سردار تنویر الیاس نے گڈ گورننس کے قیام ،سرکاری انتظامی مشینری عوام کی خدمت کیلئے وقف کرنے کیلئے 22نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کردیا

تمام سرکاری افسران، ملازمین اور انتظامی اداروں کو 22 نکاتی ضابطہ اخلاق کی سختی سے پابندی کرنے کی ہدایت

جمعہ 27 مئی 2022 00:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2022ء) وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے گڈ گورننس کے قیام اور سرکاری انتظامی مشینری عوام کی خدمت کے لیے وقف کرنے کی غرض سے 22نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے۔ تمام سرکاری افسران، ملازمین اور انتظامی اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اس 22 نکاتی ضابطہ اخلاق کی سختی سے پابندی کریں۔

جاری شدہ ضابطہ اخلاق کے مطابق آزاد کشمیر میں کسی سرکاری آفیسر، اہلکار یا پبلک سرونٹ کو ’’سر‘‘ کہہ کر نہیں پکارا جائے گا بلکہ شہریوں کو ’’سر‘‘ کہہ کر پکارا جائے گا۔ خاتون ہونے کی صورتحال میں مؤدبانہ الفاظ جیسے Ma'am، بہن ماں جی وغیرہ کہہ کر پکارا جائے گا۔ تمام پبلک دفاتر میں عوامی سہولت کے لیے مناسب انتظار گاہ کا انتظام کیا جائے جس میں پانی، واش روم وغیرہ کہ سہولت موجود ہو۔

(جاری ہے)

دفاتر میں عام شہریوں کو سرکاری ملازمین آفیسران کی نسبت ترجیح دی جائے گی۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق 65سال سے زائد عمر کے بزرگ شہری سرکاری دفاتر سے متعلق اپنے کسی کام کے لیے خود دفتر نہیں جائیں گے بلکہ ہر ممکن کوشش کی جائے کہ ان کے کام سرکاری اہلکاران خود ان کے گھر جا کر انجام دیں۔ ڈویژنل سطح پر متعلقہ کمشنر سٹیزن پورٹل کی طرز پر کمپلین سسٹم بنائیں گے جس میں موصول ہونے والی شکایات 15 دن کے اندر یکسو کی جائیں گی۔

محکمہ پولیس کیلئے جاری شدہ ضابطہ اخلاق کے مطابق ضلع مظفرآباد اور میرپور میں ویمن پولیس سٹیشن قائم کیے جائیں گے۔ ایف آئی آر آن لائن درج کرنے کا سسٹم وضع کیا جائے گا۔ ایف آئی آر بدوں تاخیر درج ہو گی۔ فراڈ یا غلط ایف آئی آر درج کروانے والا مستوجب سزا ہو گا۔ تھانوں میں کسی شخص کو غیر قانونی ہراست میں نہیں رکھا جائے گا ایسا کرنے کی صورت میں متعلقہ اہلکار آفیسر ملازمت سے برخاست کیا جائے گا۔

تھانوں کے اندرصفائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ پولیس کے متعلقہ آفیسران تھانوں کا سرپرائز وزٹ کریں گے۔ پولیس کسی بھی شہری کی تذلیل گالم گلوچ نہیں کرے گی، غفلت کے مرتکب اہلکاران کو ملازمت سے برخاست کیا جائے گا۔ رشوت خوری میں ملوث پولیس آفیشلز کو ملازمت سے برخاست کیا جائے گا جس کے لیے متعلقہ قوانین میں اگر کوئی ترمیم مطلوب ہو تو اسے فوری پراسس کیا جائے۔

گاڑیوں کے کھلے عام واشنگ پر مکمل پابندی ہو گی۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق کھلے عام سبزیوں کی خریدوفروخت نہیں کی جائے گی۔ سبزیات کی خرید و فروخت کے لیے ضلعی انتظامیہ جگہیں مختص کرے گی۔ ڈویژنل کمشنرز اپنے ڈویژن میں عوامی سہولت کے لیے ہر پندرہ دن بعد باقاعدگی سے کھلی کچہری منعقد کریں اور عوامی شکایات کو یکسو کریں۔ آزاد کشمیر میں ایسے علاقے جہاں پانی کی قلت ہے، گھریلو اور زرعی استعمال کے لیے بارش کے پانی سے استفادہ کرنے اور سرکاری نوعیت کے ترقیاتی منصوبہ جات میں اس طرح کی سہولت مد نظر رکھی جائے۔

پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے جاری شدہ ضابطہ اخلاق کے مطابق ڈویژن کی سطح پر موٹر وہیکل ایگزامینیشن کے لیے دفاتر قائم کیے جائیں گے جہاں گاڑیوں سے متعلق ریکارڈ مرتب کیا جاسکے۔ پبلک ٹرانسپورٹ بدوں وہیکل فٹنس سرٹیفکیٹ نہیں چلائی جائے گی۔ تمام ڈرائیورز کے لیے میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ لازم ہو گا۔ بدوں میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ ڈرائیونگ کی اجازت نہیں ہو گی۔

غفلت کے مرتکب ڈرائیور کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔ ٹریفک پولیس کی مراعات میں اضافہ کی تجویز فی الفور حکومت کو پیش کی جائے۔ ہر ضلع میں ہونے والے ٹریفک حادثات کا ڈیٹا مرتب کیا جائے گا۔ ڈویژن کی سطح پر معاملات کو دیکھا جائے۔ جملہ متعلقہ اداروں کو جاری شدہ ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں اور خلاف ورزی کی صورت میں ذمہ دار آفیسر ملازم اہلکار کے لیے سخت سزا کا تعین کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں