پاکستان قیام امن اور انصاف کے حصول کیلئے اقوام متحدہ کے وژن پر یقین رکھتا ہے،

پاکستان شدت پسندی و عسکریت پسندی کے سیاسی استعمال کے خلاف اور خطہ میں قیام امن کیلئے علاقائی و بین الاقوامی سطح پر سرگرم ہے، بھارت ریاستی دہشت گردی کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کر رہا ہے سابق سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر کا نیکٹا کے زیر اہتمام بین الاقوامی انسداد دہشت گردی فورم سے خطاب

منگل 3 اپریل 2018 19:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2018ء) سابق سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہا ہے کہ پاکستان قیام امن اور انصاف کے حصول کیلئے اقوام متحدہ کے وژن پر یقین رکھتا ہے، پاکستان شدت پسندی و عسکریت پسندی کے سیاسی استعمال کے خلاف ہے جبکہ بھارت ریاستی دہشت گردی کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ منگل کو یہاں نیکٹا کے زیر اہتمام بین الاقوامی انسداد دہشت گردی فورم سے خطاب کرتے ہوئے سابق سیکرٹری نے کہا کہ خطہ میں قیام امن کیلئے پاکستان علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر سرگرم ہے، پاکستان نے ردالفساد اور ضرب عضب کے کامیاب آپریشنز کے ذریعے ملک سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا ہے، دہشت گردی اور شدت پسندی علاقائی امن و استحکام کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی عالمی ایجنڈے میں سرفہرست رہی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان اندرون ملک اور عالمی سطح پر دہشت گردی کے خاتمہ کے خلاف فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قیام امن کے حوالے سے عالمی قوانین کی بھرپور پیروی کر رہا ہے۔ پاکستان امن و استحکام کے حوالے سے علاقائی سطح پر بھی فعال کردار ادا جبکہ ملک میں دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کیلئے قومی ایکشن پلان پر بھی عملدرآمدکر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کامیاب آپریشنز کے ذریعے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا ہے۔

امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ جنوبی ایشیاء سے متعلق ٹرمپ پالیسی سے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1947ء کے بعد پہلی مرتبہ پاک امریکہ تعلقات متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 70 سال کے دوران پاک امریکہ تعلقات سے دونوں ملکوں کے عوام کو فائدہ ہوا ہے، نئی صورتحال میں پاکستان کے روس سے تعلقات میں بہتری آگئی ہے جبکہ ایران، سعودی عرب اور مشرق وسطی کیساتھ تعلقات میں توازن قائم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اندرونی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد اقدمات کئے ہیں لیکن بدقسمتی سے پڑوسی ملک ان عناصر کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ جلیل عباس نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی سے خطے میں دہشت گردی کو فروغ مل رہا ہے جو پاکستان کیلئے بھی باعث تشویش ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایڈووکیٹ احمر بلال صوفی نے پاکستان کے دوطرفہ تعلقات اور علاقائی و بین الاقوامی معاہدے اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک آزاد و خود مختار ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام بین الاقوامی و علاقائی معاہدوں کی پاسداری کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی ذمہ داریوں کے دوران بے پناہ جانی و مالی قربانیاں دی ہیں جو کسی دوسرے ملک نے نہیں دیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں