کشمیر میں کھلے عام پیلٹ گن کا ستعمال انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،عالمی برادری نوٹس لے، شفقت محمود

کشمیر کے معاملے پر ہماری نمائندگی کرنیوالے کی اپنی ذات پر کرپشن کے الزامات ہیں، مولانا فضل الرحمن عالمی برادری کے سامنے کشمیر کیس پیش کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، پریس کانفرنس

منگل 3 اپریل 2018 22:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اپریل2018ء) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماء اور رکن قومی اسمبلی شفقت محمود نے کہا ہے کہ کشمیر میں کھلے عام پیلٹ گن کا ستعمال انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،عالمی برادری کو اس واقعے کا نوٹس لینا چاہئے، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کرایا جائے،کشمیر کے معاملے پر ہماری نمائندگی کرنیوالے کی اپنی ذات پر کرپشن کے الزامات ہیں، مولانا فضل الرحمن عالمی برادری کے سامنے کشمیر کیس پیش کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سینئر رہنماء اور رکن قومی اسمبلی شفقت محمود نے کہا کہ کشمیر میں بے گناہ افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ بھارتی فوج پیلٹ گنز سے کشمیریوں کو نشانہ بنا رہی ہے لیکن افسوس ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے کشمیر کا معاملہ کبھی کسی فورم پر نہیں اُٹھایا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جو شخص کشمیر پر ہماری نمائندگی کررہا ہے اس کی اپنی ذات پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن 10 سال سے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ہیں لیکن عالمی برادری کے سامنے کشمیر کیس پیش کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ان کی سیاست صرف ذاتی مقاصد کے لیے ہے۔ مولانا نے صرف گھر گاڑی اور مراعات کیلئے کشمیر کمیٹی کے سربراہی حاصل کی۔

مشرف دور میں مولانا فضل الرحمان اور اکرم درانی نے 600 کنال اراضی اپنے نام کرائی۔ نیب بتائے ان کیسز کا اب تک کیا بنا ۔ انہوں نے کہا کہ بے نامی ٹرانزیکشنز کے ذریعے دونوں الاٹمنٹ اپنے نام کرائی گئیں۔ نیب نے ان کے خلاف انکوائری شروع کی لیکن کیس غائب کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ صاحبزادہ مرید کاظم نے بھی 150 کنال اراضی اپنے نام کرائی، لیکن وہ گرفتار ہوئے اور اب احتساب عدالت میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2015 کے بعد سے مولانا فضل الرحمان کے خلاف کارروائی کا کچھ پتا نہیں ،معلوم ہی نہیں فضل الرحمان کے کیس کا کیا ہوا انکوائری کا کیا ہوا، انکوائری ختم ہوئی تو کیوں ہوئی اور نہیں ہوئی تو مزید کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب نیب کے چیئرمین کرپشن کے خلاف فعال ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کیس کی تفصیلات اور موجودہ صورتحال سامنے لائی جائے۔ ان کے اثاثے ان کی آمدن سے کہیں زیادہ نظر آتے ہیں۔ قانون کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں کا حساب دینا ہوتا ہے۔یہ ایک عوامی نوعیت کا اہم ترین معاملہ ہے اس لیئے اس کی تفصیلات سے عوام کو آگاہ کیا جانا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں