اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ناراض بیورو کریٹس کو راضی کرنے کے لئے مرکزی سلیکشن بورڈ سے ویٹو پاور واپس لے لی

جمعرات 22 جون 2017 17:05

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ناراض بیورو کریٹس کو راضی کرنے کے لئے مرکزی سلیکشن  بورڈ سے ویٹو پاور واپس لے لی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2017ء) اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ناراض بیورو کریٹس کو راضی کرنے کے لئے مرکزی سلیکشن بورڈ سے ویٹو پاور واپس لے لی۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی سلیکشن بورڈ کے اجلاس شروع ہونے سے ایک دن قبل سترہ جون کواسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے ایک میمورنڈم جاری کیا گیا جس میں لازمی جائزے ، فارم سے پانچ لازمی نمبر نکال دیئے گئے مرکزی سلیکشن بورڈ نے اٹھارہ جولائی سے پانچ روزہ اجلاس کا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں مئی دو ہزار پندرہ سے افسران کی ترقیوں کا جائزہ لیا جانا تھا دلچسپ امرتو یہ ہے کہ میمورنڈم اتوار شام کو جاری کیا گیا جبکہ مرکزی میمورنڈم اتوار شام کو جاری کیا گیا جبک مرکزی سلیکشن بورڈ کا اجلاس پیر صبح سے شروع ہونا تھا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے دو ہزار چودہ افسران کی ترقی کیلئے اہلیت کے معیار میں پانچ لازمی نمبر عمومی افسران کی ساکھ کے لئے مقرر کئے تھے جبکہ ترقی کے لئے ان میں تین نمبر حاصل کرنا لازمی قرار دیا تھا اکتوبر دو ہزار چودہ سے لاگو ہونے والے اس فارمولے کے تحت مرکزی سلیکشن بورڈ نے ترہویں اور چودہیں بیچ کے بیسویں گریڈ کے کئی افسران کو ترقی نہ دی جبکہ اس فارمولے کے تحت پندرہویں بیچ کے اکیسویں گریڈ کے افسران کو ترقی دے دی گئی جو کہ اب کئی اہم وزارتوں میں بائیسویں گریڈ میں ترقی ملنے کا روشن امکان ہے جونیئر بیچ نے افسران کی ترقیوں سے نالاں ترقی حاصل کرنے والے افسران نے اس بناء پر پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ میں ترقیوں کے طریقہ کار کیخلاف درخواست دائر کی تھی سپریم کورٹ نے مارچ میں اکتوبر دو ہزار چودہ کے اس طریقہ کار کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تمام ترقیوں کا ازسرنو جائزہ لینے کا حکم دیا تھا دوسری جانب اسٹیلشمنٹ ڈویژن نے ضروری پانچ نمبر کو ختم کردیئے ہیں مگر افسران کی ترقی کے لئے ان کی پروفائل رویے ضابطہ اخلاق عزت و وقار اورساکھ پر مشتمل دستاویز کی ثبوت لازمی کردیئے ہیں یعنی مرکزی سلیکشن بورڈ ان دستاویزی ثبوتوں کو افسران کی ترقی کے طریقہ کار میں شامل کرے گا جبکہ یہ دستاویزی ثبوت انٹیلی جنس بیورو رپورٹس کی صورت میں فراہم کیاجائے گا تاہم سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سید طاہرشہباز کا کہنا ہے کہ مرکزی سلیکشن بورڈ کے لئے صرف انٹیلی جنس رپورٹس پر انحصار کرنا ضروری نہیں اور بورڈ کا نقطہ نظر آئی بی کی رپورٹس سے مختلف ہوسکتا ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں