کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے، کشمیر کے حوالہ سے پاکستان کو قومی پالیسی اپنانا ہو گی،

تمام سیاسی جماعتوں کو اتفاق رائے سے کشمیر کا مسئلہ دنیا کے ہر فورم پر لے کر جانا ہو گا کشمیر اور ایٹمی طاقت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، آنے والے دنوں میں دنیا کے ہر فورم پر کشمیر کا مسئلہ اجاگر کیا جائے گا، مودی کے اقدامات کی وجہ سے بھارت اب دفاعی پوزیشن پر آ گیا ہے امریکی سینیٹروں کی جانب سے کشمیر میں نسل کشی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کے خلاف پابندیوں کی ٹرمپ کو سفارش اہم پیشرفت ہے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، سپیکر اسد قیصر، شہریار آفریدی کاکشمیر کمیٹی کے زیراہتمام سیمینار سے خطاب

پیر 21 ستمبر 2020 17:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 ستمبر2020ء) صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی اور دیگر نے کہا ہے کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے، کشمیر کے حوالہ سے پاکستان کو قومی پالیسی اپنانا ہو گی، تمام سیاسی جماعتوں کو اتفاق رائے سے کشمیر کا مسئلہ دنیا کے ہر فورم پر لے کر جانا ہو گا، کشمیر اور ایٹمی طاقت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، آنے والے دنوں میں دنیا کے ہر فورم پر کشمیر کا مسئلہ اجاگر کیا جائے گا، مودی کے اقدامات کی وجہ سے بھارت اب دفاعی پوزیشن پر آ گیا ہے، امریکی سینیٹروں کی جانب سے کشمیر میں نسل کشی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کے خلاف پابندیوں کی ٹرمپ کو سفارش اہم پیشرفت ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو امن کے عالمی دن کے موقع پر انسٹی ٹیوٹ آف کنفیلکٹ ریزولیشن کے زیر اہتمام پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے تعاون سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ اہل پاکستان کے ساتھ مل کر کشمیر کی آزادی کیلئے 70 سال سے کام کر رہے ہیں، پاکستان کے قیام سے ایک ماہ قبل کشمیریوں نے الحاق پاکستان کی قرارداد منظور کرکے اپنی منزل کا تعین کر دیا تھا، اقوام متحدہ میں کئی دہائیوں بعد چین کی کوششوں سے کشمیر پر تین غیر رسمی اجلاس ہو چکے ہیں، اس وقت کشمیر جل رہا ہے، ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے، اقوام متحدہ کی آنکھوں کے سامنے یہ سب کچھ ہو رہا ہے، اقوام متحدہ محض دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں توازن کے بیانات دے کر اپنی ذمہ داریوں سے مبرا نہیں ہو سکتا، بھارت نے اقوام متحدہ کے ایجنڈا سے تنازعہ کشمیر نکلوانے کی کوششیں کیں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی دنیا بھر کے پارلیمان پر مشتمل ہے، دنیا میں امن کے کسٹوڈین پانچ ممالک اور یورپی یونین کشمیر پر بات نہیں کرتے، وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھرپور تقریر کی۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ دنیا بھر کی پارلیمان، میڈیا اور سول سوسائٹی کا 5 اگست 2019ء کے بعد ردعمل بہترین تھا تاہم اس کے بعد ٹی وی کی سکرینوں سے کشمیر غائب اور خاموش ہے، کشمیر اس وقت اپنی تاریخ کے سیاہ ترین دور سے گزر رہا ہے، بھارت بھر سے ہندوئوں کو کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے، کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہے، نسلی بنیادوں پر منصوبہ بندی سے کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کے مطابق مسلح جدوجہد کر سکتے ہیں، دنیا نے بھارت کو کشمیر میں ہونے والے مظالم سے استثنیٰ دے رکھا ہے، اس سے کوئی جواب طلبی نہیں کی جا رہی ہے، عالمی فیصلہ سازی قوتیں کشمیر پر کوئی فیصلہ نہیں کر رہیں، دوسری جانب بھارت کی جانب سے فیٹف سمیت دیگر اقتصادی پابندیوں میں جکڑنے کے اقدامات جاری ہیں، بھارت اقدامات پر ہمارا ردعمل جزوی ہے، سیاسی اور سفارتی سطح پر ابہام ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم سبق حاصل کریں، دنیا اگر ہماری مدد کیلئے نہیں آ رہی تو ہمیں ویتنام طرز پر بھارت کے خلاف ماحول بنانا ہو گا، کوئی ملک بھارت کے خلاف پابندیاں لگانے کی بات نہیں کر رہا تو بھارت ایسی صورتحال میں کیوں بات چیت کرے گا یا دبائو محسوس کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری بھارت سے دوطرف بات چیت کو مسترد کرتے ہیں، اگر کشمیر محفوظ نہیں تو پاکستان محفوظ نہیں، بھارت کی جانب سے اکھنڈ بھارت کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پاکستان کیلئے الٹی میٹم ہیں، کشمیری 9 لاکھ بھارتی قابض افواج کے خلاف 73 سالوں سے قربانیاں دے رہے ہیں، کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے، انشاء الله آزادی کی منزل دور نہیں ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ دنیا میں پائیدار امن کیلئے تنازعات کا پرامن حل ناگزیر ہے، اقوام متحدہ کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کیلئے کردار ادا کرے، امن کی خاطر جان دینا پڑے تو اس سے دریغ نہیں کریں گے، عالمی برادری کشمیر میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کرے، کشمیر میں 22 ہزار عورتیں بیوہ، ہزاروں جوان شہید ہو چکے ہیں، موجودہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو اقوام عالم میں اجاگر کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا ہے، کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے پارلیمنٹ کو اس کا مرکز بنایا جائے گا۔

پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار خان آفریدی نے کہا کہ دنیا میں آج امن کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اس حوالہ سے یہ تقریب اہمیت کی حامل ہے، پارلیمانی کشمیر کمیٹی سے بڑی توقعات وابستہ ہیں، وزیراعظم نے جو ذمہ داری مجھے سونپی ہے وقت آنے پر اسے ثابت کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں منشیات کا 85 فیصد حصہ افغانستان سے تھا، پاکستان نے بھرپور قربانیاں دے کر دنیا کو اس لعنت سے بچایا، اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، 40 سال سے پاکستان 30 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، آج بھی 28 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں قیام پذیر ہیں، موجودہ حکومت نے 14 لاکھ افغانیوں کے بینک اکائونٹس کھلوائے، اشرف غنی کے دور میں پارلیمنٹ میں موجود 22 افغان اراکین پارلیمنٹ افغانستان کی پوری کرکٹ ٹیم اور سو سے زائد اہم عہدوں پر فائز افغانی پاکستان میں جوان ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سپوتوں نے اقوام متحدہ کے امن مشن میں جو عزت کمائی وہ بے مثال ہے، پوری دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جو کردار ادا کیا وہ سب کے سامنے ہے، اس جنگ میں لاکھوں کی تعداد میں پشتونوں نے دنیا کے امن کیلئے اپنے گھر بار چھوڑے تاہم فیصلہ ساز قوتیں خاموش تماشائی بنی رہیں اور ہمیشہ ڈومور کی بات کی، ہم قربانیاں دیتے رہے لیکن دنیا نے اس کا اعتراف نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پارلیمان، سول سوسائٹی، اکیڈیمیا، ماہرین اور صحافیوں سے کشمیر کے حوالہ سے کام لینے کی ضرورت ہے، لوگ کشمیر کمیٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے پہلے اپنے آپ کو معاشی اعتبار سے اس قدر مضبوط کیا کہ دنیا نے اس کی اہمیت کو تسلیم کیا، یہی وجہ ہے کہ لداخ میں اس نے طاقت دکھا دی، معاشی طور پر مقروض اور دوسروں پر انحصار کرنے والی قوموں کی آزادی سلب کر لی جاتی ہے، کووڈ۔

19 کے حوالہ سے پاکستان نے جو سرگرمی دکھائی اس کا دنیا اعتراف کرتی ہے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ کوئی بھی جماعت کشمیر پر سمجھوتہ نہیں کرے گی، ہم اسے دنیا کے ہر فورم پر لے کر جائیں گے، اس وقت پوری دنیا کی نظریں کشمیر پر لگی ہیں، کشمیر پر قومی اتفاق رائے سے ہی برکت ہو گی، پارلیمانی کشمیر کمیٹی کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں اور فریقین کو یہ پیغام ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ سب مل کر آگے بڑھیں، اگر ہم اپنی اہمیت بنائیں گے تو دنیا بھی ہمیں اہمیت اور عزت دے گی، قربانیاں دینے والوں کے ساتھ الله کی مدد اور نصرت ہوتی ہے، یہ ممکن نہیں کہ بھارتی مظالم برداشت کرنے والے کشمیریوں کو آزادی نہ ملے۔

وفاقی وزیر قومی فوڈ سکیورٹی سیّد فخر امام نے کہا ہے کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد اقوام متحدہ کا قیام مختلف ممالک کے درمیان جنگوں کو روکنے کیلئے عمل میں لایا گیا تھا تاہم مسولینی اور ہٹلر دنیا کو عدم استحکام سے دوچار کرکے دوسری جنگ عظیم کی طرف لے گئے، کشمیر کے حوالہ سے مودی حکومت کے 5 اگست کے اقدام کی ہم نے ہر جگہ مذمت کی، اقوام متحدہ میں عمران خان کی گذشتہ تقریر روایت سے ہٹ کر تھی، کسی لیڈر کو 40 منٹ نہیں دیئے گئے۔

فخر امام نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے تنازعات اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہو رہے، یہ سوچنے کی بات ہے، اس وقت دنیا میں 125 سے زائد ممالک میں جمہوریت رائج ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے، کشمیر سے بہنے والے دریا بھی ایک عنصر ہیں، کشمیر کی آزادی تک قائد کے خواب کے مطابق ہم آزاد نہیں، ہمیں اس خطہ میں اپنے نوجوانوں کو معاشی اعتبار سے طاقتور بنا کر مسابقت کا نظام لانا ہو گا، ایک نئے دور کی ضرورت ہے، ہمیں ادارے بنانا ہوں گے، کشمیر کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرتے رہیں گے، یہ ہمارا سیاسی عزم ہے اور اس سے پاکستان پہلو تہی نہیں کر سکتا۔

سفیر اشرف جہانگیر قاضی نے کہا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کے تحت استصواب رائے سمیت حقوق ملنے چاہئیں، کشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمہ کیلئے عالمی اداروں کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے، بھارت کے بڑے سٹرٹیجک اہمیت کے باوجود پاکستان کی سفارتکاری کامیاب رہی ہے حالانکہ بھارت کشمیر میں دہشت گردی کی مدد کرنے جیسے الزامات لگا رہا ہے، فیٹف سے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کشمیر پر اپنی پالیسی کو قومی لائحہ عمل کی پالیسی کے طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے اقدام کے بعد کشمیر میں میر جعفر اور میر صادق کا کردار ادا کرنے والوں نے بھی آرٹیکل 370 اور 335 اے کی بحالی کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ڈیمو گرافک اور سیاسی تبدیلیوں کے بل بوتے پر کشمیریوں کی سیاسی شناخت ختم کرنا چاہتا ہے، بھارت کو اس وقت عالمی سطح پر کسی حد تک تنہائی کا سامنا ہے، دنیا کے بڑے دانشور اور ممالک بھارت کے 5 اگست کے اقدام کی مذمت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے آئندہ خطاب میں کشمیر کے حوالہ سے ایک نئی پالیسی کی سمت متعین کی جائے، کشمیری مزاحمت کاروں اور آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت کے ساتھ تسلسل کے ساتھ مشاورت ہونی چاہئے، پاکستان کو کشمیر پر اقوام متحدہ قراردادوں سے کسی طور پر پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سیّد نے کہا کہ کشمیریوں کی نسل کشی کو روکنا اہم کام ہے، پاکستان نے ہمیشہ امن کو اہمیت دی ہے، قائداعظم نے بھی پرامن ہمسائیگی کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا میں اسرائیل کے بعد دوسرا ملک ہے جو عسکری، جارحیت اور قبضہ کے ذریعے اپنی سرحدوں کو پھیلا رہا ہے، جونا گڑھ، حیدرآباد، کشمیر اور حالیہ اقدامات بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کے واضح ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 14 امریکی سینیٹروں کی جانب سے صدر ٹرمپ کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت پر پابندیوں لگانے کا کہا گیا ہے، ایسا پہلی بار ہوا ہے، بھارتی وزیراعظم مودی کے اقدامات نے اسے دفاع پر لاکھڑا کیا ہے، بھارت سیکولر سٹیٹ سے ہندو بالادستی کے حامل ملک میں تبدیل ہو رہا ہے، آج بھارت میں آر ایس ایس ریاست ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں، یہاں آزادی کی تحریک جاری ہے، بھارت کے اس وقت چین، پاکستان اور نیپال سے سرحدی تنازعات ہیں۔ مشاہد حسین سیّد نے کہا کہ مودی کے اقدامات سے خطہ کا امن خطرے میں ہے، چین نے کشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ غیر رسمی طور پر زیر بحث آیا ہے، خطہ میں امن کشمیر سے جڑا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری صحت غزالہ سیفی نے کہا کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں، وہ پاکستان کا لازمی جزو ہیں، وہ اپنے شہیدوں کو پاکستان کے قومی پرچموں میں دفناتے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں