پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں، عالمی برادری کو دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی بے پناہ قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہئے،

میڈیا کو چاہئے کہ ملک سے انتہا پسندی کی روک تھام کیلئے اپنا مؤثر کردار ادا کرے وزیراعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک کا انٹرنیشنل کائونٹر ٹیررازم فورم کی تقریب سے خطاب

منگل 3 اپریل 2018 19:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2018ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنایا اور اس پر مکمل عملدرآمد کیا، عالمی برادری کو دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی بے پناہ قربانیوں کااعتراف کرنا چاہئے۔

منگل کو یہاں مقامی ہوٹل میں انٹرنیشنل کائونٹر ٹیررازم فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور اچھے اور برے طالبان کے نظریہ کو ختم کر دیا ہے، پاکستان اب دہشت گردوں کی کو ئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں، ملک سے دہشت گردی و انتہاء پسندی کے خاتمہ کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا اور اس پر من وعن عملدرآمد کیا گیا۔

(جاری ہے)

معاون خصوصی مصدق ملک نے کہا کہ جو ہم سے ڈومور کا مطالبہ کر رہے ہیں انہیں کہہ دیا ہے کہ نومور۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو چاہئے کہ ملک سے انتہا پسندی کی روک تھام کیلئے اپنا مؤثر کردار ادا کرے، وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے بے پناہ قربانیوں کے باوجود مغربی میڈیا نے بدنام کیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 66 ہزار سویلین، 7 ہزار آرمڈ فورسز کے سپاہیوں سے لے کر جنرل تک کے افسران شہید ہوئے جبکہ 18 ہزار افسران زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے 2016ء میں سائبر کرائم ایکٹ بنایا، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی میڈیا کے حوالہ سے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرے، حقائق پر مبنی رپورٹنگ کو یقینی بنائے جبکہ عالمی میڈیا دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کے کردار کو حقیقی معنوں میں اجاگر کرے۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی شزا فاطمہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تین بنیادی کر دار ہیں، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے قانون سازی کرنا، بجٹ فراہم کرنا اور دہشت گردی کو کنٹرول کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے بعد حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنایا۔ شزا فاطمہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے قانون میں 13 ترامیم کی گئی ہیں، حکومت 153 ارب روپے سالانہ دفاعی بجٹ پر خرچ کر رہی ہے، کسی بھی حکومت نے دفاعی بجٹ میں کمی نہیں کی بلکہ اضافہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقبال اور قائد کا وژن بھی یہ تھا کہ پارلیمان ایک ایسی جگہ ہے جہاں عوام کے مسائل حل کئے جائیں۔ اس موقع پر سیکرٹری خزانہ خیبرپختونخوا شکیل قادر خان نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران ہزاروں خاندان متاثر ہوئے، حکومت کے تعاون سے عارضی طور پر بے گھر افراد کی 96 فیصد واپسی کا عمل مکمل ہو چکا ہے جبکہ 4 فیصد بے گھر افراد کی واپسی جلد مکمل کر لی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کی 90 فیصد خواتین نادرا کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے قبائلی عوام کی مرضی کے عین مطابق صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم میں کیا جائے گا۔ اس موقع پر سینئر صحافی رحیم الله یوسفزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین رضاکارانہ طور پر وطن واپس جا رہے ہیں، حکومت نے انہیں ملک میں قیام کیلئے جون 2018ء تک کی توسیع دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2014ء میں نیشنل ایکشن پلان کا 20 واں پوائنٹ یہی تھا کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کرنا تھی۔ وزارت سیفران اور افغان حکومت نے مل کر غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن مکمل کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو وطن واپسی کے موقع پر 400 ڈالر فی کس دے رہا تھا، اب یہ امداد کم کرکے 200 ڈالر فی کس کر دی ہے جو کم ہے۔

رحیم الله یوسفزئی نے کہا کہ افغان مہاجرین اب اپنے وطن سے پاکستان میں کام کیلئے تین ماہ کے ورک ویزہ پر آ رہے ہیں۔ اس موقع پر کے پی کے کے ہوم سیکرٹری اکرام الله نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے بعد عارضی طور پر بے گھر افراد خوش اسلوبی کے ساتھ اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں، 2005ء کے زلزلہ اور 2010ء کے سیلاب نے خیبرپختونخوا کو بڑی حد تک متاثر کیا اور حکومت بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر ان قدرتی آفات سے نبرد آزما ہوئی اور لوگوں کو اپنے علاقوں میں دوبارہ آباد کرنا مشکل کام تھا مگر یہ سارا مرحلہ خوش اسلوبی کے ساتھ ممکن بنا دیا گیا۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر نیل بونے نے پروگرام کے انعقاد کو سراہا اور عارضی طور پر بے گھر افراد کی بحالی اور افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالہ سے حکومت کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ 2005ء کے زلزلہ اور 2010ء کے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے امدادی اور بحالی کے منصوبوں پر بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ہر طرح سے متاثر ہونے والے افراد کی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ رواں سال جون میں دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے 28 اور 29 جون کو بین الاقوامی کانفرنس منعقد کر رہی ہے، پاکستان بھی اس کانفرنس میں شرکت کرے گا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں