شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے عدالتی فیصلے پر عمل ہوگا،جسٹس (ر)وجیہہ الدین احمد

شریف خاندان سے پلی بارگین نہیں ہو سکتا، ہائی پروفرائل مقدمات میں ریکوری نہیں سزا اہم ہوتی ہے۔ جہانگیر ترین کا کیس خراب جبکہ عمران خان بچ سکتے ہیں، نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 18 نومبر 2017 23:50

شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے عدالتی فیصلے پر عمل ہوگا،جسٹس (ر)وجیہہ الدین احمد
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 نومبر2017ء) جسٹس (ر)وجیہہ الدین احمد نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے عدالتی فیصلے پر عمل ہوگا۔شریف خاندان سے پلی بارگین نہیں ہو سکتا۔ ہائی پروفرائل مقدمات میں ریکوری نہیں سزا اہم ہوتی ہے۔ جہانگیر ترین کا کیس خراب جبکہ عمران خان بچ سکتے ہیں۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق جسٹس(ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ عدالت نے مریم کو ایک ماہ نواز شریف کو ایک ہفتے کا وقت دیا ہے۔

نیب وزارت داخلہ کو ناموں کو ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے درخواست کرے گا۔ جس کو وزارت داخلہ رد بھی کر سکتی ہے اور تسلیم بھی کر سکتی ہے۔ ای سی ایل میں نام ڈالا بھی جائے تو عدالتی حکم پر عمل ہو گا۔ جیسے مشرف کیس میں ہوا۔

(جاری ہے)

اسحق ڈار ملک کے وزیر خزانہ ہے۔ ایسا تاثر نہیں تھا کہ وہ عدالت میں پیش نہیں ہونگے۔ نواز شریف کے بچوں کو ملک وپاس لانے کے لئے ادارے بے بس نہیں ہیں۔

بس ذرا سی مستعدی دکھانی پڑے گی۔ مگر پرویز مشرف کے معاملے م یں ہوا وہ ملک سے باہر بیٹھا ہے اور مقدمات کا سامنا کر رہا ہے۔ اور پاکستان میں مختلف سیاسی اتحاد بھی بن رہا ہے۔ عدالتوں کو ملزم کی جائیداد ضبط نہیں کرنی چاہیئے۔ بلکہ اس کو فروخت بھی کرنا چاہئیے جس سے اثر پڑے گا۔ نواز شریف کے بچے بھی باہر بیٹھ کر مقدمات لڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس بہت اہم کیس ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کے سامنے غلطی سے کیس جانے سے کیس میں ملزمان کو فائدہ ہوا ہے۔

نواز شریف کی ریفرنس اکٹھا کرنے کی درخواست رد کیا جانا درست تھا۔ ریفرنس اکٹھے ہوں تو معاملات جلد نمٹ جاتے ہیں مگر عدالتی فیصلے کے مطابق کیسز مختلف نوعیت کے تھے اس لئے اکٹھے نہیں کئے جا سکتے تھے۔ پلی بارگین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پلی بارگین پیسوں کی ایک بار منتقل کرنے پر ہوتا ہے۔ یہاں تو اربوں روپے کئی دفعہ منتقل ہوئے۔ پلی بارگین ہو بھی جائے تو آپ مجرم ہی رہتے ہو۔

شریف خاندان کے کہیں بھی پلی بارگین نہیں ہو سکتا۔ ہائی پروفائل کیسز میں ریکوری اہم نہیں ہوتی بلکہ سزا اہم ہوتی ہے۔ مگر احتساب ایک خاندان تک محدود ہو جائے تو احتساب نہیں رہتا۔ جہانگیر ترین کا کیس خراب ہے۔ بہت بڑی رقم کو منتقل کیا گیا۔ زرائع کے لئے جہانگیر نے ٹیکس معاف تو کروا لیا۔ جہانگیر ترین کی زراعت سے متعلق زمینوں کی رقم کے دستاویزات فراہم نہیں کر سکے۔ عمران خان کے خلاف بہت سے کیسز ہیں۔ اہم کیس میں بنی گالہ کیس ہے۔ عمران خان اس پوزیشن پر نہیں رہے جہاں پر وہ رشوت وصول کر سکتے۔ بنی گالہ کے لئے پیسہ پاکستان سے باہر نہیں گیا پیسہ ملک میں آیا۔ عدالت کو مزید تحقیقات کی ضرورت ہے اس لئے عدالت نے دونوں فریقین کو فیصلے سے قبل مزید ثبوت فراہم کرنے کی اجازت دے دی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں