کشمیری اور پاکستانی آزاد کشمیر میں پورے اعتماد کے ساتھ سرمایہ کار ی کرکے ریاست کی معاشی اور اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں

آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کا پاکستانی و کشمیری کمیونٹی سے خطاب

جمعہ 26 اپریل 2019 17:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2019ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے خلیجی ریاستوں اور دنیا بھر میں آباد کشمیریوں اور پاکستانیوں کو دعوت دی ہے کہ وہ آزاد کشمیر کے پرُ امن اور کاروباری سر گرمیوں کے لیے سازگار ماحول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پورے اعتماد کے ساتھ سرمایہ کار ی کرکے ریاست کی معاشی اور اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں ۔

بحرین میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر پاکستان کا چھپا ہوا نگینہ ہے جس کے قدرتی حسن اور معتدل موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے دنیا بھر سے سیاح ریاست کا رخ کر رہے ہیں لیکن انفراسٹرکچر ترقی یافتہ نہ ہونے اور سیاحو ں کے لیے دیگر ضروری سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے تمام مطلوبہ سہولتیں مہیا نہیں کی جا سکتی ۔

(جاری ہے)

سیاحت کی صنعت میں انفراسٹرکچر کی تعمیر اور دیگر سہولتوں کی فراہمی میں سرمایہ کاری کرنے میں سمندر پار آباد کشمیری اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت کے علاوہ توانائی صنعت معدنیات تعلیم ، صحت اور زراعت کے شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیںاور اس مقصد کے لیے حکومت سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند افراد کو ہر قسم کی سہولیات مہیا کرنے کے لیے تیار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر پرُ امن ہونے کے ساتھ ساتھ شرح خواندگی میں پاکستان کے دیگر علاقوں کی نسبت سب سے آگے ہے جہاں چالیس لاکھ کی آبادی میں پانچ جامعات ، تین میڈیکل کالجز، سینکڑوں کالجز اور ہزاروں سکول قائم ہیں۔ جہاں نوجوانوں کو سائنس و ٹیکنالوجی سمیت دیگر جدید علوم کی جدید تعلیم دی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے بارہ لاکھ شہر ی برطانیہ میں مقیم ہیں جو وہاں کی سماجی ، اقتصادی اور سیاسی زندگی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

ان کشمیریوں کی وجہ سے بارہ ارکان پارلیمنٹ جیت کربرطانیہ کی پارلیمنٹ میں پہنچے ہیںجو آزاد کشمیر کا ایک قیمتی اثاثہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت کی ترجیحات کی فہرست میں معاشی اور اقتصادی ترقی کے ذریعے ریاست کے عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کے علاوہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری تحریک حق خودارادیت کوتقویت پہنچانا پہلی ترجیح ہے جس کے لیے حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے ۔

مقبوضہ کشمیر جاری تحریک آزادی پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض فوج کے مظالم کی وجہ سے پوری وادی اور جموں ایک اذیت خانے میں بدل چکے ہیں جہاں نوجوانوں کو چن چن کر قتل کرنا ، عورت کی بے حرمتی ، پر امن شہریوں کے گھروںکو منہدم کرنا اور عام شہریوں کے کاروبار اور جائیدادوں کو تباہ کرنا ایک معمول بن چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کشمیر کوئی چھوٹا سا سرحدی علاقہ نہیںہے بلکہ یہ پچاسی ہزار مربعہ میل پر پھیلے ہوئے دو کروڑ انسانوں کے مستقبل کا معاملہ ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر کی تحریک آزادی کو عوام کی غالب اکثریت کی حمایت کے علاوہ آزاد کشمیر اور پاکستان کی سیاسی ، اخلاقی اور سفارتی حمایت بھی حاصل ہے جس کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ کشمیر کے عوام کو اُن کی خواہشات اور اُمنگوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے رقبے اور فوجی طاقت سے کشمیریوں کو گزشتہ 71 سال میں مرعوب نہیں کر سکا اور وہ آئندہ بھی کشمیریوں کو طاقت کے ذریعے اپنے ساتھ ملائے رکھنے میں کامیاب نہیں ہوگا ۔ ایک دن ضرور آئے گا جب مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنا پیدائشی حق حق خود ارادیت حاصل کر کے بھارت کی استعماریت سے آزادی حاصل کریں گے اور پاکستان کا حصہ بن کر اسے دنیا کی ایک عظیم طاقتور مملکت بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا اگر یہ خیال ہے کہ اگر وہ اپنی آبادی اور رقبہ کی بنیاد پر خطے کا دوسرا چین بن جائے گا تو ہمیںبھی یقین ہے کہ پاکستانیوں کی ذہانت ، محنت اور جانفشانی اس ملک کو دوسرا جاپان بنا دیں گے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں