قومی اسمبلی اور سینٹ میں سی ڈی اے کے حکام اور ٹھیکیداروں میں کروڑ وں کی ملی بھگت، جعلی بلز اور مک مکاؤ کا انکشاف

ممبر سی ڈی اے شاہد سہیل نے ان کی سرپرستی شروع کر دی

منگل 3 اپریل 2018 19:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اپریل2018ء) قومی اسمبلی اور سینٹ میں کیپیٹل ڈویولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی ای) کے حکام اور ٹھیکیداروں میں کروڑ وں روپے کی ملی بھگت، جعلی بلز اور مک مکاؤ کا انکشاف ہوا ہے ممبر سی ڈی اے شاہد سہیل نے ان کی سرپرستی شروع کر دی پارلیمنٹ کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں سی ڈی اے کے تعینات ڈپٹی ڈائریکٹر فاروق اعظم اڈیشنل ڈائر یکٹر نوید احمد اکاؤنٹٹ مدثر احمد نے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں کر تے ہوئے موجودہ حکومت کے دور میں جعلی بلات تیار کیے بعد ایسے منٹینس کے کام جن کے ٹینڈر بھی جاری نہیں کیے ٹھیکیداروں کو الاٹ کیے گئے یہ بھی معلوم ہو اہے کہ ٹھیکیداروں کے ساتھ ملی بھگت کی گئی اور بہت سے منصوبے تا حال التوا کا شکار ہیں مینٹیس کے مد میں ان تینوں افسران نے ٹھیکیداروں کے ساتھ ملی بھگت کی اور جعلی بلز تیار کیے گئے موقع پر ہونے والے کاموں کا جائزہ بھی نہیں لیا گیا یہ بھی معلوم ہو اہے کہ سی ڈی اے کی جانب سے ٹھیکیداروں کو عدم ادائیگیوں کی وجہ سے ٹھیکیداروں نے کام کرنے سے انکار کر دیا جب کہ پارلیمنٹ میں تعینات سی ڈی اے کے حکام کا فون سننے سے بھی معذرت کر لی سی ڈی اے کے قومی اسمبلی نے تعینات ملازمین جن میں ویلڈر اور کارپرنٹر،میسن ،المونیم کے کاریگروں سمیت تمام دیگر ملازمین موجو دہیں تاہم ٹھیکیداروں نے انہی ملازمین سے کام کروا کر جعلی بلات تیار کی ہے جس میں سی ڈی اے کے افسران شامل ہیں ،فکسیشن اور مینٹنیس کے کام میں بھی بے ٖضابطگیاں یہ تینوں ملازمین عرصہ دراز سے یہاں تعینات ہیں اورا ن کے غیر قانونی اثاثہ جات کا بھی انکشاف ہو اہے معلوم ہو اہے کہ تینوں افسران ملی بھگت کے زریعے جعلی بلات تیار کرتے ہیں اور انہیں سی ڈی اے سے منظور کرایا جاتا ہے ڈپٹی ڈائر یکٹر سی ڈی اے پارلیمنٹ نے فاروق اعظم نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ہونے والے تمام امور قوائد کے تحت کیے جاتے ہیں اور انہیں باضابطہ کمیٹی سے منظور کرایا جاتا ہے دوسری طرف ممبر انجینئر شاہد سہیل نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ہونے والے کسی بھی غیر قانونی کام کی ہم حمایت نہیں کرتے تا ہم ٹھیکیدار اگر کام نہیں کر رہے اس کا بھی جائزہ لیا جائے گا ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں