سی پیک سے متعلقہ تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافے سے ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے،

محصولات میں اضافہ کرنے اور ٹیکس انفراسٹرکچر کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد ملے گی ،ممبر فیٹ ایف بی آر نوشین جاوید امجد کا سیمینار سے خطاب

پیر 16 اپریل 2018 18:45

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2018ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ممبر فسلیٹیشن اینڈ ٹیکس پیئر ایجو کیشن ونگ (فیٹ) نوشین جاوید امجد نے کہا ہے کہ سی پیک سے متعلقہ تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافے سے ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے، محصولات میں اضافہ کرنے اور ٹیکس انفراسٹرکچر کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد ملے گی اورباہمی علاقائی تعاون سے مخصوص اقتصادی زونوں کو تشکیل دینے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے، صنعتی ترقی کا پہیہ تیز کرنے، ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا کرنے اور مقامی صنعتوں کو مزید فعال اور مسابقتی بنانے کے بے پناہ مواقع میسر آئیں گے۔

انہوں نے اس امر کا اظہار نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) میں سی پیک سے پیدا ہونے والے مواقع سے مستفید ہونے اورمشکلات پر قابو پانے کے موضوع پر منعقدہ تین روز ہ سیمینار میں’سی پیک منصوبوں میں محصولات سے متعلقہ امور‘ پر اپنے کلیدی خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار میں پالیسی سازوں، صنعتکاروں،کاروباری افراد، نمایاں ماہرین تعلیم اور چینی افسران کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

اپنے خطاب میں ممبر فیٹ ایف بی آر نوشین جاوید امجد نے سیمینار کے شرکاء کو ایف بی آر کو درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے لیے کیے گئے اقدامات اور ملک میں ترقی اور جامع اقتصادی ترقی کے لیے درکار وسائل کی دستیابی کے لیے کی گئی ایف بی آر کو کوششوں سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا۔ سی پیک تجارت سے متعلق بات کرتے ہوئے نوشین امجد نے کہا کہ ایف بی آر نے ایک جوائنٹ ٹیکس ورکنگ گروپ تشکیل دے دیا ہے جو چینی حکام کے ساتھ مل کر ٹیکس سے متعلقہ مسائل و امور کو سلجھائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک سے بھر پور انداز میں فائدہ اٹھانے کے لیے تمام شراکت داروں کو مل کر کاوش کرنی چاہیے تاکہ کاروبار میں آسانیاں اور ملک میں مستقل بنیادوں پر ترقی کی راہ ہموار کرنے کے لیے بہترین ماحول پیدا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سمگلنگ اور محصولات کی چوری کی روک تھام کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے درآمدات اور برآمدات کی موثر مانیٹرنگ ضروری ہے۔ اس ضمن میں معلومات اور اعداد و شمار کے بہتر انتظام و استعمال سے مانیٹرنگ کو مزید موثر بنا کر مقامی صنعتوں کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکتاہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں