بھارت پہلے ہی منظم منصوبہ بندی سے کشمیریوں کی نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ،

کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کیلئے پوری وادی میں کرفیو نافذ کرکے دنیا کی نظر سے اوجھل اس خطہ میں نسل کشی کا عمل پوری طرح جاری ہے، 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ کشمیر کا خطہ دنیا سے مکمل طور پر دنیا سے کٹا ہوا ہے اور دنیا اسی بات سے مکمل طور پر بے خبر ہے،آہنی پردے کے پیچھے سے جو اطلاعات مختلف ذرائع سے مل رہی وہ انتہائی تشویشناک ہیں،مقبوضہ کشمیر میں سویلین حکومت کے خاتمہ کے بعد نئی دہلی سے براہ راست فوج کے ذریعے حکومت کی جا رہی ہے،مسلمانوں کو دہشت گرد، علیحدگی پسند، مجرم اور درانداز جیسے لیبل لگا کر انہیں گرفتار کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کی صحافیوں کے گروپ سے بات چیت

جمعہ 23 اگست 2019 17:06

بھارت پہلے ہی منظم منصوبہ بندی سے کشمیریوں کی نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اگست2019ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے امریکہ میں قائم عالمی تنظیم جینو سائیڈ واچ کی طرف سے مقبوضہ کشمیر متوقع نسل کشی کی وارننگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پہلے ہی منظم منصوبہ بندی سے کشمیریوں کی نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کیلئے پوری وادی میں کرفیو نافذ کرکے دنیا کی نظر سے اوجھل اس خطہ میں نسل کشی کا عمل پوری طرح جاری ہے۔

کشمیر ہائوس اسلام آباد میں صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ کشمیر کا خطہ دنیا سے مکمل طور پر دنیا سے کٹا ہوا ہے اور دنیا اسی بات سے مکمل طور پر بے خبر ہے، وہاں بھارت کی تقریباً 9 لاکھ فوج محصور آبادی کے ساتھ کیا سلوک کر رہی ہے اس کے بارے میں کوئی بات یقین کے ساتھ نہیں کہی جا سکتی، آہنی پردے کے پیچھے سے جو اطلاعات مختلف ذرائع سے مل رہی وہ انتہائی تشویشناک ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت کی فوج پہلے ہی بڑے پیمانے پر کشمیریوں کو گرفتار کرکے دوران حراست لوگوں کو ہلاک کرنے اور انہیں گمنام قبروں میں دفن کرتی رہی ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں سویلین حکومت کے خاتمہ کے بعد نئی دہلی سے براہ راست فوج کے ذریعے حکومت کی جا رہی ہے جس میں مقامی کشمیری مسلمانوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 18 دن سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہر اور دیہات مکمل طور پر بیرونی دنیا سے منقطع ہیں جہاں بھارتی قابض فوج بڑے پیمانے پر کشمیری مسلمانوں کے بنیادی حقوق کو پامال کرنے کے علاوہ تشدد، جنسی ہراسگی اور اندھا دھند گرفتاریوں اور گرفتار شدگان کو 2 سال تک بغیر مقدمہ چلائے حراست میں رکھنے کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہندو آرمی ایک مسلمان آبادی کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے عمل میں مصروف ہے جبکہ مسلمانوں کو دہشت گرد، علیحدگی پسند، مجرم اور درانداز جیسے لیبل لگا کر انہیں گرفتار کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کی اس مہم میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور دیگر انتہاء پسند ہندو تنظیمیں پوری طرح ملوث ہے۔

قبل ازیں جینو سائیڈ واچ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی فوج نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 1989ء سے 2016ء تک 17 ہزار سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا جبکہ اس طرح کی ہلاکتوں کیلئے کسی کو سزا نہ دینا، کشمیر کے سرحدی علاقوں میں مسلح تصادم، سویلین ہندوستانی عہدیداروں کی طرف سے عائد کردہ قانونی پابندیوں کے بغیر آمرانہ فوجی حکمرانی، اکثریتی مسلم شہریوں پر اقلیتی فوجی طاقت کے ذریعے حکمرانی، انٹرنیٹ، میڈیا اور تجارت کے ذریعے مواصلات اور بیرونی رسائی بند رکھنا شامل ہے۔ جینو سائیڈ واچ نے اقوم متحدہ اور ممبر ممالک سے بھارت کو کشمیر میں نسل کشی سے روکنے کی اپیل بھی کی تھی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں