جڑواں شہروں کے مابین مختلف روٹس پر چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کے عملہ کی من مانیوں سے مسافر عاجز آ گئے،

ٹرانسپورٹ اتھارٹیز اور، ٹریفک پولیس انتظامہ سے اصلاح و احوال کا مطالبہ

منگل 18 دسمبر 2018 15:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2018ء) جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کے مابین مختلف روٹس پر چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کے عملہکی من مانیوں سے مسافر عاجز آ گئے۔ مسافروں نے ٹرانسپورٹ اتھارٹیوں اور متعلقہ ٹریفک پولیس انتظامہ سے اصلاح و احوال کا مطالبہ کیا ہے۔ روزانہ سفر کرنے والے مسافروں نے پبلک ٹرانسپورٹ کی طرف سے روٹ مکمل نہ کرنے ، زائد کرایہ وصول کرنے اور مسافروں سے بد سلوکی و اوورلوڈنگ کی شکایت کرتے ہوئے کہا ہے حاضری اور چھٹی کے اوقات میں اکثرگاڑیاں روٹ مکمل نہیں کرتیں جس کی وجہ سے مسافر دوگنا کرایہ ادا کر کے منزل مقصود تک پہنچ پاتے ہیں۔

روزانہ سفر کرنے والے ایک مسافر محمد طارق کا کہنا ہے کہ روٹ نمبر ایک کی گاڑیاں سیکرٹریٹ سے صدر تک روٹ دو سے تین مراحل میں مکمل کرکے جاتی ہیں ۔

(جاری ہے)

سیکرٹریٹ سے آبپارہ اور فیض آباد کی آواز لگائی جاتی ہے اور آبپارہ سے دوبارہ گاڑی فیض آباد کیلئے اور وہاں سے صدر کیلئے بھری جاتی ہے۔ اسی طرح روٹ نمبر120 گولڑہ سے بری امام تک ہے لیکن بری امام سے آبپارہ گاڑی خالی کرا لی جاتی ہے اور پھر آبپارہ سے کراچی کمپنی تک سواری بٹھاتے ہیں اور پھر تیسرے مرحلہ میں پھر گاڑی بھر کر گولڑہ لے جاتے ہیں اور اکثر گاڑیوں کے پاس کرائے نامے نہیں ہوتے ۔

ساجد نامی ایک مسافر نے بتایا کہ گزشتہ رات نو بجے کے قریب آبپارہ 120 روٹ کی ایک گاڑی میں سوار ہوا جس نے 10 سواریاں بٹھانے کے بعد کہا کہ آپ دوسری گاڑی میں بیٹھ جائیں ہم نہیں جارہے ۔ چند منٹ گزرنے کے بعد دوسری گاڑی والے نے بھی سی این جی نہ ہونے کا بہانہ کیا اور تیسری گاڑی میں بٹھا دیا جس نے اعلان کیا کہ 30 روپے فی سواری کرایہ ہوگا بصورت دیگر گاڑی سے اتر جائیں جس پر مسافروں نے آبپارہ چوک میں کھڑے پولیس سکواڈ والوں سے مدد طلب کی ۔

پولیس کی مداخلت پر ٹرانسپورٹر اپنے پیٹی بھائی کی مدد کو پہنچ گئے تاہم پولیس نے زائد کرائے کا مطالبہ کرنے والے ڈرائیور پر سختی کی تو اس نے اپنے ایک اور ساتھی کی گاڑی میں ہمیں سوار کرا دیا اور اس کے باوجود مذکورہ گاڑی نہ لے کر گیا۔ ذاکر حسین نامی مسافر نے بھی 21 نمبر روٹ اور 111 نمبر روٹ کی گاڑیوں سے متعلق اسی قسم کی شکایات کیں۔ اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے حکام سے رابطہ کرنے پر ایک اہلکار نے اے پی پی کو بتایا کہ اتھارٹی وقتاً فوقتاً پبلک ٹرانسپورٹ کے روٹ پرمٹ کا کرائے نامے چیک کرتی ہے اور گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ بھی چیک کئے جاتے ہیں اور خلاف ورزی پر جرمانے بھی کئے جاتے ہیں۔

انہوں نے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ خلاف ورزی کی صورت میں ٹریفک پولیس کو اطلاع دیں جس پر فوری شکایت کا ازالہ یقینی بنایا جائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں