قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کے خلاف اور آرمی پبلک سکول کے شہداء کی حمایت میں تمام سیاسی جماعتیں ایک ہوگئیں‘

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ظلم و ستم کی شدید مذمت ‘ عالمی برادری‘ اقوام متحدہ اور او آئی سی سے کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کا مطالبہ کشمیری اپنے بنیادی حق کے لئے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں‘ بھارت طاقت کے زور پر ان کی آواز کو دبا نہیں سکتا‘ ارکان اسمبلی کی گفتگو

پیر 17 دسمبر 2018 21:46

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 دسمبر2018ء) قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کے خلاف اور آرمی پبلک سکول کے شہداء کی حمایت میں تمام سیاسی جماعتیں ایک ہوگئیں اور انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ظلم و ستم کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری‘ اقوام متحدہ‘ او آئی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح مشرقی تیمور‘ سوڈان سمیت دیگر علاقے میں لوگوں کو حق خودارادیت دیا گیا ہے اسی طرح کشمیریوں کو بھی حق خودارادیت دیا جائے‘ کشمیری اپنے بنیادی حق کے لئے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں‘ بھارت طاقت کے زور پر ان کی آواز کو دبا نہیں سکتا۔

پیر کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف ‘ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری ‘ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف ایم کیو ایم کے امین الحق ‘ ایم ایم اے کے مولانا جمال الدین سمیت دیگر نے پلوامہ میں کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی۔

(جاری ہے)

ایم ایم اے کے رکن مولانا جمال الدین نے کہا کہ پاکستان کی آزادی میں بھی جمعیت علماء اسلام کا اہم کردار ہے۔

اس طرح کشمیر کی جدوجہد آزادی میں بھی قبائلیوں کا بڑا اہم کردار ہے۔ حکمرانوں کو اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی فورم پر کشمیر کے معاملے پر بلاخوف و خطر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اے پی ایس کے شہداء کے لواحقین کے ساتھ بھرپور یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن امین الحق نے کہا کہ 16 دسمبر 1971ء پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔

انہوں نے سانحہ اے پی ایس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد ہوتا تو ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ 16 دسمبر 1971ء کے سانحہ سے ہمیں سبق سیکھنا چاہیے۔ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے پاک فوج کے شانہ بشانہ ساتھ دیا اور مکتی باہنی کا مقابلہ کیا وہ آج بھی کیمپوں میں پڑے ہیں۔

ان کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پر مظالم کی ایم کیو ایم مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ اے این پی کے رکن قومی اسمبلی امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم کشمیریوں کی آواز کو دبانے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونے پر پوری پاکستانی قوم میں تشویش پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طاقت کے استعمال سے مسئلے حل نہیں ہوتے‘ ہمیشہ بگڑتے ہیں۔ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ بھارت اگر مسئلے کا حل چاہتا ہے تو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ کشمیر کے حوالے سے حکومت کی مکمل حمایت کریں گے۔ اے پی ایس سانحہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے پی ایس سانحہ کے شہداء کے خاندانوں کا دکھ درد آج بھی اتنا ہی ہے جتنا پہلے دن تھا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اے این پی کی قربانیوں اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی قربانی سے ہمیں حوصلہ ملا ہے۔ غلام بی بی بھروانہ نے سانحہ اے پی ایس پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف ہمیں پوری قوت سے بات کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ گنے کی مقرر کردہ سرکاری قیمت کاشتکاروں کو دلوائی جائے۔ علی وزیر نے اے پی ایس کا سانحہ اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔

آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے اور بھارتی افواج کے مظالم کی مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے اے پی ایس سانحہ کی مذمت کی اور کہا کہ ملک میں جہاں بھی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے واقعات ہوتے ہیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ سقوط ڈھاکہ کے واقعہ پر غور و فکر کرنی چاہیے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے اسرار ترین نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قرارداد کی بھرپور حمایت کی اور کہا اے پی ایس سانحہ انتہائی دلخراش واقعہ تھا۔ انہوں نے دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں