وفاقی سیکرٹری تعلیم لٹریسی کی تعریف کرنے میں ناکام‘ اڑھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم

ملک کے جی ڈی پی کا 1.8 فیصد حصہ تعلیم پر خرچ‘ دنیا میں بچے 850 گھنٹے سالانہ جبکہ پاکستان میں 150 گھنٹے سالانہ تعلیم حاصل کرتے ہیں‘ پی اے سی میں اعداد و شمار پیش

منگل 13 فروری 2018 20:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 فروری2018ء) وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ور تربیت کے سیکرٹری عامہ اشرف خواجہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں لٹریسی کی تعریف نہ کر سکے جس پر ممبران پی اے سی نے شدید غم و غصہ اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کو ترجیح نہ دے کر موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے پاکستان کا ستیاناس کر رکھا ہے۔

پی اے سی اجلاس میں وفاقی وزارت تعلیم نے اعداد و شمار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اڑھائی کروڑ بچے ہر سال سکول میں داخل نہیں کرائے جا ر ہے اور ان بچوں کو تعلیم دینے کیلئے حکومت نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ وزارت تعلیم نے پی اے سی کو بتایا کہ پاکستان میں جی ڈی پی کا صرف1.8 فیصد تعلیم پر خرچ کیا جارہا ہے اور یہ خطہ کے ممالک میں سب سے کم خرچ تعلیم پر ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت کی ترجیحات میں تعلیم نہیں ہے وفاقی وزارت تعلیمات کے اعداد و شمار کے مطابق ملک کے 23 فیصد بچے تعلیم سے محروم ہیں کیونکہ ملک میں سکولوں کی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں صرف 27 فیصد بچوں کو سکولوں میں داخلہ دیا جا رہا ہے جن میں سے پرائمری سطح پر 30 فیصد بچے سکولوں سے نکال دیئے جاتے ہیں کیونکہ ان بچوں کے والدین انہیں روزی کمانے پر لگا دیتے ہیں۔

پی اے سی کے چیئرمین نے بتایا کہ دنیا میں ہر بچے کو 850 گھنٹے سالانہ تعلیم دی جاتی ہے لیکن پاکستان میں 150 گھنٹے سے 225 گھنٹے سالانہ تعلیم دی جاتی ہے۔ ملک میں پانچویں جماعت کا بچے 40 فیصد تک پڑھتے ہیں ۔ میٹرک سے 38 فیصد بچے ڈراپ آئوٹ ہوجاتے ہیں۔ صرف بارہ فیصد بچے ایف اے اور بی اے تک تعلیم حاصل کرتے ہیں جبکہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں کی شرح صرف 2 سے 3 فیصد ہے۔

چیئرمین پی اے سی نے بتایا کہ ملک میں تعلیم کی دگرگوں صورتحال کے ذمہ دار ماضی کی حکومتیں ہیں انہوں نے کہا کہ ہر سال اربوں روپے کا بجٹ میں فنڈز حاصل کرنے والے افسران کو ملک کی تعلیم بارے اعداد و شمار کا علم ہی نہیں ہے حکومت کی عدم توجہی کے باعث ساٹھ فیصد آبادی صاف پانی اور تعلیم کی سہولیات سے محروم ہے۔ راجہ جاوید اخلاص نے اجلاس کو بتایا کہ ملک میں کوالٹی ایجوکیشن نہیں دی جاتی ، پی اے سی کے چیئرمین نے جب لٹریسی کی تعریف سیکرٹری تعلیم سے پوچھی تو سیکرٹری تعلیم عامر اشرف خواجہ نے کہا کہ ایسا شخص پڑھا لکھا تصور کیا جاتا ہے جو پڑھ ‘ لکھ اور کوئی زبان سمجھ سکتا ہو جس پر پی اے سی اراکین نے کہا کہ سیکرٹری تعلیم کولٹریسی تعریف میں لکھنے والے شخص کو پڑھا لکھا ہونا ضروری نہیں ہے صرف کسی زبان میں بولنا اور لکھی ہوئی تحریر سمجھ سکنے کو ہی پڑھا لکھا سمجھا جاتاہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں لٹریسی ریٹ 58 فیصد ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں