قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے پارلیمنٹ کی بے توقیری کی ذمہ دارموجودہ حکومت کو قراردیا

جب کروڑوں عوام کے مفادات کے تحفظ کی بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح اور ملک کے آئینی اداروں کو ہدف تنقید بنانے کے ساتھ ان پر حملے کئے جائیں تو پارلیمنٹ مضبوطی کی بجائے کمزور ہوگی،پی ٹی آ ئی ، ایم کیو ایم اور فاٹا کے اراکین کا قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب

منگل 20 فروری 2018 21:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2018ء) پاکستان تحریک انصاف ‘ ایم کیو ایم اور فاٹا کے اراکین نے پارلیمنٹ کی بے توقیری کی ذمہ دارموجودہ حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب ملک کے کروڑوں عوام کے مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دی جائے اور ملک کے آئینی اداروں کو ہدف تنقید بنانے کے ساتھ ساتھ ان پر حملے کئے جائین تو اس سے پارلیمنٹ مضبوط ہونے کی بجائے کمزور ہوگی۔

منگل کے روز قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رکن اسمبلی سرور خان نے کہا کہ بلا شبہ پارلیمنٹ ہائوس کا ایک تقدس اور احترام ہے مگر بدقسمتی سے سیاستدانوں کو جتنا بھی وقت ملا ہے انہوں نے اس پارلیمنٹ کے تقدس کی بجائے ذاتی مفادات کیلئے کام کیا ہے انہوں نے کہا کہ میرا یہ مشاہدہ اور تجزیہ ہے کہ جمہوریت کا نام ضرور لیا گیا مگر جمہوری روئیے نہیں اپنائے گئے جمہوریت کیلئے اپنا ایمپائر تو کھڑا کیا گیا مگر ملک کے عوام کیلئے کچھ نہین کیا گیا اور دیدہ دانستہ ملک کے اداروں کو تباہ و برباد کرنے کی کوشش کی گئی اور اپنے آپ اور خاندانوں کو مضبوط کیا گیا انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ایک پارتی کی جانب سے ملک کے وزیراعظم کو سکیورٹی رسک قرار دیا گیا اور ریاست کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت سپریم کورٹ پر حملہ کیا گیا یہ ایک لمبی تاریخ ہے کہ جمہوریت کے نام پر محض اپنی ذات کو مضبوط کیا گیا اور اداروں کو کمزور کیا گیا انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام اداروں کو تباہ و برباد کیا گیا اور اب جو ملک میں جو ادارے باقی رہ گئے ہیں ان کو بھی سیاست کے نام پر تباہ کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ 1995 ء میں سیاست میں آنے والے سب پارلیمنٹرین کا احتساب ہونا چاہیے انہوں نے کہاکہ اگر عدلیہ سے نااہل ہونے والے سخص کو پارٹی کا صدر منتخب کیا جائے تو اس سے جمہوریت کمزور ہوگی۔

(جاری ہے)

ایم کی ایم کے رکن ایس اے اقبال قادری نے کہا کہ یہ بہت اہم معاملہ ہے ہماری حکومتیں حکومت چلانے میں مکمل طور پر ناکام ہیں سپریم کورٹ ملک سے تعلیم‘ صحت اور سکیورٹی کی صورتحال کو دیکھ رہی ہے اور ہم یہاں پر یہ کہہ رہے ہیں کہ پارلیمنٹ سپریم ہے انہوں نے کہا کہ قانون بن جائے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا ہے ایوان میں قانون سازی کے موقع پر اراکین نہیں ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ قتل کے بعد رائو انوار کو پکڑنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ محض سیاسی تقریروں سے پارلیمنٹ سپریم نہیں ہوتی ہیں انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے خلاف پارلیمنٹ میں بحث نہیں کی جاتی ہے عدلیہ کو آئین نے اختیارات دیئے ہیں اگر کوئی تبدیلی کرنا چاہتے ہیں توا س کیلئے قانون سازی کی جائے انہوں نے کہاکہ ایوان میں نکتہ اعتراض کیلئے منتیں کی جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر جو بھی قوانین بن جائیں اس پر عملدرآمد ہ ونا چاہیے اگر قوانین پر غلط عمل درآمد ہو تو سپریم کورٹ لازمی مداخلت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو گالی دینے والے کو سزا دینی چاہیے اگر ہم قوانین پر عملدرآمد کریں اور ایوان سمیت ہر جگہ فاٹا رکن اسمبلی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ بدقسمتی سے فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جس زور و شور سے یہ کام شروع کیا تھا بدقسمتی سے اس کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد ہوتا تو میاں نواز شریف کے ساتھ کروڑوں پختون اور قبائلی بھی ہوتے انہوں نے کہا کہ فاٹا کی تمام سیاسی جماعتوں نے فاٹا کے انضمام پر عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کیا مگر حکومت نے محض سیاسی دبائو کی وجہ سے اس اہم مسئلے کو موخر کردیا انہوں نے کہاکہ اس وقت پختونوں پر دہشت گردی کی فلمیں بنائی جارہی ہیں کراچی‘ لاہور میں پختون نوجوانوں کو قتل کیا جارہا ہے سوات میں چیک پوسٹوں کے مسئلے پر دو دنوں سے ہڑتال ہے یہ صورتحال کیوں بنی ہے یہ ملک کی بہتری کیلئے نہیں بلکہ ملک کو تباہی کی سمت لے جانے کی کوشش ہے انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری میں فاٹا کو ایک بھی منصوبہ نہیں دیا گیا اس طرح فاٹا کو ایک بھی میگا پراجیکٹ نہیں دیا گیا ہے انہوںنے فاٹا اصلاحات کے تحت کے پی کے میں فوری طور پر ضم کرنے کا مطالبہ کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں