ادویات کی قلت کی وجہ سے روزانہ چار ہزار لوگ موت کے منہ میں جا رہے ہیں ڈریپ نے قیمتوں میں اضافے اور ٹیکس بڑھانے کے سوا کچھ نہیں کیا ، ینگ فارما ایسوسی ایشن

سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران ابھی تک واپس نہیں بھیجے گئے ہیں ۔ڈریپ میں ایک افسر شیخ اختر حسین کاغذات میں مردہ ظاہر ہو چکا ہے، کمیٹی نے ڈریپ کو کرپٹ ترین ادارہ قرار دیدیا ،ڈاکٹرعثمان اور ینگ لائر فورم کے مہر نور محمد کی مشترکہ پریس کانفرنس

پیر 6 نومبر 2017 21:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 نومبر2017ء) پاکستان میں ادویات کی قلت کی وجہ سے روزانہ چار ہزار لوگ موت کے منہ میں جا رہے ہیں ڈریپ نے قیمتوں میں اضافے اور ٹیکس بڑھانے کے سواء کچھ نہیں کیا ہے ۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے ڈریپ کو سب سے زیادہ کرپٹ ادارہ قرار دیدیا ہے ۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ )میں غیر قانونی بھرتیوںکا سلسلہ جاری ہے ۔

سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران ابھی تک واپس نہیں بھیجے گئے ہیں ۔ڈریپ میں ایک افسر شیخ اختر حسین کاغذات میں مردہ ظاہر ہو چکا ہے اس کے باوجود وہ چار چار عہدوں پر کام کر رہا ہے ۔ نیب اور ایف آئی اے میں واضح ثبوت کے باوجود اس افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ ڈریپ کے ایک جونیئر گریڈ سترہ کے افسرنے گریڈ بیس کے افسر کی انکوائری رپورٹ میں اسے بے گناہ قرار دیدیا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار ینگ فارما ایسوسی ایشن کے ڈاکٹرعثمان اور ینگ لائر فورم کے مہر نور محمد نے مقامی ہوٹل میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹرعثمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ادویات کی قلت ہے۔4ہزار کے قریب روزانہ کی بنیاد پر اموات ہو رہی ہیں۔ڈریپ نے ٹیکس بڑھانے کے علاوہ اب تک کچھ نہیں کیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ڈریپ کو سب سے زیادہ کرپٹ ادارہ قرار دیا ہے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر اسلم افغانی اور دیگر نے غیر قانونی بھرتیاں بھی کیں ہیں اور اس میں بھاری رقم وصول کی گئی ہے ۔ سپریم کورٹ کے 2013 احکامات کے خلاف جا کے مختلف اداروں سے آئے ملازمین کو بھی مستقل کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں بکھیری گئئں ہیں۔اس ادارے سے قانونی کام کرنے کی کیسے توقع کی جاسکتی ہے۔100 لوگوں کو بغیر تنخواہ کے سال سے زائدعرصہ کیلئے بھرتی کرنے کے بعد فارغ کر دیاگیا ۔

اس کے علاوہ 91 اسٹنٹ ڈائریکٹر بھی بھرتی کیے گئے بھرتی کیلئے این ٹی ایس کے امتحانات میں بھی 50 لاکھ کی رشوت دی گئی ۔یہ بچے مارچ میں بھرتی ہوئے بغیر تجربہ کے ان میں سے نو فیڈرل ڈرگ انسپکٹر بنا دیا گیا حالانکہ قوانین کے مطابق ڈرگ انسپکٹر کیلئے دس سال کا تجربہ ضروری ہے اس کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔انکو اختیار بھی نہیں دیا گیا کہ جعلی ادویات کو سیل کرسکیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ مراد خان کو اسسٹنٹ سے ترقی دیکرپہلے سپریٹنڈنٹ بنایا گیا پھر اسے گریڈ اٹھارہ دیدیا چار ہزار سے ایک دم تنخواہ ایک لاکھ سے زائد کر دی گئی ۔ اسے ہیلتھ الائونس بیالیس ہزار دیا جا رہا ہے جو قواعد کے مطابق یہ بنتا ہی نہیں ہے۔ان کاکہنا تھا کہ نیب کے کاغذات میں ایک مرے ہوئے بندوں کو ترقی دینے کا سلسلہ جاری ہے۔نیب دستاویزات میں ایک ہی مرا ہوا شیخ اختر حسین بندہ تین اعلی عہدوں پر فائز ہے۔

اسلم افغانی کے بعد یہ مرا ہوا شخص کراؤن پرنس بن چکا ہے اور چیف ایگزیکٹو آفیسر بھی بننے کی خواہش ظاہر کر چکا ہے ۔ نیب چیرمین سے سوال ہے کہ اس مرے ہوئے شخص کو زندہ ہونے پر گرفتار کیا جائے۔اگر یہ وہ ہی شخص نہیں کوئی اور ہے تو بھی متعلقہ کارروائی کی جا ئے ۔حکومتی پارٹی کے ایم این اے افتخار نزیر نے نیب اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو کارروائی کرنے کا خط لکھا ہے ڈی جی ایف آئی اے نے بھی اسلام آباد سرکل ایف آئی اے کو کارروائی کا حکم دیا ہے۔

3 ماہ گزر گئے لیکن ایف آئی اے نے کچھ نہیں کیا۔شیخ اختر حسین 20 گریڈ کے گریڈ پر بیٹھا ہے۔17 گریڈ کے افسر نے 20 گریڈ کے افسر کو کلین چٹ دی ہے ۔ انہوں نے آرمی چیف ،ْ وزیراعظم اور چیئرمین سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طورپر ڈریپ کا سارا قبضہ میں لے کر ان کے خلاف کارروائی کریں۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں