجودہ حکمران جماعت انتہا پسندوں کے دبائو میں آ کر پاکستان کے خلاف کشیدگی بڑھا کر ایک جانب مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے اور دوسری جانب جنگ کا ہوا کھڑا کر کے بھارتی عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے مزید کہا کہ پاکستان اور اٹلی کے درمیان دوستانہ اور باہمی تعاون پر مبنی تعلقات ہیں۔ انھوں نے اطالوی صحافیوں پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کریں۔ صدر آزاد کشمیر نے اٹلی کے صحافیوں کو آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کرنے کی بھی دعوت دی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں