نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ضمانت کی درخواستیں مسترد

اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت پر حکم امتناع کی درخواست رد کر دی، شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا

منگل 17 جولائی 2018 21:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جولائی2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا جبکہ نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردی ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف،، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت شروع ہوگئی، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویڑن بنچ اپیلوں پر سماعت کررہا ہے۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے 2ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ جج محمد بشیر ایک ریفرنس پر فیصلہ دے چکے، باقی 2 ریفرنس دوسری عدالت منتقل کئے جائیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے استفسار کیا کن بنیادوں پر کیس ٹرانسفر کرنا چاہتے ہیں، جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ایک پر فیصلہ سنانے کے بعد جج محمد بشیر2ریفرنسز پر سماعت نہیں کر سکتے، ملزمان کا دفاع دوسرے ریفرنسز میں بھی مشترک ہے۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا جج جانبدار ہے، جس پروکیل نے کہا کہ ہمارا کیس یہ نہیں ہے جج ہمارے خلاف کوئی رنجش رکھتے ہیں۔۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کورٹ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت30 جولائی تک ملتوی کردی۔ نواز شریف،، مریم نوازاورکیپٹن(ر) صفدر کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا، جسٹس محسن اخترکیانی نے سوال کیا کتنے صفحات ہوں گی کم از کم 100 صفحات ہر والیم کے فراہم کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرلیا اور نواز شریف ،،مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت سے متعلق استدعا بھی مسترد کردی۔۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے نیب کا جواب آنے تک دونوں ریفرنسز کی سماعت پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی ، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ جج بشیر سے متعلق چیف جسٹس کو انتظامی بنیاد پر فیصلہ کرنے دیں، اس کیس کو جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حکم امتناع کی استدعا کی تھی۔نیب پراسکیوشن ونگ نے احتساب عدالت کے فیصلے کا دفاع کرنے کی بھرپور تیاری کی ہے، نیب ٹیم عدالت کو قانونی نکات سے آگاہ کرے گی اور کرپشن کے مجرموں کو ریلیف دینے کی مخالفت کرے گی جبکہ مریم اور کیپٹن صفدر کو جیل میں ہی رکھنے کی استدعا کی جائے گی۔گذشتہ روز نواز شریف ،،مریم نواز اورکیپٹن(ر)صفدر نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا?ں کیخلاف اپیلیں دائر کیں تھیں ، اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔اپیلوں میں مزید کہا گیا کہ احتساب عدالت کو فیصلہ ایک ہفتے موخر کرنے کی درخواست کی تھی، عدالت نے درخواست مسترد کرکے غیر حاضری میں فیصلہ سنایا۔

دائر اپیلوں میں احتساب عدالت کے جج اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ نواز شریف کی چارج شیٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔دوسری جانب اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیر کاروائی کے ملتوی کر دی، جج محمد بشیر نے کہا کہ رجسٹرار ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے کہ چاہیں تو مقدمہ کسی دوسری عدالت منتقل کر دیں۔۔اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کی۔

نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے جبکہ مقدمات دوسری عدالت منتقل کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔ جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ کی درخواستوں کے ساتھ ایک خط بھی ہائیکورٹ کو بھیجا ہے جو ہمارے انتظامی معاملے سے متعلق ہے۔ امید ہے آج شام تک ہدایات موصول ہوجائیں گی۔ جس پر عدالت نے دونوں ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔۔جیل ٹرائل میں میڈیا کو رسائی دینے کی استدعا پر جج احتساب عدالت نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں صحافی پاس حاصل کرنے کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کے ٹرائل کی کوریج کر سکیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں