مردم شماری،الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دیئے گئے ٹائم فریم پرحلقہ بندیوں کے حوالے سے ضابطہ اخلاق طے نہ کئے جانے پرقومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کاہنگامہ

حکومت اوراپورزیشن اراکین ایک دوسرے پرشدیدتنقید، اگرملک میں الیکشن مقررہ وقت پرنہ ہوئے تواس کی ذمہ دارسیاسی جماعتیں ہوں گی ، دو ٹوک موقف ، اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی اگرسیاسی جماعتیں ایوان میں اپناحق استعمال کرسکتی ہیں توالیکشن کمیشن کاسپریم کورٹ جانابھی ان کاحق ہے ،ہم ان کونہیں روکتے، خورشید شاہ مردم شماری کے بعدنئی حلقہ بندیوں بابت قانون سازی آئینی ضرورت ہے ،یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اراکین کی تعدادبھی پوری کرے، صاحبزادہ طارق اللہ

پیر 6 نومبر 2017 21:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 نومبر2017ء) ملک میں حالیہ مردم شماری اورالیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دیئے گئے ٹائم فریم پرحلقہ بندیوں کے حوالے سے ضابطہ اخلاق طے نہ کئے جانے پرقومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کاہنگامہ ،سپیکرایازصادق کی بے بس ضابطہ اخلاق طے کرنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں کاہنگامی اجلاس آج طلب کیاگیا۔

حکومت اوراپورزیشن اراکین ایک دوسرے پرشدیدتنقید،اسپیکرقومی اسمبلی نے دوٹوک الفاظ میں کہاہے کہ اگرملک میں الیکشن مقررہ وقت پرنہ ہوئے تواس کی ذمہ دارسیاسی جماعتیں ہوں گی ۔پیرکے روزقومی اسمبلی کااجلاس سپیکرسردارایازصادق کی سربراہی میں ہوا،ایوان میں اس وقت سخت کشیدگی پیداہوئی جب الیکشن کمیشن کی طرف سے دی گئے ڈیڈلائن 10دسمبرتک تمام حلقہ جات کی حلقہ بندیوں اورقانون سازی سمیت تمام امورطے کرنے کاٹائم فریم دیاگیاتھا۔

(جاری ہے)

اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ پوائنٹ آف آرڈرپرگفتگوکرتے ہوئے کہاکہ اگرسیاسی جماعتیں ایوان میں اپناحق استعمال کرسکتی ہیں توالیکشن کمیشن کاسپریم کورٹ جانابھی ان کاحق ہے ،ہم ان کونہیں روکتے ،لیکن حکومت کوواضح کرناہوگاکہ ایساکیاہواکہ مردم شماری کے 3دہائیوں بعدآنے والے نتائج نے سندھ میں زرہ برابرفرق دکھائی نہیں دیا،اس موقع پرآفتاب شیرپاؤ،شیریں مزاری،وسیم ،طارق اللہ ،ظفراللہ جمالی ،اکرم درانی اوربرجیس طاہرنے دھواں دارتقاریرکیں ،وفاقی وزیربرجیس طاہرکاکہناتھاکہ حکومت الیکشن کمیشن کی طرف سے دیئے گئے ٹائم فریم میں بزنس مکمل کرناچاہتی ہے ،لیکن پارلیمنٹری میئرزمیٹنگزمیں رضامندی دکھانے کے باوجوداپوزیشن جماعت مجوزہ ترمیمی بل پراعتراض لگارہی ہے ،جب تک تمام سیاسی جماعتیں اس حوالے سے ایک موقف پریکجانہیں ہوتیں حکومت ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ سکتیں ۔

ڈاکٹرشیریں مزاریں نئے اس موقع پراپنی تقریرمیں کہاکہ حکومت کواجلاس نہیں روکنا چاہیے روٹین پوری کی جائے ۔صاحبزادہ طارق اللہ کاکہناتھاکہ مردم شماری کے بعدنئی حلقہ بندیوں بابت قانون سازی آئینی ضرورت ہے ،یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اراکین کی تعدادبھی پوری کرے اوراپوزیشن کے تحفظات بھی دورکرے۔میرظفراللہ جمالی نے اس موقع پرکہاکہ اپوزیشن اراکین اسمبلی وحکومتی رکن اسمبلی کی وقعت ایک جتنی ہونی چاہئے ،پارلیمنٹری لیڈران کی میٹنگ میں جب طے ہوگیاتھاکہ ہرجماعت اپنی حاضری یقینی بنائے گی توآج کیوں کرحکومتی ڈیسک خالی پڑے ہیں ۔

کوئی بھی سیاسی جماعت جنرل الیکشن 2018میں تاخیربرداشت نہیں کریگی۔اکرم درانی کااس موقع پرکہناتھاکہ انتخابات میں تاخیرملک اورجمہوریت کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتاہی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں