ایگزیکٹ جعلی ڈگری سکینڈل کیس

ایف آئی اے اپنے دائرہ کار سے متعلق عدالت کو مطمئن کرے، کس طرح یہ کیس ان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے ، ،اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایل مزید سماعت 5اپریل کو ہو گی

منگل 3 اپریل 2018 21:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اپریل2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری سکینڈل کیس میں شعیب شیخ کی بریت کے خلاف وفاق کی اپیل پر ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ ایف آئی اے اپنے دائرہ کار سے متعلق عدالت کو مطمئن کرے کہ کس طرح یہ کیس ان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے ، کیس کی مزید سماعت 5اپریل کو ہو گی۔

منگل کو جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویڑن بنچ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری سکینڈل کیس میں ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ کی بریت کے خلاف وفاق کی اپیل پر سماعت کی تو شعیب شیخ کے وکیل رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے ، سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ جج کی جانب سے رشوت لینے کے اعتراف کے بعد ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کی کیا حیثیت ہے ، سپریم کورٹ کے گیارہ رکنی بنچ کے فیصلے کے مطابق تعصب کے معمولی شبے کی صورت میں بھی تمام کاروائی بے حیثیت رہ جاتی ہے،سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں اپنا موقف پیش کریں ،بریت کی اپیل مسترد ہونے کی صورت میں بھی ٹرائل کے متعصب ہونے کے حوالے سے بھی عدالت کو مطمئن کریں جس پر شعیب شیخ کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ جج کے اعتراف کی صورت میں ٹرائل کا متعصب ہونا ثابت نہیں ہوتا، جج کے انفرادی حیثیت میں متعصب ہونے اور پورے ٹرائل کے متعصب ہونے میں فرق ہے، راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ تمام ٹرائل ایف آئی اے کے ایک ڈپٹی ڈائریکٹر کے سامنے ہوا،ٹرائل جج نے برطرفی کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے جبکہ ہم نے سپریم کورٹ میں اس حوالے سے جے آئی ٹی کی تشکیل کے لئے درخواست دائر کر رکھی ہے اس اپیل کا فیصلہ ہونے تک اس کیس کو زیر التوا رکھنا چاہئے ، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایف آئی اے کے وکیل بتائیں کہ یہ کیس کس طرح ان کے دائرہ کار میں آتا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 5اپریل تک ملتوی کر دی۔ ۔۔۔۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں